ETV Bharat / bharat

امریش پوری نے منفی کردار کو منفرد انداز میں پیش کیا

بالی ووڈ میں امریش پوری کوایک ایسے اداکار کے طورپر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دمدار آوازاور زبردست اداکاری کی بدولت منفی کردار کو ایک نئی شکل دی۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jun 22, 2019, 9:37 PM IST

تھیئٹر سے فلموں کے پردہ تک پہنچے امریش پوری نے اپنے کیریر میں 400سے زائد فلموں میں اداکاری کی۔ آج کے دور میں نئے اداکار کسی ایکٹنگ انسٹی ٹیوٹ سے تربیت لیکر اداکاری کیریر کی شروعات کرتے ہیں جبکہ مریش پوری خود ایک چلتے پھرتے ایکٹنگ انسٹی ٹیوٹ تھے۔

پنجاب کے نوشیراں گاوں میں 22جون 1932کو پیداہوئے امریش پوری نے اپنے کیریر کی شروعات وزارت محنت میں ملازمت سے کی اور اس کے ساتھ ہی ستیہ دیو دوبے کے ناٹکوں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ بعد میں وہ پرتھوی راج کپور کے ’پرتھوی تھیئٹر‘ میں بطور اداکار اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوئے۔

50کی دہائی میں امریش پوری ہماچل پردیش کے شملہ سے بی اے پاس کرنے کے بعد ممبئی آگئے۔

اس وقت ان کے بڑے بھائی مدن پوری ہندی فلم میں بطور ویلن اپنی پہچان بنا چکے تھے۔

سنہ 1954میں اپنے پہلے فلمی اسکرین ٹیسٹ میں امریش پوری کامیاب نہیں ہوئے۔ امریش پوری نے اپنی چالیس برس کی عمر میں اپنی فلمی کیریر کی شروعات کی تھی۔

سنہ 1971میں بطور ویلن انہوں نے فلم ریشما اور شیرا سے اپنے کیریر کی شروعات کی لیکن اس فلم سے وہ ناظرین میں اپنی پہچان نہیں بنا سکے۔

اس زمانے کے مشہور بینر ’بامبے ٹاکیز‘ میں قدم رکھنے کے بعد انہیں بڑے بڑے بینر کی فلمیں ملنی شروع ہوگئیں۔ انہوں نے منفی کردار کو ہی اپنے کیریر کی بنیاد بنایا۔

ان فلموں میں نشانت، منتھن، بھومیکا، کلیگ اور منڈی جیسی سپر ہٹ فلمیں بھی شامل ہیں۔

اس دوران اگر امریش پوری کے پسند کے کردار کی بات کریں تو انہوں نے سب سے پہلے اپنا من پسند اور کبھی نہ بھولنے والا کردار گووند نہلانی کی 1983میں ریلیز ہوئی فلم ’اردھ ستیہ‘ میں ادا کیا۔

اس فلم میں ان کے سامنے آرٹ فلموں کے عظیم اداکار اوم پوری تھے۔ اسی درمیان ہرمیش ملہوترا کی 1986میں ریلیز ہوئی سپرہٹ فلم ’نگینہ‘ میں انہوں نے ایک سپیرے کا کردار ادا کیا جو لوگوں کو بہت پسند آیا۔

اچھا دھاری ناگ کو مرکز بناکر بنی اس فلم میں شری دیوی اور انکا ٹکراو دیکھنے لائق تھا۔

1987میں ان کے کیریر میں بہت بڑی تبدیلی آئی۔ 1987میں ریلیز ہوئی فلم ’معصوم‘ کی کامیابی سے پرجوش شیکھر کپور بچوں پر مرکوز ایک اور فلم بنانا چاہتے تھے جو ’انویزیبل مین‘ پر مرکوز تھی۔

اس فلم میں ہیرو کے طورپر انل کپور کو سلیکٹ کیا جاچکا تھا جبکہ کہانی کی مانگ کو دیکھتے ہوئے ویلن کے طورپر ایسے اداکار کی مانگ تھی جو فلمی پردہ بہت ہی برا لگے۔

