ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 'نو ون کین پروٹیکٹ اس:وار کرائمس اینڈ ایبیوسزان میانمار رخائن اسٹیٹ' نام سے بدھ کو شائع نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میانمار کی فوج نے ایک سال تک جنوری سے مسلسل حملوں میں روہنگیا طبقے کے مسلمانوں کو قتل کیا اور انہیں زخمی کیا۔
ایمنسٹی کی 46صفحات والی اس رپورٹ میں میانمار کی فوج پر آئینی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر لوگوں کو موت کی سزا دینا،من مانے طریقے سے ان کو گرفتار کرنا،ان کا استحصال کرنا اور ان کے تئیں برا برتاؤ کرنے کے الزام لگائے گئے ہیں۔میانمار کی فوج کے حملوں کے جواب میں رخائن صوبے کے نسلی مسلح گروپ اراکین آرمی نے پولیس چوکیوں پر حملے کئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں جنوبی مشرقی ایشیائی معاملوں کے علاقائی ڈائریکٹر نکولس بیکلین نے کہا تقریباً دو سال پہلے روہنگیا طبقے کے لوگوں پر بڑے پیمانے پر کئے گئے مظالم کی مخالفت پوری دنیا نے کی تھی،لیکن اس کے باوجود میانمار کی فوج دوبارہ رخائن صوبے میں روہنگیا طبقے پر ظلم کررہی ہے۔
واضح رہے کہ 9 لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین ابھی بھی پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں راحت کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور ایمنسٹی کی نئی رپورٹ کے مطابق ان کا واپس وطن لوٹنا غیر محفوظ اور بے حد مشکل ہے۔