بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 1066 میں سے 1064 امیدواروں کے خود حلف ناموں کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے 328 یعنی 31 فیصد امیدواروں کے خلاف مقدمات درج ہیں۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی رپورٹ کے مطابق آر جے ڈی کے 30 میں سے 30، بی جے پی کے 29 امیدواروں میں سے 21، ایل جے پی کے 41 امیدواروں میں سے 24، کانگریس کے 21 امیدواروں میں سے 12، جے ڈی یو کے 35 امیدواروں میں سے 15، بی ایس پی کے 26 امیدواروں میں سے 8 نے اپنے حلف نامے میں اپنے خلاف فوجداری کے مقدمات کا ذکر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی حکم عدولی کب تک؟
اے ڈی آر کے رکن بانی جگدیپ چھوکر نے کہا کہ اگر 30 فیصد سے زائد امیدواروں کے خلاف بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں فوجداری کے مقدمات درج ہیں تو یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ کہ جرم کی شرح کم نہیں ہوئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ کچھ جماعتیں ایسی ہیں جن کے 73 فیصد اور 72 فیصد امیدواروں کے خلاف فوجداری کے مقدمات درج ہیں، 13 فرورری 2020 کو سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو اپنے امیدواروں کی پوری مجرمانہ تاریخ کا بیورا دینے کا حکم دیا تھا، مگر جن جماعتوں نے 73 فیصد تک مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے امیدواروں کو ہی میدان میں اتارا ہے، انہوں نے اپنے امیدواروں کی فہرست ویب سائٹ پر شائع نہیں کی ہیں۔
چھوکر نے کہا کہ یہ صورتحال واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ سیاسی جماعتیں انتخابی نظام میں اصلاحات لانے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تیجسوی یادو پر چپل پھینکے والا نوجوان کون ہے؟
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان سیاسی جماعتوں کے بارے میں سپریم کورٹ میں رپورٹ کریں جنہوں نے مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے امیدواروں کو ٹکٹ دینے کی وجوہات کا اعلان نہیں کیا۔
تاہم، ہم عدالت میں بھی جائیں گے اور مطلع کریں گے کہ عدالت کے دیے ہوئے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے، ہم عدالت عظمیٰ کو آگاہ کریں گے کہ سیاسی جماعتیں ان احکامات پر کبھی عمل نہیں کریں گی اور مجرموں کو انتخابات لڑنے سے نااہل کرنا ہی واحد اور صحیح طریقہ ہے۔