دہلی: وزیراعظم نریندر مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم پر ملک بھر میں ہنگامہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ دہلی، کولکتہ، کیرالہ، پنجاب سمیت ملک کے مختلف حصوں میں اس دستاویزی فلم کی اسکریننگ کو لے کر طلباء کے دو گروپ آپس میں لڑ پڑے ہیں۔ ایک طرف اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) ونگ کے طلبہ بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کی مخالفت کررہے ہیں تو وہیں دوسری طرف اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) ونگ کے طلبہ چاہتے ہیں کہ اس کی اسکریننگ کی جائے۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کو لے کر دہلی یونیورسٹی میں اب تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے۔ دہلی پولیس نے اب تک 24 طلباء کو حراست میں لیا ہے۔ کیمپس کے اندر اسکریننگ کرنے کی کوشش کرنے والے کچھ طلباء کو دہلی پولیس نے باہر نکال دیا۔ یونیورسٹی میں دستاویزی فلم سے عین قبل یونیورسٹی انتظامیہ نے کیمپس کی بجلی کاٹ دی۔ ایسے میں طلباء نے اپنے لیپ ٹاپ پر ڈاکومنٹری دیکھنا شروع کر دیا۔ طلباء انتظامیہ کے خلاف مسلسل نعرے بازی کر رہے تھے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس اسکریننگ میں کیمپس کے باہر سے کچھ خواتین بھی حجاب پہن کر پہنچی تھیں۔
دہلی یونیورسٹی میں آرٹس فیکلٹی کے باہر سے کئی طلبہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جس کے بعد طلبہ 'دہلی پولیس گو بیک' کے نعرے لگا رہے تھے۔ اسٹوڈنٹس یونین این ایس یو آئی نے کہا ہے کہ وہ دہلی پولیس سے پرامن طریقے سے دستاویزی فلم کی اسکریننگ منعقد کرنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ طلباء کسی بھی قیمت پر دستاویزی فلم کی اسکریننگ کرنا چاہتے ہیں۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازع کیسے شروع ہوا؟
جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں 24 جنوری 2023 کو پی ایم مودی پر مبنی بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کی اسکریننگ کی گئی۔ طلبہ کا الزام ہے کہ اسکریننگ کے دوران کیمپس کی بجلی کاٹ دی گئی اور انٹرنیٹ بند کردیا گیا، یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اسکریننگ میں شامل طلبہ پر کچھ طلبہ نے پتھراؤ کیا۔ تنازع کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ نے اسکریننگ منسوخ کر دی۔ساتھ ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے اس معاملے پر کہا کہ اس طرح کے کسی بھی پروگرام کے لیے اجازت نہیں لی گئی تھی اور اس طرح کی 'غیر مجاز سرگرمی' یونیورسٹی کیمپس کے امن اور ہم آہنگی کو بگاڑ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: BBC Documentary Screening جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر ہنگامہ
اس کے بعد جے این یو اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا، ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن، آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن اور دیگر تنظیموں کے طلبہ نے اے بی وی پی کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ جس کےبعد بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازع شروع ہو گیا۔
جامعہ میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازع
جے این یو میں ہنگامہ ابھی تھما بھی نہیں تھا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تنازع شروع ہوگیا۔ وہیں جامعہ یونیورسٹی انتظامیہ نے 24 جنوری کو ایک سرکلر جاری کیا، جس میں 29 اگست 2022 کے حکم نامے کا حوالہ دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کیمپس کے اندر طلبہ کے اجلاس اور اجتماع کی اجازت نہیں ہے۔کیمپس کے گیٹ پر بھی جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کسی نے بغیر اجازت ایسا کیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