کانپور کے محمد علی پارک میں کل مظاہرہ کر رہیں خواتین کو جس طریقے سے بربریت کے ساتھ پولیس نے مار پیٹ کر پارک کو خالی کرایا تھا ، اب ضلع انتظامیہ انہیں مظاہرین کے آگے بے بس نظر آرہا ہے ۔ اب انتظامیہ لوگوں سے کہلوا رہا ہے کہ خواتین مظاہرین سڑک پر نہ بیٹھ کر پارک میں جاکر پرامن طریقے سے مظاہرہ کرسکتی ہیں ۔ لیکن خواتین مظاہرین نے ضلع انتظامیہ کے اس مطالبہ کو رد کردیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں ایک کلومیٹر سے زیادہ دور تک سڑک پر کل صبح سے لے کر اب تک بیٹھی ہوے ہیں ۔
کانپور پولیس نے کل رات محمد علی پارک میں چل رہے مظاہرے پر بربریت دکھاتے ہوئے زبردستی 3 بجے رات میں مظاہرے کو ختم کرادیا تھا جس کی مخالفت میں ایک جمِ غفیر سڑکوں پر اتر ایا اور بڑی تعداد میں خواتین کا مظاہرہ سڑک پر شروع ہوگیا۔
صبح ہوتے ہوتے ہزاروں خواتین کی بھیڑ سڑکوں پر اتر آئیں۔ جو چمن گردوارے سے لے کر فہیم آباد مسجد تک ایک کلومیٹر سے زیادہ دور تک سڑک پر خواتین ہی خواتین نظر آ رہی تھیں ۔اس نظارے کو دیکھ کر ضلع انتظامیہ گھبرا گیا۔
یہ مظاہرہ پورا دن چلتا رہا دیر رات تک خواتین مظاہرین سڑک پر ڈٹی رہیں ، جسے دیکھ کر ضلع انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور اس نے شہر کے معززین کے ساتھ ایک میٹنگ کر لوگوں سے پیشکش کی ک وہ سڑک خالی کرکے محمدعلی پارک میں چلی جائیں، وہاں پر بیٹھ کر پہلے کی طرح مظاہرہ کر سکتی ہیں۔
لیکن خواتین کا کہنا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی میرے سامنے آکر بات کریں ، اگر وہ اپنی غلطیوں کو مانتے ہیں تو ہم لوگوں سے معافی مانگیں ورنہ مظاہرہ محمد علی پارک میں نہیں سڑک پر ہوگا ، اب پولیس پارک میں بیٹھے ہم لوگ سڑکوں پر رہیں گے ۔
فی الحال مظاہرین میں زبردست جوش ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر پیچھے ہٹنے کو تیار نہں ہیں ۔ اب ضلع انتظامیہ بھی اس بات سے پریشان ہے کہ اس روڈ کے ساتھ ساتھ کئی لنک روڈ بھی متاثر ہو رہے ہیں