ETV Bharat / bharat

پٹنہ میں دھرنا و احتجاج کا آج 16واں دن

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دارالحکومت پٹنہ میں آج مسلسل 16 ویں دن بھی احتجاج و مظاہرہ جاری ہے۔

پٹنہ میں دھرنا و احتجاج کا آج 16واں دن
پٹنہ میں دھرنا و احتجاج کا آج 16واں دن
author img

By

Published : Jan 27, 2020, 7:03 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 4:22 AM IST

بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے سبزی باغ کا دھرنا اب عالمی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ اس دھرنا میں ریاست بہار سمیت ملک کے طول و عرض سے لوگ پہنچ رہے ہیں اور دھرنا مقام سے اپنی باتیں حکومت وقت تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دھرنے میں بلا تفریق مذہب ملت ہر کوئی شریک ہے بچہ، بوڑھا، جوان، تعلیم یافتہ، اسکالر، وکلاء ڈاکٹر، انجینئر طلباءوطلبات اسکولی بچے، یونیوسٹی و جامعات میں پڑھنے والے الغرض کہ تمام طرح کے پیشے سے منسلک افراد اور تمام مذاہب کے لوگ اس دھرنے میں شامل ہیں۔

دھرنا میں شامل لوگوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں بلکہ حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اس شدت کی سردی میں بھی رات کے ایک بجے دھرنا پر موجود ایک ستر سالہ خاتون سے جب ہمارے نمائندہ نے پوچھا کہ آپ اتنی سخت سردی میں یہاں پر کیوں موجود ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف بیٹھے ہیں اور ہم کاغذات نہیں دکھائیں گے اور ہم یہیں رہیں گے جب تک کہ حکومت ہماری باتوں کو مان نہیں لیتی۔

بزرگ خاتون نے کہا کہ ہمارے آباﺅ اجداد نے بھارت کے لیے عظیم قربانیاں پیش کی ہیں تب جاکر آزادی کی عظیم نعمت ہمیں میسر ہوئی اور اسی آزادی کی بدولت آج امت شاہ وزیر داخلہ اور نریندر مودی آزاد بھارت کے وزیر اعظم ہیں۔ اور آئندہ بھی ہمیں اپنی نسلوں پر فخر ہے کہ وہ ملک کے لیے قربان ہونے کا جذبہ رکھتی ہے۔

ملک کے آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی گئی ہے۔ یہ موجودہ حکومت سن لے۔ ہم یہاں آئین کو بچانے کیلئے اتنی شدت کی سردی میں موجود ہیں۔ ہم اپنی آئندہ کی نسلوں کے آرام و راحت کی خاطر اپنے چین و سکون کو برباد کر رہے ہیں۔ اس لیے جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کو واپس نہیں لے لیتی ہم یہاں سے ٹس سے مس نہیں ہونے والے ہیں۔

ہم کاغذت کسی حال میں بھی نہیں دکھائیں گے ۔ یہ ملک کسی ایک شخص کی جاگیر نہیں ہے بلکہ اس ملک میں تمام بھارتیوں کا خون پسینہ شامل ہے۔ ہر کوئی ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی وسعت کے مطابق تعاون پیش کر رہا ہے۔ اس لیے آئین بھی ہر کسی کو ملک میں باعزت شہری کے طور پر جینے کی ضمانت دیتا ہے۔ آج ہم اسی آئین کی وجہ سے ہی ٹکے ہوئے ہیں، نہیں تو کب کی یہ فرقہ پرست حکومت ہمیں اپنے گھروں میں قید کر دیتی۔

اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت صدق دل سے ہماری باتوں کو سنیں اور ہمیں باوثوق ذرائع سے یقین دہانی کرائے کہ ہم آپ کے مطالبات کو مان رہے ہیں آپ اپنے گھروں کو چلے جائیں ورنہ ہم تو اب اپنے گھروں کو جانے والے نہیں ہیں۔ دھرنا پر موجود دیگرخواتین بزرگ خاتون کے ہاں میں ہاں ملاتی نظر آرہی تھیں اوراس وقت ان کا جوش وجذبہ قابل دید تھا۔

شاہین باغ ، سبزی باغ ملک سمیت ریاست بہار کے مختلف مقامات دربھنگہ کے لال باغ ، قلعہ گھاٹ ، مظفر پور کے ماڑی پوری ،چندوارہ ،پٹنہ کے سمن پورہ ، دیگھا ، پٹنہ سیٹی ،پھلواری شریف ، گیا کے شانتی باغ سمیت متعدد مقامات پر بھی دھرنا احتجاجات و مظاہرات مسلسل جاری وساری ہیں۔ ان تمام مظاہروں سے پتہ چلتاہے کہ سی اے این این آرسی اور این پی آر سے کے لوگوں میں شدید غم وغصہ کی لہر ہے ۔ اور اسی وجہ سے لوگ سڑکوںپر بالخصوص خواتین دھرنا پر بیٹھی ہیں ۔

