امن و امان قائم رکھنے کے لئے انتظامیہ نے جہاں امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے وہیں غیر سماجی عناصر کو انتباہ بھی کیا ہے.
ایودھیا پر آنے والے فیصلے کے بعد ہونے والے حالات پر پھیلی افواہوں کو انتظامیہ نے واضح کیا ہے. انتظامیہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ فیصلے سے عام زندگی پر کسی قسم کا اثر نہیں پڑے گا.
تحفظ کی نظر سے بارہ بنکی میں ممکنہ فیصلے کے مدنظر ویسے ہی انتظامات کئے گئے ہیں، جیسے انتخابات میں کئے جاتے ہیں. ضلع کو زونس میں تقسیم کر دیا گیا ہے، تاکہ ہر جگہ امن برقرار رہے۔
حفاظت کے مدنظر انتظامیہ نے قدیمی اور روائیتی تقریبات کو چھوڑ کر کسی بھی قسم کے جلوس اور پروگرام کرنے پر آئندہ ہفتے تک کے لئے روک لگا دی ہے.
اس کے علاوہ عیدمیلاد النبی کے جلوس اور رام پور میلے کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔
انتظامیہ نے شعلہ اور غلط بیانی کرنے والے رہنماؤں کو بھی آگاہ کیا ہے. انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگر کوئی غلط بیانی کرتا ہے تو سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا جائےگا.
انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن اس سے افواہ پھیلانے پر سخت کارروائی کی جائے گی.
اس دوران گائے اور گو کشی کے ذریعہ امن و امان خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کو بھی انتظامیہ نے انتباہ کیا ہے. انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگر ایسا کرتا کوئی غیر سماجی عناصر پایا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی.
اس کے علاوہ مساجد سے امن و امان بنائے رکھنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔
بابری مسجد رام جنم بھومی تنازع پر آنے والے فیصلے کے بعد امن و امان برقرار رہے اس کے مدنظر جمعہ کے خطبہ سے قبل امن و امان قائم رکھنے اور کسی بھی قسم کے فیصلے کا احترام کرنے کی اپیل کی گئی ہے.
مسلمانوں کے ساتھ ساتھ تمام مذاہب کے افراد سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ امن امان بنائے رکھنے میں تعاون کریں.
ضلع کی تمام مساجد کی طرح اسٹیشن والی مسجد اور دارالقضا میں پیش امام مولانا فیصل ظہیر قاسمی نے نمازیوں سے اپیل کی کہ وہ امن امان بنائے رکھنے میں تعاون کریں اور افواہوں پر غور نہ کریں.
انہوں نے اپیل کی کہ وہ فیصلہ کو شکست اور فطح کے طور پر نہ لیں. انہوں نے کہا کہ مسلمان بہتر شہری ہونے کا تعروف کرائیں اور رسول اسلام کی سیرت پر عمل کرنے کی اپیل کی.