کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی، جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین، ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیریک او برائن اور مہاراشٹر کے وزیر تعلیم ادے سامنت نے جمعہ کے روز یہاں ایک خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ امتحانات کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ان کی مخالفت اس بات پر ہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کی وبا سے طلبہ کی حفاظت اور ان کی آمد و رفت کی سہولت کو خاطر میں لائے بغیر عجلت میں یہ امتحان منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان امتحانات میں ملک کے 25 لاکھ بچوں کی شرکت متوقع ہے اور جس طرح سے ان کے انعقاد کا بندوبست کیا گیا ہے اس سے یہ واضح ہے کہ طلبہ کے مسائل اور سلامتی کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلے کو درست ثابت کرنے کے لئے بار بار بچوں کے داخلہ کارڈ ڈاؤن لوڈ کرنے کے اعداد و شمار دے رہی ہے اور یہ حکومت کی غلط فہمی ہے۔
پیرنٹس ایسوسی ایشن NEET اور JEE امتحانات کے خلاف
ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ یہ 25 لاکھ طلبہ کی زندگیوں کا سوال ہے اور اس معاملے میں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے دوروز قبل سات ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ بات چیت کی تھیں، جس میں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی، راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش سنگھ بگھیل، وزیر اعلی پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ، پڈوچیری کے وزیر اعلی وی نارائن سوامی، مہاراشٹرا کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین شریک ہوئے تھے۔
منو سنگھوی نے کہا کہ جن سات ریاستوں کی بات کی جارہی ہے وہ ملک کی 30 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتی ہیں اور ہندوستان کا 30 فیصد رقبہ ان ریاستوں کی حدود میں ہے۔ ان امتحانات میں تقریبا 25 لاکھ طلبہ شرکت کرسکتے ہیں۔ حکومت نے یہ امتحانات بچوں کی صحت کا خیال رکھے بغیر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک بھر میں اسکول کالج چھ ماہ سے بند ہیں اور بچوں نے تعلیم حاصل نہیں کی، اس لیے اچانک ان امتحانات کا انعقاد کرنا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ داخلہ کارڈ ڈاؤن کرنا طلبہ کی مجبوری ہے، جسے حکومت اپنے دفاع کی منطق بنارہی ہے۔
بچوں کے لئے آمد و رفت کا کوئی محفوظ بندوبست نہیں ہے۔ اس کے ذریعہ بچوں اور سماج کے لئے خطرہ پیدا کیا گیا ہے۔ شہر اور گاؤں میں گاڑیاں 33 سے 50 فیصد تک چل رہی ہیں اور ان میں محدود لوگوں کے بیٹھنے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لاکھوں کی تعداد میں ایڈمٹ کارڈ ڈاؤن لوڈ کرنے کو حکومت کی غلط فہمی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے اس طرح کے بیان دینے کے بجائے بچوں کے ساتھ انصاف کرنا چاہئے۔
مسٹر ہیمنت سورین نے ان امتحانات کے انعقاد کو حکومت کا ضدی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جو حالات پیدا ہوگئے ہيں، اس کے پیش نظر یہ امتحانات نہیں کروانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی اس بارے میں کیا کہے گی اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن یہ ملک کی بڑی آبادی کی تشویش کی بات ہے اور حکومت کو از خود اس پر مثبت طریقے سے کام کرنا چاہئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس امتحان کو سنگین پریشانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملتوی کیا جاسکتا تھا لیکن حکومت کورونا کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ اس وبا کو معمولی سمجھ رہی ہے، اسی لیے بچوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلواڑ کرنے جا رہی ہے۔