اس کردار کیلئے ہدایت کار نے امریش پوری کو منتخب کیا جو فلم کی کامیابی کے بعد صحیح انتخاب ثابت ہوا۔

اس فلم میں امریش پوری کے ذریعہ ادا کئے گئے کردار کانام تھا ’موگیمبو‘ اور یہی نام اس فلم کے بعد ان کی پہچا ن بن گیا۔

ایک طرف جہاں ہندستانی نژاد اداکاروں کو بیرون ملک فلموں میں کا م کرنے کی جگہ نہیں مل پاتی وہیں امریش پوری نے اسٹیون اسپیلبرگ کی مشہور فلم ’انڈیا نا جونس اینڈ دی ٹیمپل آف ڈوم‘ میں ویلن کے طورپر کالی کے بھکت کا کردار ادا کیا۔ اس کے لئے انہیں بین الاقوامی شہرت ملی۔

اس فلم کے بعد انہیں ہالی ووڈ سے کئی تجاویز ملیں جنہیں انہوں نے قبو ل نہیں کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ہالی ووڈ میں بھارتی نژادا اداکاروں کو نیچا دکھایا جاتا ہے۔

تقریباَ چار دہائی تک اپنی زبردست اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں خاص پہچان بنانے والے امریش پوری نے 12جنوری 2005کو اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔

تھیئٹر سے فلموں کے پردہ تک پہنچے امریش پوری نے اپنے کیریر میں 400سے زائد فلموں میں اداکاری کی۔ آج کے دور میں نئے اداکار کسی ایکٹنگ انسٹی ٹیوٹ سے تربیت لیکر اداکاری کیریر کی شروعات کرتے ہیں جبکہ مریش پوری خود ایک چلتے پھرتے ایکٹنگ انسٹی ٹیوٹ تھے۔

پنجاب کے نوشیراں گاوں میں 22جون 1932کو پیداہوئے امریش پوری نے اپنے کیریر کی شروعات وزارت محنت میں ملازمت سے کی اور اس کے ساتھ ہی ستیہ دیو دوبے کے ناٹکوں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ بعد میں وہ پرتھوی راج کپور کے ’پرتھوی تھیئٹر‘ میں بطور اداکار اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوئے۔

50کی دہائی میں امریش پوری ہماچل پردیش کے شملہ سے بی اے پاس کرنے کے بعد ممبئی آگئے۔

اس وقت ان کے بڑے بھائی مدن پوری ہندی فلم میں بطور ویلن اپنی پہچان بنا چکے تھے۔

سنہ 1954میں اپنے پہلے فلمی اسکرین ٹیسٹ میں امریش پوری کامیاب نہیں ہوئے۔ امریش پوری نے اپنی چالیس برس کی عمر میں اپنی فلمی کیریر کی شروعات کی تھی۔

سنہ 1971میں بطور ویلن انہوں نے فلم ریشما اور شیرا سے اپنے کیریر کی شروعات کی لیکن اس فلم سے وہ ناظرین میں اپنی پہچان نہیں بنا سکے۔

اس زمانے کے مشہور بینر ’بامبے ٹاکیز‘ میں قدم رکھنے کے بعد انہیں بڑے بڑے بینر کی فلمیں ملنی شروع ہوگئیں۔ انہوں نے منفی کردار کو ہی اپنے کیریر کی بنیاد بنایا۔

ان فلموں میں نشانت، منتھن، بھومیکا، کلیگ اور منڈی جیسی سپر ہٹ فلمیں بھی شامل ہیں۔

اس دوران اگر امریش پوری کے پسند کے کردار کی بات کریں تو انہوں نے سب سے پہلے اپنا من پسند اور کبھی نہ بھولنے والا کردار گووند نہلانی کی 1983میں ریلیز ہوئی فلم ’اردھ ستیہ‘ میں ادا کیا۔

