سپریم کورٹ میں ایودھیا تنازع کی سماعت کے دوران آج پل پل بدلتے حالات کے درمیان مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے نقشہ پھاڑ دیا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر کی آئینی بنچ کے سامنے آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے وکیل وکاس کمار سنگھ نے کنال کشور کی کتاب 'اجودھیا ری وزیٹیڈ' پیش کیے۔
مسٹر دھون نے اس پر اعتراض کیا اور عدالت سے درخواست کی کہ اس کتاب کو ریکارڈ میں نہیں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب حال ہی میں لکھی گئی ہے اور اسے ثبوت کے طور پر نہیں پیش کیا جا سکتا۔
مسٹر سنگھ نے پھر ایک نقشے کا حوالہ دیا اور اسے طے ضابطہ کے مطابق مسلم وکیل کو بھی سونپا۔ مسٹر دھون نے اس نقشے کے سلسلے میں چیف جسٹس سے کہا بھی کہ اس کیس میں اس نقشے سے کوئی اثر نہیں پڑے گا کیا اسے پھاڑ دوں، چیف جسٹس نے کہا کہ جو آپ مناسب سمجھیں۔ یہ جواب سنتے ہی راجیو دھون نے نقسے کو پھاڑ دیا۔
اس پر چیف جسٹس مسکرانے لگے۔ اور مزاقاً کہا کہ کچھ اور بھی پھاڑ دیجئے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی ملکیت تنازعہ کیس کی سماعت کا آج 40 واں اور بحث کا آخری روز ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی نے ایودھیا کیس کے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ آج پانچ بجے تک ہرحال میں ایودھیا کیس بحث مکمل کریں، مزید وقت نہیں دیا جا سکتا۔
چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) رنجن گوگوئی نے اس کیس میں مداخلت کی کوئی بھی درخواست لینے سے انکار کردیا ہے۔
جسٹس رنجن گوگوئی نے ایک ہندو فریق 'ہندو مہا سبھا' کی مداخلت والی دراخواست کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ معاملہ آج پانچ بجے تک ختم ہو جائے گا، اب بہت ہو چکا ہے۔
آج کا ہی دن مولڈنگ کا دن بھی ہے، جس میں چیف جسٹس فریقین سے ایک مشترکہ سمجھوتہ پر آنے کاموقع دیں گے اور پوچھیں گے کہ کون فریق کس حدتک لچک دکھا سکتا ہے۔ ہندو اور مسلم فریق دونوں کی بحثوں سے اب تک جوصاف ہواہے اس کے مطابق دونوں فریق کے لیے لچک دکھانا کافی مشکل ہے، تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم فریق کی جانب سے اراضی میں لچک ظاہر کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یعنی مسلم فریق عدالت میں ایک حدتک لچک دکھا سکتے ہیں۔