اس کی وجہ بتائی گئ ہے کہ کم استعمال کی وجہ سے جاری رہنا ممکن نہیں ہے۔
فوج کی جانب سے وزارت دفاع کو ارسال کردہ تجویز میں کہا گیا ہے کہ او ٹی اے کو بند کردیا جانا چاہئے ، کیونکہ وہ منصوبہ بندی کے مطابق مقصد کو پورا نہیں کر پا رہا ہے۔
اطلاع کے مطابق وزارت نے اس تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
یہ انسٹی ٹیوٹ 2011 سے تکنیکی بنیادوں پر خصوصی کمیشن افسران کو داخلہ اسکیم اور تربیت دے رہا ہے۔
اب ان کیڈٹ افسروں کو انڈین ملٹری اکیڈمی (آئی ایم اے) دہرادون میں تربیت دی جائے گی۔
او ٹی اے گیا تیسرا کمیشنڈ پری ٹریننگ اکیڈمی ہے ، جو او ٹی اے چنئی اور آئی ایم اے دہرادون کے بعد 2011 میں شروع ہواتھا ۔
فی الحال 250 افسروں کو او ٹی اے گیا میں تربیت دی جارہی ہے ، جب کہ تربیت دینے کی اس کی گنجائش 750 ہے۔اس سے پہلے 1976میں بابوجگجیون رام کے وقت میں گیا میں آرمی جوانوں کی تربیت کاسینٹر بنایاگیاتھا جو 2011 تک چلتارہا۔
اس کوہٹا کرآرمی افسرٹریننگ کیمپ لایاگیااور اب اسے ہٹاکر سکھ ریجمینٹ کولانے کی تجویز پاس کی گئی ہے۔
بہار کے اورنگ آباد کے رکن پارلیمنٹ ششیل سنگھ جنکا پارلیمانی حلقہ ضلع گیا کے حصے میں بھی آتے ہیں انہوں نے پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ او ٹی اے گیا کی بند ہونے سے مقامی معیشت کو نقصان پہنچےکا اندیشہ ہے۔
سنگھرش سمیتی کے سکریٹری پروفیسر وجے کمار میٹھو نے مرکزی حکومت پر ضلع گیا کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کاالزام لگاتے ہوئے کہاکہ گیا عالمی شہرت یافتہ ضلع ہے ۔یہاں سینکڑوں ہیکڑز آرمی کی زمین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کیمپ اتنا وسیع ہے کہ سکھ ریجمینٹ اور آرمی افسر تربیت کیمپ دونوں ایک ساتھ چل سکتا ہے ۔