اس فلم میں ان کے سامنے آرٹ فلموں کے عظیم اداکار اوم پوری تھے۔ اسی درمیان ہرمیش ملہوترا کی 1986میں ریلیز ہوئی سپرہٹ فلم ’نگینہ‘ میں انہوں نے ایک سپیرے کا کردار ادا کیا جو لوگوں کو بہت پسند آیا۔

اچھا دھاری ناگ کو مرکز بناکر بنی اس فلم میں شری دیوی اور انکا ٹکراو دیکھنے لائق تھا۔

1987میں ان کے کیریر میں بہت بڑی تبدیلی آئی۔ 1987میں ریلیز ہوئی فلم ’معصوم‘ کی کامیابی سے پرجوش شیکھر کپور بچوں پر مرکوز ایک اور فلم بنانا چاہتے تھے جو ’انویزیبل مین‘ پر مرکوز تھی۔

اس فلم میں ہیرو کے طورپر انل کپور کو سلیکٹ کیا جاچکا تھا جبکہ کہانی کی مانگ کو دیکھتے ہوئے ویلن کے طورپر ایسے اداکار کی مانگ تھی جو فلمی پردہ بہت ہی برا لگے۔

اس کردار کیلئے ہدایت کار نے امریش پوری کو منتخب کیا جو فلم کی کامیابی کے بعد صحیح انتخاب ثابت ہوا۔

اس فلم میں امریش پوری کے ذریعہ ادا کئے گئے کردار کانام تھا ’موگیمبو‘ اور یہی نام اس فلم کے بعد ان کی پہچا ن بن گیا۔

ایک طرف جہاں ہندستانی نژاد اداکاروں کو بیرون ملک فلموں میں کا م کرنے کی جگہ نہیں مل پاتی وہیں امریش پوری نے اسٹیون اسپیلبرگ کی مشہور فلم ’انڈیا نا جونس اینڈ دی ٹیمپل آف ڈوم‘ میں ویلن کے طورپر کالی کے بھکت کا کردار ادا کیا۔ اس کے لئے انہیں بین الاقوامی شہرت ملی۔

اس فلم کے بعد انہیں ہالی ووڈ سے کئی تجاویز ملیں جنہیں انہوں نے قبو ل نہیں کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ہالی ووڈ میں بھارتی نژادا اداکاروں کو نیچا دکھایا جاتا ہے۔

تقریباَ چار دہائی تک اپنی زبردست اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں خاص پہچان بنانے والے امریش پوری نے 12جنوری 2005کو اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔

Intro:میر واعظ محمد عمر فارق کی سماج میں پنپ رہے برائیوں پر بات کرنا قابل ستائش۔سیتہ پال ملک



Body:ریاست جموں و کشمیر میں منشیات کی بڑھتی وبا قابل افسوس بات ہے ۔ تاہم سماج کے اندر اس بڑھتے وبا پر علحیدگی ۔پسند رہنما میر واعظ محمد عمر فاروق کی آواز بلند کرنا قابل ستائش ہے ۔ان باتوں کااظہار ریاست کے گورنر سیتہ پال ملک نے سرینگر میں ایک تقریب کے حاشیہ پر کیا۔
گورنر نے کہا کہ ریاست خاص وادی کشمیر میں حالت بہتری کی اور گامزن ہے ۔جو ایک اطمینان بخش بات ہے ۔
انہوں نے علحیدگی پسندوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مرکزی کے کسی بھی فرد سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہورہے تھے وہ آج کل مذاکرت کرنے کی باتیں کہہ رہے ہیں ۔جو خوش آئند بات ہے ۔
سیتہ پال ملک نے کہا کہ ریاست کو مثالی ریاست بنانے کے لئے ہر ایک کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔مل جل کر ہی جموں و کشمیرکے تمام مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے ۔
تاہم انہوں نے نوجوانوں پر زور دیئے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کریں اور اپنے مستقبل کیطرف متوجہ ہوجائے ۔
گرنر کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی انتظامیہ سے لے کر مرکزی سرکار ریاست جموں و کشمیر کے نوجوان کے بہتر اور شاندار مستقبل کے خواہ ہیں



Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لیے سرینگر سے پرویز الدین کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.