پولیس نے اس دن دوپہر کو اعلیٰ حضرت کے قل میں شرکت کرنے آئے بےقصور زائرین پر لاٹھی چارج کیا تھا۔ پولیس کی اس بربر کارروائی کے خلاف درگاہ کے سربراہ حضرت سبحان رضا خاں سبحانی میاں اور سجادہ نشین مفتی احسن رضا خاں احسن میاں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
بریلی میں گزشتہ 2، 3 اور 4 اکتوبر کو سُنّی بریلوی مسلک اہلِ سُنّت والجماعت کے پیشوا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی کا تین روزہ سالانہ 103 واں عرس رضوی منعقد کیا گیا تھا۔ چونکہ حکومت اتر پردیش نے عوامی مقامات پر عوام کے ہجوم کے جمع ہونے کی پابندی کو ختم کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ کُھلے آسمان کے نیچے میدان کی گنجائش کے مطابق لوگ جمع ہو سکتے ہیں۔
تعداد کی پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ لہذا، حکومت کی اس ہدایت کے بعد عرس کے آخری دن یعنی 4 اکتوبر کو کثیر تعداد میں زائرین شہر کے عرس گاہ اسلامیہ انٹر کالج کے میدان کی جانب قل کی رسم میں شرکت کرنے کے لیے روانہ ہونے لگے۔ پولیس نے اُنہیں روکنے کے لیے شہر کے مختلف راستوں پر بیری کیڈنگ کر دی تھی۔ اسی زور زبردستی میں شہامت گنج فلائی اوور کے نیچے پولیس اور زائرین کے مابین تصادم ہو گیا۔ زائرین کو روکنے میں ناکام پولیس نے بےقصور زائرین پر جمکر لاٹھیاں براسائیں، جس میں کئی زائرین زخمی ہو گئے۔ اسی درمیان، پولیس نے مولانا دانش کو موقع سے گرفتار کر لیا اور سنگین دفعات میں مقدمہ درج کرکے اُنہیں جیل بھیج دیا۔ اس معاملے میں کل 7 افراد نامزد اور تقریباً 500 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پولیس کی اس بربریت کے خلاف درگاہ کے سربراہ حضرت سبحان رضا خاں سبحانی میاں اور سجادہ نشین مفتی احسن رضا خاں احسن میاں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ اور پولیس کے خلاف مورچہ کھول دیا تھا۔ اُنہوں نے سخت الفاظ و لہجے میں پولیس کی اس بربر کارروائی کی مذمت کی۔ درگاہ اعلیٰ حضرت کے احاطے میں یکے بعد دیگرے میٹنگوں کا دور شروع ہو گیا۔ درگاہ کے سربراہ حضرت سبحان رضا خاں سبحانی نے ضلع انتظامیہ اور پولیس کو 14 اکتوبر تک کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر 14 اکتوبر تک مولانا دانش کو ضمانت نہیں ملتی ہے تو پھر درگاہ کے سربراہ کی قیادت میں بےمیادی دھرنا دیا جاٰئےگا اور گرفتاری بھی دی جائےگی۔ درگاہ کے سربراہ کا انتباہ چھ نکات پر مبنی ہے، جس میں خاص طور پر شہامت گنج پولیس چوکی انچارج کو ہٹانے، زائرین کے خلاف مقدمہ ختم کرنے اور گرفتار زائرین کو رہا کرانے کا بندوبست کیے جانے کی بات کہی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
بریلی: زائرین پرلاٹھی چارج معاملہ، درگاہ انتظامیہ نے جیلیں بھرنے کا انتباہ دیا
مرکزِ اہلِ سُنّت کی جانب سے وکلاء کے پینل میں محمد کاشف، کوثر خان، محمد عامر خان، محمد ساجد خان، محمد تسوّر خاں سمیت کل 12 وکلاء کی ٹیم کے ساتھ مدرسہ منظرِ اسلام کے مفتی سلیم نوری بھی اے سی جے ایم فرسٹ کی عدالت میں پہنچے۔ استغاثہ افسر و اے ڈی جی سی اودھیش کمار گُپتا نے مولانا دانش کی ضمانت کے خلاف دلیلیں پیش کی۔ تقریباً 10 منٹ کی بحث کے بعد، اے سی جے ایم فرسٹ وِشنو دیو سنگھ نے مولانا دانش کی ضمانت عرضی منظور کر لی۔ اس سے قبل درگاہ کے سربراہ سبحانی میاں اور سجادہ نشین احسن میاں کی کوششوں کی وجہ سے پولیس نے سنگین دفعات کو معمولی دفعات میں ترمیم کر لیا تھا۔ ضمانت عرضی تحریک تحفظ سُنیّت ٹی ٹی ایس کے ایگزیکٹو ممبر پرویز خان نوری نے اپنے نام سے دائر کی تھی۔
پیروی کرنے والوں میں خاص طور پر مفتی محمد سلیم نوری بریلوی، حاجی جاوید خان، اورنگ زیب خاں نوری، شاہد خان نوری، طاہر علوی، اجمل نوری، درگاہ کے صحافتی ترجمان ناصر قریشی، سید انورالسادات اور آل انڈیا تنظیم علمائے اسلام کےجنرل سیکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی شامل تھے۔