ETV Bharat / bharat

اردو کے آئینی حق پر حملہ ناقابل برداشت: پروفیسر انور پاشا

author img

By

Published : Sep 14, 2020, 6:01 PM IST

حکومت بہار کے اردو سے متعلق حالیہ سرکلر کی مخالفت کرتے ہوئے پروفیسر انور پاشا نے کہا کہ بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اور یہ آئینی و قانونی درجہ ہے، جسے حکومت نے مجروح کرنے کی کوشش کی ہے اس لئے اسے فوراً واپس لیا جانا چاہیے۔

Attack on Urdu's constitutional right is unbearable: Prof. Anwar Pasha
اردو کے آئینی حق پر حملہ ناقابل برداشت: پروفیسر انور پاشا

پروفیسر انور پاشا جو کنوینر کل ہند انجمن اساتذۂ اردو جامعات ہند کے سربراہ ہیں، نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بہار حکومت کے ذریعے حال ہی میں جاری نوٹیفیکیشن اردو کی اس آئینی حیثیت کو مجروح کرنے کی سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے جو کہ اردو آبادی کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں حکومت بہار کو انتباہ دیا کہ اگر حکومت نے اس نوٹیفکیشن کو واپس نہیں لیا تو ریاست گیر سطح پر اس اردو مخالف اقدام کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ بہار میں اردو ہمیشہ تعلیمی نظام کا حصہ رہی ہے جس میں کوئی رخنہ نہیں پڑا۔ گذشتہ حکومتوں نے اردو کی بڑی آبادی کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئے اردو کی تعلیم کو اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بدستور جاری رکھا، لیکن موجودہ حکومت کی نیت اردو کے سلسلے میں صاف نہیں لگتی جس کا ثبوت حال ہی میں جاری کردہ نوٹیفکیشن ہے جس کی رو سے اردو کی تعلیم اب ریاست کے اسکولوں میں لازمی نہیں رہے گی۔

کیوں کہ اردو کو دوسری چار زبانوں کے ساتھ اختیاری زبان کے زمرے میں ڈال دیاگیا ہے یعنی اب پہلے کی طرح اردو اساتذہ کی تقرری اسکولوں میں نہیں ہوگی بلکہ بھوجپوری، میتھلی، بنگلہ اور اردو میں سے کسی ایک زبان کو ہی اختیاری زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا اور ایک ہی استاد کی تقرری ہوگی۔

ظاہر ہے اب سرکاری اسکولوں میں بھوجپوری، میتھلی اور بنگلہ کے کسی استاد کی تقرری ہوگی اور طالب علموں سے کہا جائے گا کہ وہ انھیں زبانوں میں سے کسی ایک کو اختیار کریں۔ کیوں کہ جب اسکولوں میں اردو اساتذہ نہیں ہوں گے تو اردو کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہونا لازمی ہے۔

پروفیسر انور پاشا نے کہا کہ حکومت کو نہیں بھولنا چاہیے کہ اردو ریاست بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے اور اس حیثیت سے اردو کی تعلیم کا نظم ریاست کے ہر سرکاری اسکول میں لازمی ہے۔

پروفیسر پاشا نے بتایا کہ انھوں نے کل ہند انجمن اساتذۂ اردو جامعات ہندکی جانب سے اس سلسلے میں بہار کے گورنر، وزیر اعلی اور وزیر تعلیم کو میمورنڈم بھیج کر یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس اردو مخالف نوٹیفکیشن کو جلد از جلد واپس لیں اور اردو کے جمہوری و آئینی حقوق کو بحال رکھتے ہوئے ریاست میں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اردو کی تمام خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

پروفیسر انور پاشا جو کنوینر کل ہند انجمن اساتذۂ اردو جامعات ہند کے سربراہ ہیں، نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بہار حکومت کے ذریعے حال ہی میں جاری نوٹیفیکیشن اردو کی اس آئینی حیثیت کو مجروح کرنے کی سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے جو کہ اردو آبادی کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

انہوں نے اس سلسلے میں حکومت بہار کو انتباہ دیا کہ اگر حکومت نے اس نوٹیفکیشن کو واپس نہیں لیا تو ریاست گیر سطح پر اس اردو مخالف اقدام کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ بہار میں اردو ہمیشہ تعلیمی نظام کا حصہ رہی ہے جس میں کوئی رخنہ نہیں پڑا۔ گذشتہ حکومتوں نے اردو کی بڑی آبادی کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئے اردو کی تعلیم کو اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بدستور جاری رکھا، لیکن موجودہ حکومت کی نیت اردو کے سلسلے میں صاف نہیں لگتی جس کا ثبوت حال ہی میں جاری کردہ نوٹیفکیشن ہے جس کی رو سے اردو کی تعلیم اب ریاست کے اسکولوں میں لازمی نہیں رہے گی۔

کیوں کہ اردو کو دوسری چار زبانوں کے ساتھ اختیاری زبان کے زمرے میں ڈال دیاگیا ہے یعنی اب پہلے کی طرح اردو اساتذہ کی تقرری اسکولوں میں نہیں ہوگی بلکہ بھوجپوری، میتھلی، بنگلہ اور اردو میں سے کسی ایک زبان کو ہی اختیاری زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا اور ایک ہی استاد کی تقرری ہوگی۔

ظاہر ہے اب سرکاری اسکولوں میں بھوجپوری، میتھلی اور بنگلہ کے کسی استاد کی تقرری ہوگی اور طالب علموں سے کہا جائے گا کہ وہ انھیں زبانوں میں سے کسی ایک کو اختیار کریں۔ کیوں کہ جب اسکولوں میں اردو اساتذہ نہیں ہوں گے تو اردو کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہونا لازمی ہے۔

پروفیسر انور پاشا نے کہا کہ حکومت کو نہیں بھولنا چاہیے کہ اردو ریاست بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے اور اس حیثیت سے اردو کی تعلیم کا نظم ریاست کے ہر سرکاری اسکول میں لازمی ہے۔

پروفیسر پاشا نے بتایا کہ انھوں نے کل ہند انجمن اساتذۂ اردو جامعات ہندکی جانب سے اس سلسلے میں بہار کے گورنر، وزیر اعلی اور وزیر تعلیم کو میمورنڈم بھیج کر یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس اردو مخالف نوٹیفکیشن کو جلد از جلد واپس لیں اور اردو کے جمہوری و آئینی حقوق کو بحال رکھتے ہوئے ریاست میں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اردو کی تمام خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.