ڈاکٹر جگن ناتھ مشرا کافی عرصے سے علیل تھے اور دہلی میں ان کا علاج جاری تھا۔ ان کی پیدائش 24 جون سنہ 1937 کو ضلع سپول کے بلوا بازار گاؤں میں ہوئی تھی۔
جگن ناتھ مشرا کے چھوٹے صاحبزادے نتیش مشرا بہار کے وزیر رہ چکے ہیں اور فی الحال وہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نائب صدر ہیں۔
جگن ناتھ مشرا کانگریس حکومت میں بہار کے وزیر اعلی رہ چکے ہیں، انہوں نے مرکز میں بھی وزارت کی ذمہ داری ادا کی تھی۔
آنجہانی جگن ناتھ مشرا نے اپنے کیریئر کی شروعات بطور لیکچرار کی تھی اس کے بعد وہ بہار یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر مقرر ہوئے۔
تعلیم، درس و تدریس اور تحریر میں ان کی دلچسپی زندگی کے آخری دنوں میں بھی برقرار رہی۔
انہوں نے تقریباً 40 تحقیقی مقالے لکھے جبکہ ان کی رہنمائی میں 20 لوگوں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی مکمل کی، اس کے علاوہ انہوں نے کئی کتابیں لکھیں۔
تین بار بہار کے وزیراعلی کے طور پر اپنی خدمات انجام دینے والے آنجہانی جگن ناتھ مشرا مرکزی کابینہ میں بھی وزیر کے طور پر کام کیا۔
وہ پہلی بار 11 اپریل سنہ 1975 سے 30 اپریل سنہ 1977 تک بہار کے وزیر اعلی رہے، اس کے بعد وہ 8 جون سنہ 1980 سے 14 اگست سنہ 1983 تک دوسری بار اور 6 دسمبر سنہ 1989 سے 10 مارچ سنہ 1990 تک تیسری بار بہار کے وزیر اعلی کے عہدے پر فائز رہے۔
ان کے بھائی للت نارائن مشرا کے قتل کے بعد وہ بہار میں کانگریس کے سب سے طاقتور رہنما بن کر ابھرے تھے۔
آنجہانی مشرا نے بہار کے وزیراعلی رہتے ہوئے کئی ایسے اہم فیصلے کیے جس سے ان کی مقبولیت کافی بڑھ گئی۔
انہوں نے 10 جون سنہ 1980 کو اپنی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں اردو زبان کو بہار کی دوسری سرکاری زبان بنانے کے لیے بہار ریاستی لسانی ایکٹ میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کر کے منظوری فراہم کی تھی، ان کے اس فیصلے نے مسلم طبقے میں ان کی مقبولیت اتنی بڑھا دی کہ انہیں مولانا جگن ناتھ کہا جانے لگا تھا۔
پریس کی آزادی کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرنے والے جگن ناتھ مشرا نے پریس پر لگائی گئی پابندی کو ختم کرنے کے مقصد سے 31 جولائی سنہ 1982 کو تعزیرات ہند کی دفعہ 292 اور کرائم کی دفعہ 455 پر نظر ثانی کرنے کے لیے بہار اسمبلی میں ترمیمی بل پیش کیا تھا۔
ان کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہوں نے کانگریس سے استعفیٰ دے کر سابق مرکزی وزیر شرد پوار کی قیادت میں قائم نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) میں شمولیت اختیار کی لیکن کچھ وقت کے بعد انہوں نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کو بھی الوداع کہہ دیا اور جنتا دل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) میں شامل ہو گئے، اس وقت وہ کسی سیاسی پارٹی سے منسلک نہیں تھے۔
جگن ناتھ مشرا کو درس و تدریس میں کافی دلچسپی تھی، زندگی کے آخری ایام میں بھی اپنے آپ کو نظریاتی طور پر فعال رکھا جبکہ وہ سماجی و اقتصادی انسٹی ٹیوٹ سے بھی آخری وقت تک منسلک رہے۔
سیاسی زندگی میں ان کا نام چارہ بدعنوانی سے بھی جڑا رہا۔
30 ستمبر 2013 کو جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے چارہ بدعنوانی معاملہ میں 44 لوگوں کو قصوروار قرار دیا تھا۔
مجرم قرار دیے جانے والوں میں ایک نام جگن ناتھ مشرا کا بھی تھا، اس معاملے میں ان کو چار برس کی سزا کے ساتھ ہی دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، 20 جولائی سنہ 2018 کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت دے دی تھی۔ فی الحال وہ چارہ بدعنوانی کے تین مختلف معاملوں میں ضمانت پر تھے۔