مرکزی حکومت کی جانب سے زراعت سے متعلق تین بلوں کے خلاف کسان کافی ناراض ہیں، ان بلوں کی منظوری کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں میں کسان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد ملک کے کارپوریٹ گھرانے ان کا استحصال کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ زرعی پیداورا کی اقل ترین قیمت یعنی ایم ایس پی کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی گئی۔
اسی ضمن میں بھارتی کسان یونین نے کے تحت درجنوں کسان دہلی کے آزاد پور منڈی میں احتجاج کے لیے گریٹر نوئیڈا سے نکلے تھے۔
ان کسانوں نے وزیر زراعت سے مذاکرات کا مطالبہ تھا۔ جسے نوئیڈا۔دہلی بارڈر پر روک دیا گیا اور انھیں واپس بھیج دیا گیا۔
کسانوں کے لئے لگائے گئے بیریکیڈز کے سبب نوئیڈا سیکٹر 14 سے دہلی جانے والی سڑک پر طویل جام لگ گیا ۔ اس سے آنے والوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کے روکنے کے بعد بھی کسان سرحد پر ہی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرنے لگے ۔
کسانوں کا الزام ہے کہ مودی حکومت فصلوں پر اقل ترین قیمت کے نظام کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے یہ بل لایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ حکومت بڑے تاجروں کے ساتھ مل کر منڈیوں کا وجود ختم کرنا چاہتی ہے۔
کسانوں کا موقف ہے کہ جمہوریت میں ہر ایک کو اپنی مخالفت کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے اور ہم یہ کرتے رہیں گے۔ کسان گذشتہ کئی دنوں سے سینٹر کے ذریعہ لائے گئے بل کی مخالفت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اتوار 20 ستمبر 2020 کو لوک سبھا میں زراعت اور کسانوں سے متعلق دو بل زرعی پیداوار تجارت (فروغ اور سہولت) بل 2020 اور زرعی (با اختیار اور تحفظ) قیمت اور زرعی خدمات اور ضروری اشیاء (ترمیمی) بل 2020 کی منظوری کے بعد اگلے دن راجیہ سبھا میں بھی منظوری دے دی گئی۔