ٹرمپ انتطامیہ نےاگر یہ اقدام کیا تو یہ دنیا میں کسی بھی ملک کی فوج کو دہشت گرد قرار دینے کا پہلا واقعہ ہو گا۔
امریکی حکومت پاسداران انقلاب کے بعض اہلکاروں کو پہلے ہی غیر ملکی دہشت گرد قرار دے چکی ہے تاہم یہ اپنی نوعیت کا تاریخی واقعہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کا دعویٰ ہے کہ ایران کے پاسدارن انقلاب نے شام میں باغیوں کے خلاف بشارالاسد حکومت کا ساتھ دیا تھا، لبنان حکومت میں شامل تنظیم حزب اللہ کی سرگرمیوں میں مدد کی تھی اور فلسطین کی تنظیم حماس کی بھی معاونت کی ہے۔
امریکی حکومت دو برس سے اس بات پر غور کررہی ہے کہ آیا پاسداران انقلاب کے خلاف کارروائی کی جائے یا نہیں۔
سنہ 2017 میں ایسی ہی اطلاعات پر ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ٹرمپ حکومت کو تباہ کن جوابی اقدام سے خبردار کیا تھا۔
پاسداران انقلاب کے کمانڈر محمد علی نے کہا تھا کہ اگر امریکہ نے ایسی احمقانہ حرکت کی تو پاسداران انقلاب دنیا بھر میں امریکی فوجیوں کو داعش کے طور پر لیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں امریکہ اس سے پہلے ایران کے خلاف ایک اور بڑا اقدام بھی کر چکا ہے، ٹرمپ انتطامیہ نے ڈیموکریٹک صدر بارک اوباما کے دور میں ایران سے کیا گیا نیوکلیئر معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کردیا تھا۔