ETV Bharat / bharat

BBC Row بی بی سی کے آپریشنز، منافع میں مماثلت نہیں: محکمہ انکم ٹیکس

محکمہ انکم ٹیکس نے کہا کہ بی بی سی نے ہندوستان میں اپنے آپریشنز سے جو آمدنی اور منافع ظاہر کیا ہے وہ اس کے آپریشنز کے حجم سے میل نہیں کھاتا۔

author img

By

Published : Feb 17, 2023, 10:21 PM IST

Updated : Feb 17, 2023, 10:59 PM IST

بی بی سی کے آپریشنز، منافع میں مماثلت نہیں: محکمہ انکم ٹیکس
بی بی سی کے آپریشنز، منافع میں مماثلت نہیں: محکمہ انکم ٹیکس

نئی دہلی: بی بی سی کے نئی دہلی اور ممبئی کے احاطے پر انکم ٹیکس سروے کی کارروائی پر ایک بیان میں محکمہ نے جمعہ کو میڈیا تنظیم کا نام لیے بغیر کہا کہ دہلی اور ممبئی میں ایک معروف بین الاقوامی میڈیا کمپنی کے کاروباری احاطے پر انکم ٹیکس۔" ایکٹ 1961 (ایکٹ) کی دفعہ 133A کے تحت سروے کی کارروائی کی گئی تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ انگریزی، ہندی اور دیگر مختلف ہندوستانی زبانوں میں نشریاتی مواد کی ترقی، اشتہارات، سیلز اور مارکیٹنگ سپورٹ سروسز وغیرہ کے کاروبار میں مصروف ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ میڈیا ہاؤس کے پاس انگریزی کے علاوہ مختلف ہندوستانی زبانوں میں مواد کی بڑی کھپت ہے، لیکن گروپ کی مختلف اکائیوں کی طرف سے ظاہر کی گئی آمدنی اور منافع ہندوستان میں ان کے آپریشنز کے مطابق نہیں ہیں۔ خیال رہے کہ بی بی سی نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ہندستان کے محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیموں نے دہلی اور ممبئی میں اس کے احاطے میں سروے کیا ہے اور بی بی سی کے اہلکار ہندستانی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ بی بی سی نے امید ظاہر کی کہ معاملہ حل ہو جائے گا۔
بہت سی سیاسی جماعتوں اور دیگر تنظیموں نے اس کارروائی کو اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ بنایا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے کہا ہے کہ اس میڈیا ہاؤس کے عملے نے سروے کے دوران ریکارڈ فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جبکہ سروے ٹیم نے میڈیا ہاؤس کی باقاعدہ نشریات میں خلل نہ ڈالنے کا خیال رکھا۔ محکمے نے کہا ہے کہ اس غیر ملکی میڈیا ہاؤس (بی بی سی) کے خلاف سروے میں ایسے بہت سے شواہد ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی اکائیوں نے ریمیٹنس پر ٹیکس ادا نہیں کیا اور یہی بات ہندستان میں اس گروپ کے یونٹس کی آمدنی کی تفصیلات میں بھی نہیں دکھائی گئی ہے۔

محکمہ کے مطابق سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس گروپ کی جانب سے دوسرے ممالک میں کام کرنے والے لوگوں کی خدمات کی ادائیگی ہندوستان میں اس کی اکائیوں نے کی تھی۔ ہندوستان میں اس طرح کی ادائیگی پر ود ہولڈنگ ٹیکس (ٹی ڈی ایس) کی کٹوتی کا انتظام ہے، لیکن گروپ کی طرف سے اس شرط کی تعمیل نہیں کی گئی۔

انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے اس سروے میں گروپ کے دوسرے ممالک کی اکائیوں کے ساتھ کیے گئے لین دین میں قواعد کے مطابق ٹرانسفر پرائسنگ (کسی خاص ملک میں لاگت ظاہر کرنے) سے متعلق دستاویزات تیار نہیں کیے گئے تھے۔ محکمہ نے کہا ہے کہ اس کی کارروائی میں اس میڈیا ہاؤس کے خلاف ملازمین کے بیانات، ڈیجیٹل مواد اور دستاویزات کی صورت میں کئی اہم شواہد ملے ہیں، جن کی مزید جانچ کی جائے گی۔ بیان کے مطابق اس میں صرف ان ملازمین کے بیانات لیے گئے جن کے کردار کو اہم سمجھا جاتا تھا، خاص طور پر فنانس، مادی ترقی اور پیداوار سے متعلق دیگر کاموں میں۔

یہ بھی پڑھیں: BBC Row بی بی سی کے دفاتر میں آج بھی چھاپہ ماری جاری، برطانوی حکومت کا اظہار تشویش

محکمہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ محکمہ نے صرف اہم افراد کے بیانات ریکارڈ کرنے کا خیال رکھا ہے لیکن دیکھا گیا ہے کہ اس گروپ کے اہم عہدوں پر فائز ملازمین دستاویزات اور معاہدوں کے ریکارڈ فراہم کرنے سے گریزاں ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گروپ کے ایسے رویے کے باوجود سروے کا کام اس طرح کیا گیا کہ اس گروپ کے میڈیا اور چینلز کے کام میں کوئی خلل نہ پڑے۔

یواین آئی

نئی دہلی: بی بی سی کے نئی دہلی اور ممبئی کے احاطے پر انکم ٹیکس سروے کی کارروائی پر ایک بیان میں محکمہ نے جمعہ کو میڈیا تنظیم کا نام لیے بغیر کہا کہ دہلی اور ممبئی میں ایک معروف بین الاقوامی میڈیا کمپنی کے کاروباری احاطے پر انکم ٹیکس۔" ایکٹ 1961 (ایکٹ) کی دفعہ 133A کے تحت سروے کی کارروائی کی گئی تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گروپ انگریزی، ہندی اور دیگر مختلف ہندوستانی زبانوں میں نشریاتی مواد کی ترقی، اشتہارات، سیلز اور مارکیٹنگ سپورٹ سروسز وغیرہ کے کاروبار میں مصروف ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ میڈیا ہاؤس کے پاس انگریزی کے علاوہ مختلف ہندوستانی زبانوں میں مواد کی بڑی کھپت ہے، لیکن گروپ کی مختلف اکائیوں کی طرف سے ظاہر کی گئی آمدنی اور منافع ہندوستان میں ان کے آپریشنز کے مطابق نہیں ہیں۔ خیال رہے کہ بی بی سی نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ہندستان کے محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیموں نے دہلی اور ممبئی میں اس کے احاطے میں سروے کیا ہے اور بی بی سی کے اہلکار ہندستانی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ بی بی سی نے امید ظاہر کی کہ معاملہ حل ہو جائے گا۔
بہت سی سیاسی جماعتوں اور دیگر تنظیموں نے اس کارروائی کو اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ بنایا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے کہا ہے کہ اس میڈیا ہاؤس کے عملے نے سروے کے دوران ریکارڈ فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جبکہ سروے ٹیم نے میڈیا ہاؤس کی باقاعدہ نشریات میں خلل نہ ڈالنے کا خیال رکھا۔ محکمے نے کہا ہے کہ اس غیر ملکی میڈیا ہاؤس (بی بی سی) کے خلاف سروے میں ایسے بہت سے شواہد ملے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی اکائیوں نے ریمیٹنس پر ٹیکس ادا نہیں کیا اور یہی بات ہندستان میں اس گروپ کے یونٹس کی آمدنی کی تفصیلات میں بھی نہیں دکھائی گئی ہے۔

محکمہ کے مطابق سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس گروپ کی جانب سے دوسرے ممالک میں کام کرنے والے لوگوں کی خدمات کی ادائیگی ہندوستان میں اس کی اکائیوں نے کی تھی۔ ہندوستان میں اس طرح کی ادائیگی پر ود ہولڈنگ ٹیکس (ٹی ڈی ایس) کی کٹوتی کا انتظام ہے، لیکن گروپ کی طرف سے اس شرط کی تعمیل نہیں کی گئی۔

انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے اس سروے میں گروپ کے دوسرے ممالک کی اکائیوں کے ساتھ کیے گئے لین دین میں قواعد کے مطابق ٹرانسفر پرائسنگ (کسی خاص ملک میں لاگت ظاہر کرنے) سے متعلق دستاویزات تیار نہیں کیے گئے تھے۔ محکمہ نے کہا ہے کہ اس کی کارروائی میں اس میڈیا ہاؤس کے خلاف ملازمین کے بیانات، ڈیجیٹل مواد اور دستاویزات کی صورت میں کئی اہم شواہد ملے ہیں، جن کی مزید جانچ کی جائے گی۔ بیان کے مطابق اس میں صرف ان ملازمین کے بیانات لیے گئے جن کے کردار کو اہم سمجھا جاتا تھا، خاص طور پر فنانس، مادی ترقی اور پیداوار سے متعلق دیگر کاموں میں۔

یہ بھی پڑھیں: BBC Row بی بی سی کے دفاتر میں آج بھی چھاپہ ماری جاری، برطانوی حکومت کا اظہار تشویش

محکمہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ محکمہ نے صرف اہم افراد کے بیانات ریکارڈ کرنے کا خیال رکھا ہے لیکن دیکھا گیا ہے کہ اس گروپ کے اہم عہدوں پر فائز ملازمین دستاویزات اور معاہدوں کے ریکارڈ فراہم کرنے سے گریزاں ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گروپ کے ایسے رویے کے باوجود سروے کا کام اس طرح کیا گیا کہ اس گروپ کے میڈیا اور چینلز کے کام میں کوئی خلل نہ پڑے۔

یواین آئی

Last Updated : Feb 17, 2023, 10:59 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.