کولکاتا: مغربی بنگال كی حكمراں جماعت ترنمول كانگریس ( Trinamool Congress) كے ستارے ان دنوں گردش میں ہے۔ سی بی آ ئی اور ای ڈی كی عقابی نظریں بھی ترنمول كانگریس كے ہیوی ویٹ رہنماوں پر منڈلانے لگی ہے۔ ابھی تك حكمراں جماعت كے دو ہیوی ویٹ رہنما جانچ ایجنسیوں كی شكنجے میں آچكے ہیں۔tmc led west bengal govt should take action against corrupt leaders
حكمراں جماعت ترنمول كانگریس كے رہماوں كے بدعنوانی كے مماملے میں ملوث پایے جانے كے بعد ریاست كی تمام اپوزیشن جماعتیں بی جے پی، كانگریس اور سی پی آئی ایم نے سایسی فائدے اٹھانے كے لیے سیاسی سرگرمیاں تیز كر دی ہے۔ 34 برسوں تك اقتدار میں رہنے والی سی پی آیی ایم بھی موقع كا بھر پور فا یدہ اٹھانے كی كوشش میں مصروف یوچكی ہے۔ اسی درمیان سی پی آیی ایم كے ریاستی جنرل سیكریٹری محمد سلیم نے كہاكہ ترنمول كانگریس كی نگرانی والی مغربی بنگال كی حكومت كو ایجنسیوں سے لڑنے كے بجائے بدعنوان رہنماؤں كےخلاف كارروئی كرنی چا ہیے۔ حكمراں جماعت كے رہنما اگر بدعنوانی كے معاملے میں ملوث نہیں ہو تے تو ان كے خلاگ كارروائی كی كیوں كی جاتی ہے ۔
سی پی آئی ایم كے سركردہ رہنما محمد سلیم نے كہاكہ 2011 میں ممتا بنرجی كی نگرانی میں ترنمول كانگریس كی حكومت بننے كے بعد سے ہی بدعنوانی كا كبھی نا ختم ہونے والے سلسلے كا دور شروع ہوا جو آج تك جاری ہے ۔تمام محكموں پر ترنمول كانگریس كے رہنماؤں كا قبضہ ہے۔ وہ جس طرح سے چاہتے ہیں ویسے ہی ان محكموں كو چلانے كی كوشش كرتے ہیں۔ انہیں روكنے والا كوئی نہیں ہے۔ انہوں نے كہاكہ ترنمول كانگریس كی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی كو اپنے بدعنوان رہنماؤں كے بارے میں سب كچھ معلوم ہونے كے باوجود وہ خاموش ہیں۔ كیونكہ انہیں اقتدار سے مطلب ہے ۔ان كے رہنماوں كے كارناموں سے انہیں كویی لینا دینا نہیں ہے۔ان كی ایسی پالیسی كی وجہ سے ریاست میں بدعنوانی كے معاملات میں تشویشناك اضافہ ہوا ہے ۔
ان كا كہنا ہے كہ وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی كہتی ہیں كہ بی جے پی كی قیادت والی مركزی حكومت ان كے رہنماؤں كو جھوٹے الزامات میں پھنسا كرپریشان كرنے كی كوشش كر رہی ہے۔ بنگال كے لوگوں كو اچھی طرح سے معلوم ہے كہ بی جے پی كو ہاتھ پكڑ كر بنگال میں لانے والی كوئی اور نہیں بلكہ ممتا بنرجی ہی ہیں۔ كل تك دونوں پارٹیاں ایك دوسرے كے ساتھ تھیں۔اس وقت سب كچھ ٹھیك تھا تو پھر آج كیا ہو گیا۔
سی پی آیی ایم كے رہنما كے مطابق ترنمول كانگریس كے بیشتر رہنما بدعنوانی كے معاملے میں ملوث ہیں۔اگر ایمانداری سے تفتیش كی جائے تو ترنمول كانگریس كے كیی رہنماوں كو جیل جانا پڑ سكتا ہے ۔ لیكن جانچ ایجنسیوں كی كاركردگی پر بھی شبہ ہوتا ہے۔ جانچ ایجنسیاں معاملے كو لمبا كھنچ رہی ہیں۔اگر ان كے پاس ثبوت ہے تو پھر كیونكہ بار بار پوچھ گچھ كے نام پر دفتر میں حاضری دینے كو كہا جاتا ہے۔ ثبوت كی بنیاد پر بدعنوانی كے معاملے میں رہنماؤں كو گرفتار كیوں نہیں كرتی ہے۔ لوگوں كو بے وقوف بنانے كا سلسلہ آخر كب تك جاری رہے گا ۔tmc led west bengal govt should take action against corrupt leaders