واضح رہے کہ سی اے اے این آر سی این پی آر کے خلاف د ھرنا پر روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ اب تک جن سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، شیوانند تیواری ، سابق ایم پی علی انور ، سابق مرکزی وزیر اندر کشواہا ، سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل ،سابق نائب وزیراعلیٰ او ر اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار ، بھیم آرمی کے لیڈر چندر شیکھر آزاد ، دیپانکر بھٹہ چاریہ ، مشہور اور نوجوان شاعرعمر ان پڑتاپ گڑھی ، نو عمر شاعر سفیان پڑتاپ گڑھی ، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام ، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو ، سابق کونسل کے رکن انوراحمد ، سابق ایم پی پپو یادو ، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹراحمد عبدالحئی وغیرہم سمیت سماجی ، سیاسی ، ادبی ، علمی ، شخصیتوں نے شرکت کی اور دھرنا کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی علاقے کی سرکردہ شخصیات میں سابق میئر افضل امام ، اسفر احمد ، ایڈوکیٹ آفاق احمد ، ممتاز احمد ،شہزادی بیگم ، توفیق عالم ، آکانچھا، اکشے اور انوارالہدی ، مبین ، سوجنیہ اپادھیائے ، خالد سمیت دیگر اہل محلہ کی کوششوں سے یہ دھرناو احتجاج پر امن جاری و ساری ہے۔

بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے سبزی باغ کا دھرنا اب عالمی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ اس دھرنا میں ریاست بہار سمیت ملک کے طول و عرض سے لوگ پہنچ رہے ہیں اور دھرنا مقام سے اپنی باتیں حکومت وقت تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دھرنے میں بلا تفریق مذہب ملت ہر کوئی شریک ہے بچہ، بوڑھا، جوان، تعلیم یافتہ، اسکالر، وکلاء ڈاکٹر، انجینئر طلباءوطلبات اسکولی بچے، یونیوسٹی و جامعات میں پڑھنے والے الغرض کہ تمام طرح کے پیشے سے منسلک افراد اور تمام مذاہب کے لوگ اس دھرنے میں شامل ہیں۔

دھرنا میں شامل لوگوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں بلکہ حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اس شدت کی سردی میں بھی رات کے ایک بجے دھرنا پر موجود ایک ستر سالہ خاتون سے جب ہمارے نمائندہ نے پوچھا کہ آپ اتنی سخت سردی میں یہاں پر کیوں موجود ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف بیٹھے ہیں اور ہم کاغذات نہیں دکھائیں گے اور ہم یہیں رہیں گے جب تک کہ حکومت ہماری باتوں کو مان نہیں لیتی۔

بزرگ خاتون نے کہا کہ ہمارے آباﺅ اجداد نے بھارت کے لیے عظیم قربانیاں پیش کی ہیں تب جاکر آزادی کی عظیم نعمت ہمیں میسر ہوئی اور اسی آزادی کی بدولت آج امت شاہ وزیر داخلہ اور نریندر مودی آزاد بھارت کے وزیر اعظم ہیں۔ اور آئندہ بھی ہمیں اپنی نسلوں پر فخر ہے کہ وہ ملک کے لیے قربان ہونے کا جذبہ رکھتی ہے۔

ملک کے آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی گئی ہے۔ یہ موجودہ حکومت سن لے۔ ہم یہاں آئین کو بچانے کیلئے اتنی شدت کی سردی میں موجود ہیں۔ ہم اپنی آئندہ کی نسلوں کے آرام و راحت کی خاطر اپنے چین و سکون کو برباد کر رہے ہیں۔ اس لیے جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کو واپس نہیں لے لیتی ہم یہاں سے ٹس سے مس نہیں ہونے والے ہیں۔

ہم کاغذت کسی حال میں بھی نہیں دکھائیں گے ۔ یہ ملک کسی ایک شخص کی جاگیر نہیں ہے بلکہ اس ملک میں تمام بھارتیوں کا خون پسینہ شامل ہے۔ ہر کوئی ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی وسعت کے مطابق تعاون پیش کر رہا ہے۔ اس لیے آئین بھی ہر کسی کو ملک میں باعزت شہری کے طور پر جینے کی ضمانت دیتا ہے۔ آج ہم اسی آئین کی وجہ سے ہی ٹکے ہوئے ہیں، نہیں تو کب کی یہ فرقہ پرست حکومت ہمیں اپنے گھروں میں قید کر دیتی۔

اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت صدق دل سے ہماری باتوں کو سنیں اور ہمیں باوثوق ذرائع سے یقین دہانی کرائے کہ ہم آپ کے مطالبات کو مان رہے ہیں آپ اپنے گھروں کو چلے جائیں ورنہ ہم تو اب اپنے گھروں کو جانے والے نہیں ہیں۔ دھرنا پر موجود دیگرخواتین بزرگ خاتون کے ہاں میں ہاں ملاتی نظر آرہی تھیں اوراس وقت ان کا جوش وجذبہ قابل دید تھا۔

شاہین باغ ، سبزی باغ ملک سمیت ریاست بہار کے مختلف مقامات دربھنگہ کے لال باغ ، قلعہ گھاٹ ، مظفر پور کے ماڑی پوری ،چندوارہ ،پٹنہ کے سمن پورہ ، دیگھا ، پٹنہ سیٹی ،پھلواری شریف ، گیا کے شانتی باغ سمیت متعدد مقامات پر بھی دھرنا احتجاجات و مظاہرات مسلسل جاری وساری ہیں۔ ان تمام مظاہروں سے پتہ چلتاہے کہ سی اے این این آرسی اور این پی آر سے کے لوگوں میں شدید غم وغصہ کی لہر ہے ۔ اور اسی وجہ سے لوگ سڑکوںپر بالخصوص خواتین دھرنا پر بیٹھی ہیں ۔

واضح رہے کہ سی اے اے این آر سی این پی آر کے خلاف د ھرنا پر روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ اب تک جن سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، شیوانند تیواری ، سابق ایم پی علی انور ، سابق مرکزی وزیر اندر کشواہا ، سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل ،سابق نائب وزیراعلیٰ او ر اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار ، بھیم آرمی کے لیڈر چندر شیکھر آزاد ، دیپانکر بھٹہ چاریہ ، مشہور اور نوجوان شاعرعمر ان پڑتاپ گڑھی ، نو عمر شاعر سفیان پڑتاپ گڑھی ، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام ، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو ، سابق کونسل کے رکن انوراحمد ، سابق ایم پی پپو یادو ، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹراحمد عبدالحئی وغیرہم سمیت سماجی ، سیاسی ، ادبی ، علمی ، شخصیتوں نے شرکت کی اور دھرنا کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی علاقے کی سرکردہ شخصیات میں سابق میئر افضل امام ، اسفر احمد ، ایڈوکیٹ آفاق احمد ، ممتاز احمد ،شہزادی بیگم ، توفیق عالم ، آکانچھا، اکشے اور انوارالہدی ، مبین ، سوجنیہ اپادھیائے ، خالد سمیت دیگر اہل محلہ کی کوششوں سے یہ دھرناو احتجاج پر امن جاری و ساری ہے۔

Intro:Body:



OthersPosted at: Jan 27 2020 5:53PM

سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کے خلاف پٹنہ میں دھرنا واحتجاج کا آج 16 واں دن

پٹنہ 27 جنوری ( یواین آئی ) سی اے اے این آر سی او ر این پی آر کے خلاف دار الحکومت پٹنہ میں آج مسلسل 16 ویں دن بھی احتجاج و مظاہرہ جاری ہے۔

بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے سبزی باغ کا دھرنا اب عالمی توجہ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ اس دھرنا میں ریاست بہار سمیت ملک کے طول و عرض سے لوگ پہنچ رہے ہیں اور دھرنا مقام سے اپنی باتیں حکومت وقت تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دھرنے میں بلا تفریق مذہب ملت ہر کوئی شریک ہے بچہ ، بوڑھا ، جوان ، تعلیم یافتہ ، اسکالر ، وکلاءڈاکٹر ، انجینئر طلباءوطلبات اسکولی بچے ، یونیوسٹی وجامعات میں پڑھنے والے الغر ض کہ تمام طرح کے پیشے سے منسلک افراد اور تمام مذاہب کے لوگ اس دھرنے میں شامل ہیں۔

دھرنامیں شامل لوگوں کے حوصلے پست نہیںہوئے ہیں بلکہ حوصلے مزید بلند ہورہے ہیں۔ یہاں تک کہ اس شدت کی سردی میں بھی رات کے ایک بجے دھرنا پر موجود ایک ستر سالہ خاتون سے جب ہمارے نمائندہ نے پوچھا کہ آپ اتنی سخت سردی میں یہاں پر کیوں موجود ہیںتو انہوں نے کہاکہ ہم سی اے اے، این آر سی ، این پی آر کے خلاف بیٹھے ہیں اور ہم کاغذات نہیں دکھائیں گے اور ہم یہیں رہیں گے جب تک کہ حکومت ہماری باتوںکو مان نہیں لیتی ۔

