اس رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ، انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں میں سے تقریبا 19 فیصد پر ریپ اور قتل اور اغوا جیسے سنگین مقمدات درج ہیں۔ یہ دعوا انتخابات پر نظر رکھنے والے ادارہ اے ڈی آر نے کیا ہے۔
اے ڈی آر کے رکن تاسسی جگدیپ چھوکر نے کہا کہ 'مجرمانہ پس منظر والے امیدواروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو باعث تشویش ہے اور اس بارے میں ووٹرز اور سیاسی جماعتوں کو بھی سوچنا چاہیے'۔
بھارت کا قانون ویسے افراد کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکتا ہے جس پر کسی طرح کا کوئی مقدمہ درج ہے اور وہ 2 برس یا اس سے زیادہ وقت کے لیے جیل میں قید ہے۔
وہیں ویسے افراد جس کے اوپر مقدمات درج ہیں اور وہ عدالت میں جاری ہیں تو ایسے میں وہ انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے۔
وہیں 2014 میں مجرمانہ پس منظر والے امیدواروں کی تعداد 17 فیصد تھی جبکہ 2009 میں 15 فیصد تھا۔
حکمراں جماعت بی جے پی کے تقریبا 40 فیصد امیدواروں پر کسی نہ کسی طرح کا مقدمہ درج ہے وہیں اپوزیشن جماعت کانگریس بھی بہت پیچھے نہیں ہے ان کے 39 فیصد امیدواروں پر کسی نہ کسی طرح کا مقدمہ درج ہے۔
اس کے علاوہ، کئی ایسی سیاسی جماعتیں بھی ہیں جن کے 50 فیصد سے زیادہ امیدواروں پر مقدمہ درج ہے۔
تقریبا 90 کروڑ بھارتی اس بار انتخابات میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔
الیکشن کی ضابطگیوں پر نظر رکھنے والی اداروں نے اب تک تقریبا 48 کروڑ 40 لاکھ کے مالیات کو ضبط کیا ہے۔
کل امیدواروں میں سے تقریبا 29 فیصد نے خود کو ایک کروڑ سے زیادہ کا مالک بتایا ہے وہیں 2014 میں یہ تعداد تقریبا 27 فیصد تھی۔
کل امیدواروں میں تقریبا 48 فیصد نے خود کو گریجویٹ بتایا ہے، جبکہ 60 امیدواروں کی عمر 50 برس سے کم ہے۔
وہیں اس بار کے انتخابات میں 9 فیصد خاتون امیدوار میدان میں ہیں۔ جبکہ 2014 میں 8 فیصد خواتین امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