سپریم کورٹ نے کل ہی ان 17 باغی اراکین اسمبلی کو نااہل قراردیے جانے کے فیصلہ کوجائز ٹھہرایاتھا، لیکن انھیں اسمبلی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔
عدالت نے واضح کیا کہ پوری مدت کار کے لیے نااہل قرار دینے کا اسپیکر کا فیصلہ مناسب نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے باغی اراکین کو اسمبلی الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔
اس موقع پر وزیراعلی بی ایس یدیورپا نے سابق اراکین اسمبلی کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا، 'آپ کی قربانی رائیگاں نہیں جانے دی جائیگی اور ضمنی انتخاب کے لیے آپ کو ٹکٹ دیے جائیں گے اور آپ لوگوں کی جیت یقینی بنانے کے لیے ہرممکن مددکی جائیگی۔
نائب وزیراعلی سی این اشوتھ نارائن اور بی جے پی کے ریاستی صدر نلن کمار کتیل سمیت کئی سینیئر لیڈر اس موقع پر موجود تھے۔ ان لیڈروں نے پارٹی میں شامل ہونے والے سابق ارکان اسمبلی کو پارٹی کا پرچم پیش کرکے ان کا استقبال کیا۔
سابق اراکین کو بی جے پی میں شامل کیے جانے کے تعلق سے پارٹی کی ریاستی شاخ میں اتفاق نہیں ہے۔ سابق وزیر اور نااہل قراردیے گئے رکن اسمبلی روشن بیگ اس موقع پر موجود نہیں تھے۔
کانگریس کے سابق لیڈر روشن بیگ وزیراعلی سے ملاقات کرکے اپنی روایتی شیواجی نگر اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ کی درخواست کرچکے ہیں۔
وشوناتھ نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا 'بی جے پی میں شامل ہونے والے سبھی سیاسی صف بندی کا حصہ ہیں جسے ملک بھر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ہم نے کسی سیاسی فائدہ یا اقتدار کے لیے اپنی اسمبلی سیٹوں کو نہیں چھوڑا ہے'۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کرناٹک میں کانگریس اور جنتادل (ایس )کے نااہل قرار دیے گئے 17 اراکین اسمبلی کو راحت دیتے ہوئے انھیں ضمنی انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے کرناٹک اسمبلی کے اس وقت کے اسپیکر کے ذریعہ اراکین اسمبلی کو نااہل قراردینے کے فیصلہ کو جائز ٹھہرایا ہے۔ ان اراکین اسمبلی میں 14 کانگریس اور تین جنتادل (ایس )کے ہیں۔