مرکزی وزیرداخلہ نے پیر کے روز یہاں بائیں بازو کی انتہاپسندی پر مرکز کے کئی وزرا، متاثرہ ریاستوں کے وزرائے اعلی ،چیف سکریٹریز اور سینئر افسران کے ساتھ میٹنگ میں صورتحال کا جائزہ لیا۔ انھوں نے کہاکہ بائیں بازو بائیں بازو کی انتہاپسندی پچھلی کچھ دہائیوں سے ملک کے سامنے بڑا چیلنج ہے ۔بائیں بازو کی انتہاپسندی جمہوری نظام میں یقین نہیں رکھتی اور اس سے متعلق انتہاپسندی اقتدارپر قبضہ کرنے اور اپنے فائدہ کےلیے پچھڑے علاقوں میں معصوم لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی جس نئے بھارت کی تعمیر کی بات کرتے ہیں اس میں بائیں بازو کی انتہاپسندی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ بندوق کے بل پر ترقی اور جمہوریت کو جھکانے میں بائیں بازو کی انتہاپسندی کو کبھی کامیابی نہیں ملے گی ۔
شاہ نے کہاکہ بائیں بازو کی انتہاپسندی پر پہلے کے مقابلہ کافی لگام لگی ہے اور 2009میں جہاں بائیں بازو کی انتہاپسندی کے 2258واقعات پیش آئے تھے وہیں 2018میں یہ کم ہوکر 833رہ گئے ہیں ۔انھوں نے بتایاکہ پچھلے برس صرف 60ضلعوں میں انتہاپسندی کے واقعات پیش آئے اور ان میں جو کمی آئی ہے ریاستی حکومت، ریاست کے سلامتی دستے اور مرکزی فورسز کی مشترکہ کوششوں سے آئی ہے۔ ہمیں تال میل کے ساتھ کام کرنا ہوگا تبھی بائیں بازو کی انتہاپسندی کا مکمل خاتمہ کیاجاسکتاہے ۔
وزیرداخلہ نے کہاکہ بائیں بازو کی انتہاپسندی کو ختم کرنے کے لیے انھیں ملنے والی رقم کو روکنا بنیادی فارمولہ ہے اور اس سے انکے رہنے ،کھانے پینے ،گھومنے ،ہتھیاروں کی خریدی، ٹریننگ وغیرہ کے بندوبست پر لگام لگائی جاسکتی ہے۔
انہوں نے ریاستی حکومتوں کو یقین دلایا کی بائیں بازو کی انتہا پسندی کو ختم کرنے میں مرکزی حکومت انہیں مکمل تعاون دےگی۔ سکیورٹی فورسز کو ماؤنوازوں سے نمٹنے کے لیے فعال حکمت عملی بنانے ہوگی اور دہشت گردی کے واقعات کو ہر قیمت پر ٹالنا ضروری ہے۔