بزرگ خاتون نے کہاکہ ہمارے آباﺅ اجداد نے اس ہندوستان کیلئے عظیم قربانیاں پیش کی ہیں تب جاکر آزادی کی عظیم نعمت ہمیں میسر ہوئی اور اسی آزادی کی بدولت آج امت شاہ وزیر داخلہ اور نریندر مودی آزاد ہندوستان کے وزیر اعظم ہیں اور آئندہ بھی ہمیں اپنی نسلوں فخر ہے کہ وہ ملک کیلئے قربان ہونے کا جذبہ رکھتی ہے اور ملک کے آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے گی یہ موجودہ حکومت سن لے ۔ ہم یہاں آئین کے بچانے کیلئے اتنی شدت کی سردی میں موجود ہیں ۔ ہم اپنی آئندہ کی نسلوں کے آرام وراحت کی خاطر اپنے چین وسکون کو برباد کر رہے ہیں ۔ اس لئے جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون سی اے ، این آر سی اور این پی آر کو واپس نہیں لے لیتی ہم یہاں سے ٹس سے مس نہیں ہونے والے ہیں اور ہم کاغذتو کسی حال میںبھی نہیں دکھائیںگے ۔ یہ ملک کسی ایک شخص کی جاگیر نہیں ہے بلکہ اس ملک میں تمام ہندوستانیوں کا خون پسینہ شامل ہے ۔ ہر کوئی ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی وسعت کے مطابق تعاون پیش کر رہا ہے اس لئے آئین بھی ہر کسی کو ملک میں باعزت شہری کے طورپر جینے کی ضمانت دیتا ہے ۔ آج ہم اسی آئین کی وجہ سے ہی ٹکے ہوئے ہیں نہیں تو کب کی یہ فرقہ پرست حکومت ہمیں اپنے گھروں میں مقید کر دیتی ہے اور ہماری آوازیں دنیا کے کانوں تک نہیں پہنچ پاتی جو آج ہماری آوازیں ملک اور ریاست ہی نہیں دنیا بھر میں پہنچ رہی ہیں ۔ یہ سب ہم آئین اور جمہوریت کی بنا پر ہی کر پارہے ہیں۔

اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت صدق دل سے ہماری باتوں کو سنیں اور ہمیں باوثوق ذرائع سے یقین دہانی کرائے کہ ہم آپ کے مطالبات کو مان رہے ہیں آپ اپنے گھروں کو چلے جائیں ورنہ ہم تو اب اپنے گھروں کو جانے والے نہیں ہیں۔ دھرنا پر موجود دیگرخواتین بزرگ خاتون کے ہاں میں ہاں ملاتی نظر آرہی تھیں اوراس وقت ان کا جوش وجذبہ قابل دید تھا۔

شاہین باغ ، سبزی باغ ملک سمیت ریاست بہار کے مختلف مقامات دربھنگہ کے لال باغ ، قلعہ گھاٹ ، مظفر پور کے ماڑی پوری ،چندوارہ ،پٹنہ کے سمن پورہ ، دیگھا ، پٹنہ سیٹی ،پھلواری شریف ، گیا کے شانتی باغ سمیت متعدد مقامات پر بھی دھرنا احتجاجات و مظاہرات مسلسل جاری وساری ہیں۔ ان تمام مظاہروں سے پتہ چلتاہے کہ سی اے این این آرسی اور این پی آر سے کے لوگوں میں شدید غم وغصہ کی لہر ہے ۔ اور اسی وجہ سے لوگ سڑکوںپر بالخصوص خواتین دھرنا پر بیٹھی ہیں ۔

واضح رہے کہ سی اے اے این آر سی این پی آر کے خلاف د ھرنا پر روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ اب تک جن سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، شیوانند تیواری ، سابق ایم پی علی انور ، سابق مرکزی وزیر اندر کشواہا ، سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل ،سابق نائب وزیراعلیٰ او ر اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار ، بھیم آرمی کے لیڈر چندر شیکھر آزاد ، دیپانک بھٹہ چاریہ ، مشہور اور نوجوان شاعرعمر ان پڑتاپ گڑھی ، نو عمر شاعر سفیان پڑتاپ گڑھی ، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام ، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو ، سابق کونسل کے رکن انوراحمد ، سابق ایم پی پپو یادو ، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹراحمد عبدالحئی وغیرہم سمیت سماجی ، سیاسی ، ادبی ، علمی ، شخصیتوں نے شرکت کی اور دھرنا کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی علاقے کی سرکردہ شخصیات میں سابق میئر افضل امام ، اسفر احمد ، ایڈوکیٹ آفاق احمد ، ممتاز احمد ،شہزادی بیگم ، توفیق عالم ، آکانچھا، اکشے اور انوارالہدی ، مبین ، سوجنیہ اپادھیائے ، خالد سمیت دیگر اہل محلہ کی کوششوں سے یہ دھرناو احتجاج پر امن جاری و ساری ہے۔


Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 4:22 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.