خصوصی وکیل استغاثہ ستیش مانے شندے نے بتایا کہ تمام گرفتار ملزمان نے تکنیکی بنیادوں پر ضمانت طلب کی تھی جسے گذشتہ روز دہانو سیشن کورٹ نے مسترد کردیا۔ضمانت کی درخواست کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے شندےنے کہا کہ پولیس نے موبائل کال ڈیٹا ریکارڈز اور دیگر تکنیکی ثبوت سمیت ملزمان کے خلاف متعدد ثبوت اکٹھے کیے ہیں۔
ان ثبوتوں کی چھان بین سے ثابت ہوا کہ ملزمین 1 اپریل کی اس رات پالگھر کے کساعلاقےکے گڈچنچلے گاؤں کے قریب واردات کی جگہ پرموجود تھےجہاں 500 افراد پر مشتمل بھیڑ نے دو سادھووں اور ان کے ڈرائیور کوپیٹ پیٹ کرہلاک کردیاتھا۔بعد میں ، کاسا پولیس نے ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا اور معاملہ ریاستی کرائم انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کردیا گیا۔
اس رات ، متوفی افراد جونا اکھاڑہ کے 70سالہ کلپو رکشاگیری مہاراج ،ان کا35 سالہ نائب سشیل گیری اور ان کا ڈرائیور30 سالہ نیلیش تیلگڈے،ایک متوفی شخص کی آخری رسومات میں شرکت کرنے کیلئے ممبئی سے سورت جارہے تھے کہ اچانک انہیں ڈاکو یا اغوا کار بتاتے ہوئے قبائلیوں اور دیہاتیوں کے ایک بہت بڑے ہجوم نے ان پر پتھراور لاٹھیوں سے حملہ کردیااور انھیں بری طرح پیٹاجس سے بعد زخموں کی تاب نہ لاکر ان تینوں کی موت ہوگئی ۔
اس واقعہ نے پورے ملک میں سیاسی طوفان کھڑا کردیا تھا اور میڈیامیں بھی اس پر بہت ہنگامہ ہوا۔سادھوؤں اور ان کے ڈرائیور کے قتل کے الزام میں پولیس نے ڈیڑھ سو افراد پر کیس درج کیا ، جن میں کچھ نابالغ بھی شامل تھے۔