ETV Bharat / bharat

اسکولی طلبا کے ذریعہ دستی اردو میگزین تیار - aurangabad maharashtra news

ریاست مہاراشٹر کے ضلع اورنگ آباد میں اسکولی طلبا نے دستی اردو میگزین تیار کرکے ایک قابل تقلید مثال پیش کی ہے۔

aurangabad-school-students-launches-urdu-magazine
اسکولی طلبا کے ذریعہ دستی اردو میگزین تیار
author img

By

Published : Jan 11, 2020, 3:19 PM IST

اورنگ آباد کے اسکولی طلبا نے اپنے ہاتھوں سے اردو میگزین تیار کرکے وہ کیسے دیکھئے .

اسکولی طلبا کے ذریعہ دستی اردو میگزین تیار

تتلی کے رنگ، مہکتی کلیاں، نصیحت کے موتی اوراطفال نور یہ سب ان اردوجریدوں کے نام ہیں جو بچوں نے اپنے ہاتھوں سے بنائے ہیں ۔

امان اللہ موتی والا ہائی اسکول کی سلور جوبلی تقریبات کا اس مناسبت سے طلبا وطالبات میں صحافتی رجحان کو فروغ دینے اور ان میں صحافتی قدروں کو پروان چڑھانے کے مقصد سے ’’دستی میگزین سازی‘‘ کا مقابلہ رکھا گیا۔

اس مقابلے میں مختلف جماعتوں کے پچپن سے زائد طلبا وطالبات نے حصہ لیا اور دو ہفتوں کی کوشش سے دیدہ زیب اور پرکشش مگیزین تیار کیے ۔

ہر جریدہ اپنی کہانی خود بیان کررہا تھا کہ اس پر کس قدر محنت کی گئی اور کیسے اسے نکھارا گیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہر جریدے میں جو مواد شامل کیا گیا وہ کسی معیاری جریدے سے کم نہیں تھا ۔

خیال رہے کہ اسمارٹ فون کی اس دنیا میں بچوں کو سوشل میڈیاسے دور رکھنا محال ہے ایسے میں دم توڑتی اردو صحافت کی طرف نئی نسل کو راغب کرنا کوئی معمولی بات نہیں، لیکن استاد اگر چاہے تو کچھ بھی ناممکن نہیں اوراس مقولے کو عملی طور پرصحیح ثابت کیا ہے۔

اسکول کی ٹیچر فریسہ جبین نے، ان کی کاویشوں کا نتیجہ پچاس سے زائد مثالی جریدوں کی شکل میں سامنے آیا،مقابلے کے مبصرین کا کہنا ہیکہ ان بچوں میں ہم مستقبل کے قلم کاروں کو بخوبی دیکھ سکتی ہیں۔

اردو اسکولوں میں معیار تعلیم کی گراوٹ کا ہر کوئی رونا روتا ہے لیکن کچھ تعلیمی ادارے ایسے بھی ہیں جو یہ بخوبی جانتے ہیں کہ طلبا کی صلاحیتوں کو کیسے نکھارا جاسکتا ہے۔

دستی میگزین سازی مقابلہ اس کی بہترین مثال کہا جاسکتا ہے ، جو نہ صرف قابل تقلید ہے بلکہ بچوں کی ہمہ جہت صلاحیتوں کو نکھارنے کا پیغام بھی اس میں پوشیدہ ہے ۔

اورنگ آباد کے اسکولی طلبا نے اپنے ہاتھوں سے اردو میگزین تیار کرکے وہ کیسے دیکھئے .

اسکولی طلبا کے ذریعہ دستی اردو میگزین تیار

تتلی کے رنگ، مہکتی کلیاں، نصیحت کے موتی اوراطفال نور یہ سب ان اردوجریدوں کے نام ہیں جو بچوں نے اپنے ہاتھوں سے بنائے ہیں ۔

امان اللہ موتی والا ہائی اسکول کی سلور جوبلی تقریبات کا اس مناسبت سے طلبا وطالبات میں صحافتی رجحان کو فروغ دینے اور ان میں صحافتی قدروں کو پروان چڑھانے کے مقصد سے ’’دستی میگزین سازی‘‘ کا مقابلہ رکھا گیا۔

اس مقابلے میں مختلف جماعتوں کے پچپن سے زائد طلبا وطالبات نے حصہ لیا اور دو ہفتوں کی کوشش سے دیدہ زیب اور پرکشش مگیزین تیار کیے ۔

ہر جریدہ اپنی کہانی خود بیان کررہا تھا کہ اس پر کس قدر محنت کی گئی اور کیسے اسے نکھارا گیا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہر جریدے میں جو مواد شامل کیا گیا وہ کسی معیاری جریدے سے کم نہیں تھا ۔

خیال رہے کہ اسمارٹ فون کی اس دنیا میں بچوں کو سوشل میڈیاسے دور رکھنا محال ہے ایسے میں دم توڑتی اردو صحافت کی طرف نئی نسل کو راغب کرنا کوئی معمولی بات نہیں، لیکن استاد اگر چاہے تو کچھ بھی ناممکن نہیں اوراس مقولے کو عملی طور پرصحیح ثابت کیا ہے۔

