جج ارون کمار مشرا، جج بی آر گوئی اور جج کرشن مراری پر مشتمل بنچ نے عرضیوں کو آئین کے آرٹیکل 32کا غلط استعمال قرار دیتے ہوئے عرضی گزاروں کی سخت سرزنش کی اور ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔ عدالت نے جرمانہ کی رقم جمع کرانے کے لئے عرضی گزاروں کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔
جج مشرا نے عرضی گزاروں سے کہا کہ' آخر انہوں نے ایسی عرضی دائر کرنے کی ہمت بھی کیسے کی۔ کیا عوامی مفاد میں ایسی عرضیاں دائر کی جاتی ہیں'۔
جب سینئر وکیل ڈاکٹر مینکا گرسوامی نے 'عرضی گزاروں کی طرف سے عرضی میں دی گئی دلائل پیش کرنی شروع کیں، عدالت نے اسے سننے سے انکار کردیا'۔
وکیل نے جیسے ہی کہا' مائی لارڈ میں نہایت احترام کے ساتھ کہنا۔ جج مشرا نے درمیان میں ہی ٹو کتے ہوئے ناراضگی کے لہجہ میں کہا کہ کیسا احترام؟ یہ آپ کا احترام ہے؟ ایسی غیر واجب عرضیاں کیوں دائر کی جارہی ہیں؟'۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے عرضی خارج کردی اور دونوں عرضی گزاروں کو سبق سکھانے کے لئے ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔
مزید پڑھیں:
بنگلہ دیش: سیلاب سے دس لاکھ افراد متاثر
خیال رہے کہ رام جنم بھومی سے کئی باقیات برآمد ہوئے تھے۔ اس کے بعد بہار سے آئے دو بودھ پیروکاروں نے رام جنم بھومی پر اپنا دعوی دائر کیا تھا۔