مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے ہریانہ کے جھجر میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے آئی ایم ایس) کے دورے کے دوران کہا ہے کہ 'ایمز کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نہایت ہی فعال انداز میں مسلسل مصروف کار ہے'۔
ہرش وردھن نے کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے کے لئے ایمز کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ اس دوران ایمز نے کہا ہے کہ 300 بستروں پر مشتمل کووڈ 19 ہسپتال کے طور پر کام کرے گا۔ متاثرہ مریضوں کے لیے آئیسولیشن دارڈز کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ جوکہ مریضوں کے لئے فوری طور پر نگہداشت کو یقینی بنائیں گے جس میں جدید طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔
وزیرصحت نے ہریانہ کے جھجر میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کا دورہ کیا تاکہ COVID-19 سے نمٹنے کے لئے اپنی تیاریوں کا جائزہ لیا جاسکے۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے آئیسولیشن وارڈز کے جدید ترین عمارت میں مختلف سہولیات کا معائنہ کیا۔ ڈاکٹرز اور دیگر صحت کے عملے کے رہائشی کوارٹرز (شرم سدن) کا بھی دورہ کیا۔
وردھن نے ویڈیو کال کے ذریعے کوویڈ 19 کے کچھ مریضوں سے بات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔
انہوں نے ایمز میں سہولیات کے بارے میں ان کی رائے دریافت کی تاکہ ممکنہ حد تک بہتری لائی جاسکے۔
وردھن نے ایمز کے مریضوں کی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، ویڈیو اور وائس کال ٹیکنالوجیز کے استعمال سے متعلق چوبیس گھنٹوں کی نگرانی کو یقینی بنانے کے لئے ان کی تعریف کی۔
وزیر نے کہا ہے کہ 'میں نے کووڈ 19 سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے مختلف اسپتالز: ایمز (دہلی)، ایل این جے پی، آر ایم ایل، صفدرجنگ اور اب ایمز جھجر کا دورہ کیا۔ صحت سے متعلق عملے کے بلند ترین حوصلے کو دیکھ کر خوشی ہوئی کہ وہ اس آزمائشی اوقات میں بھی ہماری صحت (عوام کی) کے فکر مند ہیں'۔
وردھن نے کہا ہے کہ 'اب ہمارے ڈاکٹرز اور صحت کے کاکنان کو بلا خوف و خطر کام کرنا چاہئے کیونکہ حکومت ان کے ساتھ پوری طاقت کے ساتھ کھڑی ہے۔ ڈاکٹرز، نرسز اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن لڑائی جاری رکھنے کے لئے ہمارے احترام، تعاون اور مدد کے مستحق ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ کوویڈ ۔19 کی روک تھام ، کنٹینمنٹ اور انتظامیہ کی اعلی سطح پر نگرانی کی جارہی ہے اور ریاستوں کے اشتراک سے مختلف اقدامات شروع کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے لوگ خوفناک وائرس کے خلاف ویکسین تلاش کرنے کے لئے دن رات انتھک محنت کر رہے ہیں اور پھر بھی یہ نہیں ملا ہے۔ ہمیں لاک ڈاؤن اور سماجی دوری کے امتزاج کو COVID-19 کے خلاف ایک موثر سماجی ویکسین کے طور پر سمجھنا چاہئے'۔