اسکول کی ٹیچر فریسہ جبین نے، ان کی کاویشوں کا نتیجہ پچاس سے زائد مثالی جریدوں کی شکل میں سامنے آیا،مقابلے کے مبصرین کا کہنا ہیکہ ان بچوں میں ہم مستقبل کے قلم کاروں کو بخوبی دیکھ سکتی ہیں۔

اردو اسکولوں میں معیار تعلیم کی گراوٹ کا ہر کوئی رونا روتا ہے لیکن کچھ تعلیمی ادارے ایسے بھی ہیں جو یہ بخوبی جانتے ہیں کہ طلبا کی صلاحیتوں کو کیسے نکھارا جاسکتا ہے۔

دستی میگزین سازی مقابلہ اس کی بہترین مثال کہا جاسکتا ہے ، جو نہ صرف قابل تقلید ہے بلکہ بچوں کی ہمہ جہت صلاحیتوں کو نکھارنے کا پیغام بھی اس میں پوشیدہ ہے ۔

Intro:موجودہ دورمیں یہ تصورعام ہیکہ اردو صحافت دم توڑ رہی ہے ، اردو کے قلم کار نہیں ملتے ادبی انجمنوں میں سناٹا ہے، لیکن مایوس ہونے کی کوئی
ضرورت نہیں نئی نسل نئی سوچ کے ساتھ اردو کے گیسو سنوارنے تیار ہورہی ہے ، بس ضرورت ہے ان صلاحیتوں کو نکھارنے کی، اوریہ پیغام دیا ہے  
اورنگ آباد کے اسکولی طلبا نے اپنے ہاتھوں سے اردو میگزین تیار کرکے وہ کیسے دیکھئے یہ رپورٹBody:وی او اول
تتلی کے رنگ، مہکتی کلیاں، نصیحت کے موتی اوراطفال نور یہ سب ان اردوجریدوں کے نام ہیں جو بچوں نے اپنے ہاتھوں سے بنائے ہیں ، موقع تھا امان اللہ موتی والا ہائی اسکول کی سلور جوبلی تقریبات کا اس مناسبت سے طلبا وطالبات میں صحافتی رجحان کو فروغ دینے اور ان میں صحافتی قدروں کو پروان چڑھانے کے مقصد سے ’’دستی میگزین سازی‘‘ کا مقابلہ رکھا گیا اس مقابلے میں مختلف جماعتوں کے پچپن سے زائد طلبا وطالبات نے حصہ لیا اور  دو ہفتوں کی کوشش سے دیدہ زیب اور پرکشش مگیزین تیار کیے ، ہر جریدہ اپنی کہانی خود بیان کررہا تھا کہ اس پر کس قدر محنت کی گئی اور کیسے اسے نکھارا گیا، قابل ذکر بات یہ ہیکہ ہر جریدے میں جو مواد شامل کیا گیا وہ کسی معیاری جریدے سے کم نہیں تھا ۔

بائٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فاطمہ زہرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔طالبہ ،جماعت چہارم
بائٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نبیلہ بیگم ۔۔۔۔۔۔۔۔طالبہ ،جماعت چہارم
بائٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صدیقی شہامہ فاطمہ ۔۔۔۔۔ طالبہ جماعت پنجم

 وی او دوم
 اسمارٹ فون کی اس دنیا میں بچوں کو سوشل میڈیاسے دور رکھنا محال ہے ایسے میں دم توڑتی اردو صحافت  کی طرف نئی نسل کو راغب کرنا کوئی معمولی بات نہیں، لیکن استاد اگر چاہے تو کچھ بھی ناممکن نہیں اوراس مقولے کو عملی طور پرصحیح ثابت کیا ہے اسکول کی ٹیچر فریسہ جبین نے، ان کی کاویشوں کا نتیجہ پچاس سے زائد مثالی جریدوں کی شکل میں سامنے آیا،مقابلے کے مبصرین کا کہنا ہیکہ ان بچوں میں ہم مستقبل کے قلم کاروں کو بخوبی دیکھ سکتی ہیں ۔

 بائٹ فریسہ جبین۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹیچر، امان اللہ موتی والا اردو ہائی اسکول  اورنگ آباد
 بائٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خان جمیل احمد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیڈ ماسٹر،امان اللہ موتی والا اردو ہائی اسکول  اورنگ آباد
 بائٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  خواجہ کوثر۔۔۔۔۔۔۔ ممتحین و صدر معلمہ ،خواجہ ناصر اردو اسکول، اورنگ آبادConclusion:اردو اسکولوں میں معیار تعلیم کی گراوٹ کا ہر کوئی رونا روتا ہے  لیکن کچھ  تعلیمی ادارے ایسے بھی ہیں جو یہ بخوبی جانتے ہیں کہ طلبا کی صلاحیتوں کو کیسے نکھارا جاسکتا ہے ، دستی میگزین سازی مقابلہ اس کی بہترین مثال کہا جاسکتا ہے ، جو نہ صرف قابل تقلید ہے بلکہ بچوں کی ہمہ جہت صلاحیتوں کو نکھارنے کا پیغام بھی اس میں پوشیدہ ہے ۔


ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.