کسانوں کے بھارت بند کے دوران ملک بھر میں ملا جلا اثر دیکھنے کو ملا۔ دہلی میں ٹکری بارڈر کے قریب میٹرو اسٹیشن کا بند کر دیا گیا جبکہ مختلف ریاستوں میں طویل مسافتی ٹرینوں کو منسوخ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ بھارت بند کی حمایت کرنے پہنچے دہلی پردیش کانگریس کے صدر انل چودھری کا کسانوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس دوران سنگھو بارڈر پر ایک کسان کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
- کانگریس رہنما کی مخالفت
کسانوں کے بھارت بند کی حمایت کرنے پہنچے دہلی پی سی سی صدر انل چودھری کو کسانوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی نہیں بھارتیہ کسان یونین کے رہنما پروین ملک نے انہیں کے گھر جانے کو کہہ ڈالا۔
بھارتیہ کسان یونین کے قائدین نے دھرنے پر بیٹھے انل چودھری سے کہا کہ آپ کسانوں کی تحریک کو کانگریس کی تحریک بنانا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اگر آپ نے بھارت کو بند کرنا ہوتا تو آپ دہلی میں کرتے۔ آپ یہاں سے اٹھ جائیے۔ ہم اپنے آندولن کو ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے جس کے بعد انل چودھری اور ان کے حامی وہاں سے اٹھ گئے۔
- دہلی میٹرو بند، متعدد ٹرینیں منسوخ
بھارت بند کے پیش نظر دہلی میٹرو نے ٹکری بارڈر کے قریب میٹرو اسٹیشن بند کردیا ہے جبکہ ملک کے مختلف مقامات پر ریلوے نے ٹرینیں بھی منسوخ کر دی ہیں،
کسانوں کے ذریعے بھارت بند کے دوران سکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (ڈی ایم آر سی) نے پنڈت شری رام شرما میٹرو اسٹیشن کے داخلی اور خارجی دونوں دروازے بند کردیئے ہیں۔
پنڈت شری رام شرما میٹرو اسٹیشن ہریانہ کے ٹکری بارڈر کے قریب ہے جہاں کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ یہ میٹرو اسٹیشن دہلی میٹرو نیٹ ورک کی گرین لائن میں آتا ہے۔
دریں اثنا ملک کے بیشتر حصوں میں ریل اور روڈ ٹریفک متاثر رہی کیونکہ احتجاج کرنے والے کسان صبح سے ریلوے ٹریک پر بیٹھے رہے۔
معلومات کے مطابق دہلی سے کٹرا جانے والی 'وندے بھارت ایکسپریس' پانی پت اسٹیشن سے آگے نہیں جاسکی۔ ریلوے نے پنجاب جانے والی دو شتابدی ٹرینیں بھی منسوخ کر دی ہیں۔ نئی دہلی سے موگا اور پرانی دہلی سے پٹھان کوٹ جانے والی دو دیگر ٹرینوں کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
شمالی ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر نے کہا کہ کسانوں کی حفاظت کے پیش نظر کچھ ٹرینوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے اور کچھ ٹرینوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو بھی مسافر ٹرین سے سفر کرنے والا ہے وہ پہلے ٹرین اسٹیٹس چیک کر لے۔
آندھرا پردیش کے تروپتی میں ٹریڈ یونین نے پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے بعد ریلوے ٹریک کو بند کردیا۔ اس دوران مظاہرین نے ہریانہ کے بہادر گڑھ ریلوے اسٹیشن کو بھی بلاک کر دیا۔
زرعی قوانین کے خلاف کسان اب بھی سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ حکومت سے کئی مواقع پر مذاکرات ہوئے لیکن تمام مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
کسان گزشتہ 10 ماہ سے مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تینوں زراعت قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اپنی تحریک کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کسانوں نے آج (27 ستمبر) بھارت بند کا اعلان کیا ہے۔
آپ کو بتادیں کہ 17 ستمبر 2020 کو زراعت سے متعلق تینوں قوانین پارلیمنٹ میں منظور ہوئے۔ یہ وہی قوانین ہیں جن کے خلاف گزشتہ سال نومبر سے کسانوں کی تحریک شروع ہوئی تھی جو اب بھی جاری ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا جائے۔
زرعی قوانین کے خلاف کسان اب بھی سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ حکومت سے کئی مواقع پر مذاکرات ہوئے لیکن تمام مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
کسانوں نے کہا کہ گزشتہ دس ماہ سے مرکزی حکومت کے زرعی قانون کے خلاف بے میادی دھرنا دے رہے ہیں اور ملک کے متعدد شہروں میں احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہزاروں کسان اپنا گھر چھوڑکر دہلی سرحد پر دھرنا دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت کسانوں کی بات ماننے کو تیار نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:۔ کسانوں کے بھارت بند کی حمایت کرے گا مہا گٹھ بندھن
کسانوں کا کہنا ہے کہ 'چاہے جتنا بھی وقت لگ جائے وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے اور 2022 میں اترپردیش اسمبلی انتخابات اور 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کریں گے۔
کسانوں نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کسان مخالف ہیں۔ ان کے پسِ پردہ مرکزی حکومت کسانوں کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کا غلام بنانا چاہتی ہے۔