انہوں نے کہا کہ 'مہاراشٹر دوسری ریاستوں کی طرح نہیں ہے جہاں صرف ایک پارٹی کو اقتدار حاصل ہے'۔
اجیت پوار نے کہا کہ 'پنجاب، کیرالہراجستھان اور مغربی بنگال میں 'سی اے اے' کے خلاف جو قرارداد منظور کی گئی ہیں ان تمام ریاستوں میں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہےجبکہ مہاراشٹر میں ایسا نہیں ہے'۔
پیر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے اجیت پوار نے کہا 'ہمارے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ 'سی اے اے' اور این آر سی کی وجہ سے مہاراشٹر میں کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ اپنے بیان پر وضاحت بھی دی اور کہا کہ یہ ہماری رائے ہے'۔
واضح رہے کہ مغربی بنگال کی ممتا حکومت نے گزشتہ روز شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کیا ہے، اور وزیر اعلی ممتما بنرجی مسلسل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج بھی کررہی ہیں۔
مغربی بنگال 'سی اے اے' کے خلاف قرارداد منظور کرنے والی چاتھی ریاست بن گئی ہے، کیرالہ، پنجاب اور راجستھان حکومتیں پہلے ہی 'سی اے اے' کے خلاف قراردانے منظور کر چکی ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی میں 6 ستمبر 2019 کو نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف بھی قرارداد بھی منظور کی گئی ہے۔