اتوار کے دن اویسی نے اسی کو لے کر پر بی جے پی پر شدید تنقید کی ہے۔ اویسی نے کہا 'اگر آپ بی جے پی کے کسی رہنما کو نیند سے بیدار کرتے ہیں اور کچھ نام لینے کو کہیں گے تو وہ کہیں گے اویسی، دہشت گرد اور پاکستان، بی جے پی کو اس بارے میں بات کرنی چاہیے کہ انہوں نے سنہ 2019 کے بعد سے تلنگانہ خصوصاً حیدرآباد کو کیا مالی امداد دی ہے۔'
اویسی نے حیدرآباد کے سیلاب کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'حیدرآباد میں سیلاب آیا تھا، مودی سرکار نے اس وقت حیدرآباد کو کیا مالی مدد دی؟ اب وہ اس انتخاب کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس وقت انہوں نے کوئی مدد فراہم نہیں کی تھی۔ یہاں ایسا نہیں چلے گا، عوام جانتی ہے'۔
وزیر اعلی کے چندرشیکھر راؤ کی حکمراں جماعت تلنگانہ راشٹر سمیتی جو اس سے قبل اے آئی ایم آئی ایم کے ساتھ اتحاد میں تھی نے اس بلدیاتی انتخابات میں کل 50 نشستوں کے لئے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔
خیال ہو کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات دسمبر میں منعقد ہوں گے۔ یہاں 150 وارڈز ہیں۔ پرانے شہر میں اے آئی ایم آئی ایم کا بڑا ووٹ بینک ہے جبکہ بی جے پی بھی یہاں کے انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی رہی ہے، بی جے پی دببک اسمبلی سیٹ میں حالیہ ضمنی انتخابات کو لے کر پرجوش ہے، اسی کے ساتھ ماضی میں بہار اسمبلی انتخابات میں پانچ نشستیں جیتنے کی خوشی میں اے آئی ایم آئی ایم کو بھی جشن منانے کا موقع ملا اور پارٹی کو بڑھانے کے لیے اسدالدین اویسی اب مغربی بنگال کی طرف دیکھ رہے ہیں۔