ETV Bharat / bharat

'ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ تعصب پر مبنی'

بنگلور کے معروف سماجی کارکن و ہائی کورٹ کے وکیل ایڈوکیٹ ایس۔ بالن کا کہنا ہے کہ 'ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ سیاسی، سماجی اور سائنسی بلکہ ہر اعتبار سے غلط ہے اور اس فیصلے کی توثیق نہیں کی جا سکتی ہے'۔

ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ تعصب پر مبنی: ایڈووکیٹ ایس۔ بالن
author img

By

Published : Nov 11, 2019, 7:46 PM IST

بھارت کے جنوبی شہر بنگلورو میں ایڈووکیٹ ایس۔ بالن نے تواریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'رام اس متنازع جگہ پر پیدا نہیں ہوئے'۔

ایودھیا کیس پر بنگلورو کے وکلا کی رائے

انہوں نے تلسی داس کا بھی حوالہ دیا جو بابر کے دور میں تھا اور کئی کتب اس نے لکھے اور کبھی بھی رام کی پیدائش کی جگہ یا رام مندر کا کوئی ذکر نہیں کیا اور یہ کہ تلسی داس سے زیادہ اس موضوع کو کوئی اور بہتر نہیں جان سکتا، لیکن سپریم کورٹ نے انھیں وہ متنازعہ جگہ دی جنھوں نے مسجد کو مسمار کیا جو کہ کسی حالت میں قابل قبول نہیں اور قابل مذمت ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کا تعصب پر مبنی ہے'۔

ایڈووکیٹ رگھوناتھ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'سپریم کورٹ کا فیصلہ بلکل غلط اور ملک کے سیکولر اقدار کے عین خلاف ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس فیصلے میں حقائق کو نذر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق پسند و جمہوری تنظیموں کو آگے آنا چاہئے اور اسے چیلینج کرنا چاہئے۔ تاہم رگھوناتھ جے کہا کہ رام اس متنازعہ جگہ پیدا ہوئے ایسا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے'۔

دوسری جانب جماعت اسلامی ہند کے ریاستی صدر ڈاکٹر سعد بیلگام نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے متعلق کہا کہ وہ اس سے پوری طور پر مطمئن نہیں ہیں کہ فیصلے کے کئی نکات سے وہ اتفاق نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلہ پر پابند رہیں گے۔بورڈ کے ارکان و وکلا اس کے متعلق ترمیم پیٹیشن دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے عوام سے اور خاس طور سے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلے کو منفی کے طور نہ لیں کہ اس میں کوئی خیر کا پہلو بھی ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر سعد نے سبھی سے امن و فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رکھنے کی اپیل کی۔

بھارت کے جنوبی شہر بنگلورو میں ایڈووکیٹ ایس۔ بالن نے تواریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'رام اس متنازع جگہ پر پیدا نہیں ہوئے'۔

ایودھیا کیس پر بنگلورو کے وکلا کی رائے

انہوں نے تلسی داس کا بھی حوالہ دیا جو بابر کے دور میں تھا اور کئی کتب اس نے لکھے اور کبھی بھی رام کی پیدائش کی جگہ یا رام مندر کا کوئی ذکر نہیں کیا اور یہ کہ تلسی داس سے زیادہ اس موضوع کو کوئی اور بہتر نہیں جان سکتا، لیکن سپریم کورٹ نے انھیں وہ متنازعہ جگہ دی جنھوں نے مسجد کو مسمار کیا جو کہ کسی حالت میں قابل قبول نہیں اور قابل مذمت ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'ایودھیا کیس پر سپریم کورٹ کا تعصب پر مبنی ہے'۔

ایڈووکیٹ رگھوناتھ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'سپریم کورٹ کا فیصلہ بلکل غلط اور ملک کے سیکولر اقدار کے عین خلاف ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس فیصلے میں حقائق کو نذر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق پسند و جمہوری تنظیموں کو آگے آنا چاہئے اور اسے چیلینج کرنا چاہئے۔ تاہم رگھوناتھ جے کہا کہ رام اس متنازعہ جگہ پیدا ہوئے ایسا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے'۔

دوسری جانب جماعت اسلامی ہند کے ریاستی صدر ڈاکٹر سعد بیلگام نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے متعلق کہا کہ وہ اس سے پوری طور پر مطمئن نہیں ہیں کہ فیصلے کے کئی نکات سے وہ اتفاق نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلہ پر پابند رہیں گے۔بورڈ کے ارکان و وکلا اس کے متعلق ترمیم پیٹیشن دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے عوام سے اور خاس طور سے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلے کو منفی کے طور نہ لیں کہ اس میں کوئی خیر کا پہلو بھی ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر سعد نے سبھی سے امن و فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رکھنے کی اپیل کی۔

Intro:بابری ایودھہ معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ نا قابل قبول: بنگلور کے معروف وکلا


Body:بابری ایودھہ معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ نا قابل قبول: بنگلور کے معروف وکلا

بنگلور: شہر بنگلور کے معروف سماجی کارکن و ہائ کورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ ایس. بالن نے بابری مسجد ایودھہ معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ سیاسی، سماجی، سائنسی بلکہ ہر اعتبار سے سراسر غلط ہے اور وہ اس کی توثیق نہیں کرتے.

ایڈووکیٹ ایس. بالن نے تواریخ کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ رام اس متنازعہ جگہ پر پیدا ہوئے. انہوں نے تلسی داس کا بھی حوالہ دیا جو بابر کے دور میں تھا اور کئی کتب اس نے لکھے اور کبھی بھی رام کی پیدائش کی جگہ یا رام مندر کا کوئی ذکر نہیں کیا اور یہ کہ تلسی داس سے زیادہ اس موضوع کو کوئی اور بہتر نہیں جان سکتا. تاہم انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے انہیں کو وہ متنازعہ جگہ دی جنہوں نے مسجد کو مسمار کیا جو کہ کسی حالت میں قابل قبول نہیں اور قابل مذمت ہے.

ایڈووکیٹ رگھوناتھ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بلکل غلط اور ملک کے سیکولر اقدار کے عین خلاف ہے اور کم تمام اس کی مذمت کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ اس ججمینٹ میں حقائق کو نذر انداز کیا گیا ہے. انہوں نے کہا کہ حق پسند و جمہوری تنظیموں کو آگے آنا چاہئے اور اسے چیلینج کرنا چاہئے. تاہم رگھوناتھ جے کہا کہ رام اس متنازعہ جگہ پیدا ہوئے ایسا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے.

دوسری جانب جماعت اسلامی ہند کے ریاستی صدر ڈاکٹر سعد بیلگام نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے متعلق کہا کہ وہ اس سے پوری طور پر مطمئن نہیں ہیں کہ فیصلے کے کئی نکات سے وہ اتفاق نہین رکھتے. انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلہ پر پابند رہینگے کہ بورڈ کے ارکان و وکلاء اس کے متعلق ترمیم پیٹیشن دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں.

تاہم انہوں نے عوام سے اور خاس طور سے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلے کو منفی کے طور نہ لیں کہ اس میں کوئی خیر کا پہلو بھی ہوسکتا ہے. ڈاکٹر سعد نے سبھی سے امن و فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رکھنے کی اپیل کیم

بائیٹس...
1. ایڈووکیٹ ایس. بالن، سماجی کارکن
2. ایڈووکیٹ رگھوناتھ، سماجی کارکن
3. ڈاکٹر محمد سعد بیلگامی، صدر، جماعت اسلامی ہند، کرناٹکا

Note...
The video is being uploaded...


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.