عدالت نے حالانکہ یہ واضح کردیا کہ انہی بی ایس۔4گاڑیوں کے رجسٹریشن ہوسکیں گے جن کی تفصیلات سرکاری ’ای وہیکل‘ پورٹل پر دستیاب ہوں گی۔
جج ارون مشرا کی صدارت والی بنچ نے واضح کیا کہ 25مارچ کے بعد فروخت کی گئیں اور سرکاری پورٹل ای۔وہیکل پر دستیاب معلومات والی گاڑیوں کاہی رجسٹریشن ہوسکے گا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس کا یہ آرڈر دہلی/این سی آر کے لئے نہیں ہے۔ دہلی /این سی آر میں یہ نافذ نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 'آزاد ہندوستان کا دوسرا سیاہ ترین دن'
فیڈریشن آف آٹو موبائل ڈیلرس ایسوسی ایشن (ایف اے ڈی اے) کا دعوی ہے کہ 12مارچ سے 31مارچ کے درمیان ایک لاکھ 34ہزار گاڑیاں فروخت کی گئیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ 39ہزار گاڑیاں ’ای وہیکل‘ پورٹل میں اپلوڈ نہیں کی گئی ہیں۔
سرکار کے اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صرف 29, 30اور 31مار چ کو ڈھائی لاکھ سے زیادہ بی ایس۔4گاڑیوں کی فروخت کی گئی۔
بنچ نے پہلے بی ایس۔4کے رجسٹریشن پر روک لگا دی تھی۔ سماعت کے دوران عدالت عظمی نے لاک ڈاون کے دوران گاڑیوں کی فروخت پر سوالات اٹھائے تھے۔