افغانستان کے قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبد اللہ نے کہا ہے کہ 'اعلی بھارتی قیادت کے ساتھ میں نے امن عمل پر بات چیت کی'۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ 'طالبان سے نمٹنے کے لیے افغانستان نے بھارت سے براہ راست مصالحت یا ثالثی کا مطالبہ نہیں کیا'۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'افغانستان میں مختلف ممالک مختلف کردار ادا کررہے ہیں اور بھارت کے کردار کو بھی سراہا جائے گا'۔
بتادیں کہ افغانستان کے قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبد اللہ ہفتہ کے روز پانچ روزہ بھارت کے دورے پر ہیں۔
اس پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ 'آپ سے ملاقات کر کے بہت خوشی ہوئی۔ ہم نے مضبوط بھارت - افغانستان دوستی کے مختلف پہلوؤں پر نتیجہ خیز بات چیت کی۔ امن کے حصول اور ان کی ترقیاتی امنگوں کو پورا کرنے کے لئے بھارت ہماری افغان بہنوں اور بھائیوں کی ہمیشہ مدد کرے گا'۔
اس پر بھارتی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نےکہا ہے کہ 'چیئرمین ایچ سی این آر سے مل کر خوشی ہوئی ہمارے دوطرفہ تعاون اور علاقائی امور پر اچھی گفتگو ہوئی'۔
ایس جئے شنکر نے کہا ہے کہ 'حالیہ پیشرفتوں پر ان کے بصیرت اور نقطہ نظر کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ ہم ایک ہمسایہ ملک کی حیثیت سے افغانستان میں امن، خوشحالی اور استحکام کے لئے پرعزم ہے'۔
ڈاکٹر عبداللہ عبد اللہ نے بتایا ہے کہ 'اس دوران بات چیت کا موضوع امن کے آس پاس رہا کہ مذاکرات میں کیا ہورہا ہے اور مختلف ممالک کیا کر سکتے ہیں؟۔ بھارت ایک اہم ملک کی حیثیت سے گزشتہ کئی برسوں سے افغانستان کا دوست رہا ہے'۔
جب ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا افغانستان میں بھارت بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو انہوں نے کہا: 'اس کا انحصار بھارتی حکومت کے فیصلے پر ہے۔ لیکن مجموعی طور پر بھارت امن عمل کا حامی ہے جو اہم بات ہے'۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے عبد اللہ نے کہا کہ 'بھارت، افغان قیادت میں مذاکرات اور جامع تصفیہ کے لئے مدد کرسکتا ہے'۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس نے افغانستان میں بھارت کے فوجی کردار پر تبادلہ خیال کیا ہے تو عبد اللہ نے کہا: 'بالکل نہیں۔ میں نے یہ بات نہیں اٹھای۔ نکتہ یہ ہے کہ ہمیں امید ہے کہ افغانستان اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے گا۔ امریکی فوجیں افغانستان سے دستبردار ہوچکے ہیں۔ پھر بھی وہ وہاں موجود ہیں لیکن یہ ہمیشہ کے لئے نہیں ہوگا'۔