بھارتی بری اور فضائیہ فوج مشرقی لداخ سیکٹر کے سامنے چینی افواج کے خلاف مشترکہ طور پر جنگ لڑنے کی تیاری کر رہی ہے، لیہ ایئر فیلڈ پر بھارتی فضائیہ کے سی-17 طیارے، الیشین76ایس اور سی-130جے سپر ہرکولیس طیارہ چینی افواج کے مد مقابل تعینات فوجیوں کے لیے راشن اور سامان لے کر اڑتا اور اترتا ہوا دیکھا جارہا ہے۔
"ایئر ہیڈ کوارٹر میں اوپر سے دی گئی ہدایات واضح ہے کہ فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے ذریعہ جو بھی تقاضے پیش کیے جاتے ہیں ان کو پورا کرنا ضروری ہے۔
لداخ کے علاقے میں تعینات فضائیہ کے ایک سینئر کمانڈر نے بتایا کہ ان کی خدمات کے ذریعہ جنگی مدد کے مشن انجام دیئے جارہے ہیں۔
آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ ناروانے اور ایئرفورس کے چیف ایئر چیف مارشل آر کے ایس بھڈوریا این ڈی اے کے دنوں کے ہم جماعت ہیں اور اس وقت سے ہی ان کے گہرے تعلقات ہیں۔
فارورڈ ایریا میں تعینات ایک آرمی آفیسر نے ان دنوں کی حقیقت بتائی کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور دونوں فوج کے سربراہ اکثر تبادلہ خیال کرتے ہیں اور چینی افواج کے خلاف کاروائی کی منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ دونوں قوتیں مشترکہ طور پر کام کر رہی ہیں۔
آرمی، جو چینیوں کے خلاف آئی بال ٹو آئی بال کے لیے تعینات ہے، اپنے ڈومین سے متعلق آگاہی بڑھانے کے لیے ہندوستانی فضائیہ کو زمینی طور پر اصل مقام پر باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کر رہی ہے اور ایل اے سی پر مزید صورتحال خراب ہونے کی صورت میں انہوں نے مشترکہ طور پر کچھ آپریشنوں کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔ اس کوشش کو زمین پر بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ دونوں فوج لداخ سیکٹر کے ساتھ ساتھ چین اور پاکستان دونوں سے نمٹنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ جیسے ہی ہم ایل اے سی کے قریب پہنچے تو ٹینک کی چالوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہم نے ایئر فورس کے چنوک اور ایم آئی17 وی 5ایس ہیلی کاپٹروں کو وہاں کے ایڈوانس لینڈنگ گراؤنڈ (اے ایل جی) کی طرف اڑتا ہوا دیکھا،سرحدی علاقوں میں سخت سردیوں سے نمٹنے کے لیے پناہ گاہوں کے پینلز سمیت سامان ڈراپ کرنے کے لیے تیار کیا جارہا ہے۔
14 کور چیف آف اسٹاف میجر جنرل اروند کپور نے مشرقی لداخ میں فوجیوں کے لیے تیار مصنوعی پناہ گاہ کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ"ہمارے ہیلی کاپٹروں کی لفٹ کی صلاحیت کی بدولت ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ کنٹینر کے رہائش گاہ کو ہر مختصر اطلاع پر منتقل کرسکتے ہیں،"
چینوک اور اپاچی حملہ ہیلی کاپٹروں سمیت ہندوستانی فضائیہ کے نئے حصول بھی چینیوں کے ساتھ جاری تنازعہ میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔
فوج اور فضائیہ کے دونوں عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اب بھی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں دونوں فوج اپنی مشترکہ خدمات کو مزید بہتر بناسکتی ہیں لیکن محسوس کرتے ہیں کہ جب چینیوں کے ساتھ سرحدی تنازعہ ختم ہوجائے گا تو دونوں افواج مشترکہ طور پر جنگیں لڑنے کے لیے بہتر طور پر تیار ہوجائیں گی۔