بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے سبزی باغ کا دھرنا اب عالمی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ اس دھرنا میں ریاست بہار سمیت ملک کے طول و عرض سے لوگ پہنچ رہے ہیں اور دھرنا مقام سے اپنی باتیں حکومت وقت تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دھرنے میں بلا تفریق مذہب ملت ہر کوئی شریک ہے بچہ، بوڑھا، جوان، تعلیم یافتہ، اسکالر، وکلاء ڈاکٹر، انجینئر طلباءوطلبات اسکولی بچے، یونیوسٹی و جامعات میں پڑھنے والے الغرض کہ تمام طرح کے پیشے سے منسلک افراد اور تمام مذاہب کے لوگ اس دھرنے میں شامل ہیں۔
دھرنا میں شامل لوگوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں بلکہ حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اس شدت کی سردی میں بھی رات کے ایک بجے دھرنا پر موجود ایک ستر سالہ خاتون سے جب ہمارے نمائندہ نے پوچھا کہ آپ اتنی سخت سردی میں یہاں پر کیوں موجود ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف بیٹھے ہیں اور ہم کاغذات نہیں دکھائیں گے اور ہم یہیں رہیں گے جب تک کہ حکومت ہماری باتوں کو مان نہیں لیتی۔
بزرگ خاتون نے کہا کہ ہمارے آباﺅ اجداد نے بھارت کے لیے عظیم قربانیاں پیش کی ہیں تب جاکر آزادی کی عظیم نعمت ہمیں میسر ہوئی اور اسی آزادی کی بدولت آج امت شاہ وزیر داخلہ اور نریندر مودی آزاد بھارت کے وزیر اعظم ہیں۔ اور آئندہ بھی ہمیں اپنی نسلوں پر فخر ہے کہ وہ ملک کے لیے قربان ہونے کا جذبہ رکھتی ہے۔
ملک کے آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی گئی ہے۔ یہ موجودہ حکومت سن لے۔ ہم یہاں آئین کو بچانے کیلئے اتنی شدت کی سردی میں موجود ہیں۔ ہم اپنی آئندہ کی نسلوں کے آرام و راحت کی خاطر اپنے چین و سکون کو برباد کر رہے ہیں۔ اس لیے جب تک کہ حکومت اس سیاہ قانون سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کو واپس نہیں لے لیتی ہم یہاں سے ٹس سے مس نہیں ہونے والے ہیں۔
ہم کاغذت کسی حال میں بھی نہیں دکھائیں گے ۔ یہ ملک کسی ایک شخص کی جاگیر نہیں ہے بلکہ اس ملک میں تمام بھارتیوں کا خون پسینہ شامل ہے۔ ہر کوئی ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی وسعت کے مطابق تعاون پیش کر رہا ہے۔ اس لیے آئین بھی ہر کسی کو ملک میں باعزت شہری کے طور پر جینے کی ضمانت دیتا ہے۔ آج ہم اسی آئین کی وجہ سے ہی ٹکے ہوئے ہیں، نہیں تو کب کی یہ فرقہ پرست حکومت ہمیں اپنے گھروں میں قید کر دیتی۔
اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت صدق دل سے ہماری باتوں کو سنیں اور ہمیں باوثوق ذرائع سے یقین دہانی کرائے کہ ہم آپ کے مطالبات کو مان رہے ہیں آپ اپنے گھروں کو چلے جائیں ورنہ ہم تو اب اپنے گھروں کو جانے والے نہیں ہیں۔ دھرنا پر موجود دیگرخواتین بزرگ خاتون کے ہاں میں ہاں ملاتی نظر آرہی تھیں اوراس وقت ان کا جوش وجذبہ قابل دید تھا۔
شاہین باغ ، سبزی باغ ملک سمیت ریاست بہار کے مختلف مقامات دربھنگہ کے لال باغ ، قلعہ گھاٹ ، مظفر پور کے ماڑی پوری ،چندوارہ ،پٹنہ کے سمن پورہ ، دیگھا ، پٹنہ سیٹی ،پھلواری شریف ، گیا کے شانتی باغ سمیت متعدد مقامات پر بھی دھرنا احتجاجات و مظاہرات مسلسل جاری وساری ہیں۔ ان تمام مظاہروں سے پتہ چلتاہے کہ سی اے این این آرسی اور این پی آر سے کے لوگوں میں شدید غم وغصہ کی لہر ہے ۔ اور اسی وجہ سے لوگ سڑکوںپر بالخصوص خواتین دھرنا پر بیٹھی ہیں ۔
واضح رہے کہ سی اے اے این آر سی این پی آر کے خلاف د ھرنا پر روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ اب تک جن سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، شیوانند تیواری ، سابق ایم پی علی انور ، سابق مرکزی وزیر اندر کشواہا ، سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل ،سابق نائب وزیراعلیٰ او ر اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار ، بھیم آرمی کے لیڈر چندر شیکھر آزاد ، دیپانکر بھٹہ چاریہ ، مشہور اور نوجوان شاعرعمر ان پڑتاپ گڑھی ، نو عمر شاعر سفیان پڑتاپ گڑھی ، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام ، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو ، سابق کونسل کے رکن انوراحمد ، سابق ایم پی پپو یادو ، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹراحمد عبدالحئی وغیرہم سمیت سماجی ، سیاسی ، ادبی ، علمی ، شخصیتوں نے شرکت کی اور دھرنا کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ہے۔ساتھ ہی علاقے کی سرکردہ شخصیات میں سابق میئر افضل امام ، اسفر احمد ، ایڈوکیٹ آفاق احمد ، ممتاز احمد ،شہزادی بیگم ، توفیق عالم ، آکانچھا، اکشے اور انوارالہدی ، مبین ، سوجنیہ اپادھیائے ، خالد سمیت دیگر اہل محلہ کی کوششوں سے یہ دھرناو احتجاج پر امن جاری و ساری ہے۔