آندھراپردیش میں دارلحکومت امراوتی کی تقسیم کے خلاف ایک وفد نائب صدرجمہوریہ ہند وینکیا نائڈو سے ملاقات کی۔ جس میں کسان دیگر افراد اور سیاسی رہنما موجود تھے۔
اس وفد نے نائب صدر کو دارلحکومت کی منتقلی کے آندھراپردیش حکومت کے فیصلے سے متعلق تفصیلات بتائیں۔
انھوں نے کسان خواتین اور مظاہرین پر پولیس حملوں کا الزام لگایا اور بتایا کہ غیر قانونی مقدمات عائد کرتے ہوئے امراوتی میں احتجاجیوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور ان پر حملے بھی ہورہے ہیں۔
وفد کے ارکان نےنائب صدر سے اپیل کی کہ جنھوں نے امراوتی کو اراضی دی ہے ان کے ساتھ انصاف کیا جائے اور دارلحکومت کی تقسیم پر روک لگائی جائے۔
اس مسئلہ پر کسانوں کا احتجاجی پروگرام جاری ہے۔ بعض کسانوں نے اس مسئلہ پر پدیاترا بھی کی۔ ویلگاپوڑی کے کسانوں نے اس پدیاترا میں حصہ لیا۔ خواتین نے سڑکوں پر پکوان کرتے ہوئے اسے راہگیروں کو کھانا کھلایا۔ان کسانوں نے حکومت کے رویہ پر شدید اعتراض کیا۔
کسانوں نے تین دارالحکومتوں کی وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی کی تجویز کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور مطالبہ کیا کہ تین دارالحکومتوں کی تجاویز سے فوری دستبرداری اختیار کی جائے اور ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ امراوتی میں انفراسٹرکچر تیار ہے اور تین دارالحکومتوں کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ کسانوں نے واضح کیا کہ ان کو ایک ہی دارالحکومت چاہئے جس کا وعدہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں نے ان کی اراضی نئے دارالحکومت کی تعمیر کےلیے لیتے وقت کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ جب حکومت نے امراوتی کو دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت کی اپوزیشن وائی ایس آرکانگریس پارٹی نے بھی اس کو قبول کیا تھا اور اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا تاہم اب وائی ایس آرکانگریس سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے تمام علاقہ میں اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہی ہے۔