نئی دہلی: برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں جاری انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے چھاپے کے درمیان، نیوز میڈیا کمپنی نے کہا کہ وہ مکمل تعاون کر رہی ہے اور امید ہے کہ صورتحال جلد سے جلد حل ہو جائے گی۔بی بی سی نیوز پریس ٹیم کی جانب سے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر جاری کردہ ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس حکام اس وقت نئی دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر میں ہیں اور ہم ان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اس صورتحال کو جلد از جلد حل کر لیا جائے گا،"
-
The Income Tax Authorities are currently at the BBC offices in New Delhi and Mumbai and we are fully cooperating.
— BBC News Press Team (@BBCNewsPR) February 14, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
We hope to have this situation resolved as soon as possible.
">The Income Tax Authorities are currently at the BBC offices in New Delhi and Mumbai and we are fully cooperating.
— BBC News Press Team (@BBCNewsPR) February 14, 2023
We hope to have this situation resolved as soon as possible.The Income Tax Authorities are currently at the BBC offices in New Delhi and Mumbai and we are fully cooperating.
— BBC News Press Team (@BBCNewsPR) February 14, 2023
We hope to have this situation resolved as soon as possible.
اہم بات یہ ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس کے 39 لوگ بی بی سی کے دفاتر میں سروے کر رہے ہیں۔ بی بی سی کا دفتر کستوربا گاندھی مارگ میں ہندوستان ٹائمز کی عمارت کی چھٹی منزل پر ہے۔اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ صرف مینلی ممبئی آفس سے کام کرتا ہے۔ ممبئی میں محکمہ انکم ٹیکس کے سروے میں 15 افسران ہیں۔, ساتھ ہی دہلی میں بی بی سی کے دفتر میں 24 آئی ٹی والوں کی ٹیم موجود ہے۔ کل چار ٹیمیں ہیں، جن میں ایک ٹیم میں 6 آئی ٹی لوگ شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں ایک متنازعہ دستاویزی فلم جاری کرنے کے چند ہفتوں بعد محکمہ انکم ٹیکس کے حکام نے منگل کو نئی دہلی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے۔ 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی دستاویزی فلم "انڈیا: دی مودی کوئیسچن" کے ٹیلی کاسٹ سے متعلق حالیہ تنازعہ کے تناظر میں ان چھاپوں کو دیکھا جارہا ہے۔ حکومت ہند نے اس سے قبل گزشتہ ماہ جاری ہونے والی بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کو بلاک کر دیا تھا جس میں 2002 کے مسلم کش فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار کا جائزہ لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- IT Raid in BBC Office بی بی سی دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپے، اپوزیشن رہنماؤں کی مرکزی حکومت پر تنقید
- IT Raid in BBC Office دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے ماری
وہیں اس کارروائی پر اپوزیشن جماعتوں کا ردعمل سامنے آرہا ہے اور مرکزی حکومت کو سخت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ بی بی سی کے ذریعہ گجرات فسادات پر دستاویزی فلم دکھائے جانے سے بوکھلاہٹ میں مبتلا مودی حکومت کچھ بھی تنقید برداشت نہیں کر پا رہی ہے، اس لیے اس نے بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے ہیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے آج ٹویٹ کیا، "بی بی سی کے دفاتر پر محکمہ انکم ٹیکس کا چھاپہ مرکزی حکومت کی گھبراہٹ کا نتیجہ ظاہر ہوتا ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مودی حکومت تنقید سے خوفزدہ ہے۔ ہم دھمکی کے ان ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ غیر جمہوری اور آمرانہ سلوک مزید نہیں چل سکتا ہے"۔
پارٹی کے میڈيا ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے بھی حکومت کے اس اقدام پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "اپوزیشن حکومت سے ہنڈنبرگ رپورٹ کے معاملے میں ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) قائم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے اور حکومت بی بی سی کے پیچھے پڑی ہے"۔