سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے بابری مسجد انہدام کیس میں دو اور ملزمان کے بیانات قلمبند کرلیا ہے۔ جن میں بی جے پی کے رکن پارلیمان لالو سنگھ بھی شامل ہیں۔
عدالت نے بقیہ 32 ملزمان کو اپنے پتے پیش کرنے کی ہدایت بھی دی ہے، کیونکہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اپنے بیانات ریکارڈ کرنے کے امکانات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
بتادیں کہ سنہ 1992 میں بابری مسجد انہدام کیس کی سماعت سی بی آئی کی خصوصی عدالت کررہی ہے۔
دوسرا ملزم جس کا بیان سی بی آئی عدالت (ایودھیا پراکرن) نے خصوصی جج ایس کے یادو کی سربراہی میں ریکارڈ کیا، وہ کملیش ترپاٹھی ہے۔
اس سے قبل عدالت نے دونوں کو سی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت بیانات ریکارڈ کرنے کے لئے طلب کیا تھا۔ ان دونوں کے علاوہ کوئی دوسرا ملزم عدالت میں موجود نہیں تھا۔
بیانات قلمبند کرنے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج یادو نے چھ مزید ملزمان کو جمعہ کے روز عدالت میں پیش ہونے کے لئے سمن جاری کیا، تاکہ وہ اپنے بیانات سی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت درج کریں۔
ان چھ ملزمان میں سنتوش ڈوبی، رام چندر کھتری، جئے بھگوان گوئل، اوم پرکاش پانڈے، امر ناتھ گوئل اور جئے بھگوان سنگھ۔ شامل ہے۔
سی آر پی سی کے ایس 313 کے تحت بیانات ریکارڈ کرانے سے ملزم کو موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ثبوت پیش کرے۔ ستیش پردھان اور پون کمار پانڈے نے اپنے پتے عدالت میں جمع کرائے۔
واضح رہے کہ عدالت اس وقت سی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت ملزمان کے بیانات قلمبند کرنے میں مصروف ہے، جو مقدمے کی سماعت کا ایک مرحلہ ہے جو استغاثہ کے گواہوں کی جانچ پڑتال کو پورا کرتا ہے۔
بتادیں کہ رواں ہفتے کی شروعات میں ہی خصوصی عدالت نے کہا تھا کہ اڈوانی، ایم ایم جوشی اور اوما بھارتی کو جب بھی ریکارڈ کرنے کے لئے طلب کیا گیا تو وہ پیشی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ اگرچہ عدالت میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولیات کا اہتمام بھی کیا ہے۔ باقی ملزمان کو اس کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اس سے قبل تینوں رہنماؤں کو اگلے حکم تک عدالت میں ذاتی پیشی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے مطابق 31 اگست تک مقدمے کی سماعت کے اختتام کے لئے روزانہ کی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