ETV Bharat / bharat

بنگلہ دیش: درگا پوجا کے دوران توڑ پھوڑ، عوام میں ناراضگی

ایک مقامی اخبار ڈیلی اسٹارکے مطابق اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور مذہبی ہم آہنگی پر زور دینے کے ساتھ لوگ سوشل میڈیا پر اس فرقہ وارانہ تشدد کی مذمت کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک افواہ پھیلائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ قرآن مقدس کی بے حرمتی ہوئی ہے اور اس کے بعد کئی اضلاع میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

درگا پوجا کے دوران توڑ پھوڑ، عوام میں ناراضگی
درگا پوجا کے دوران توڑ پھوڑ، عوام میں ناراضگی
author img

By

Published : Oct 17, 2021, 7:30 PM IST

بنگلہ دیش میں ہفتے کو درگا پوجا کے دوران مندروں میں توڑ پھوڑ کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ حال ہی میں اقلیتی برادری کے املاک و اثاثے پر حملے کا تازہ واقعہ مشرقی بنگلہ دیش کے فینی سے سامنے آیا ہے۔

ہندو برادری سمیت کئی لوگوں نے بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے اور ملزمان کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اس تعلق سے مظاہرین نے آدھے دن تک دھرنا دیا، اس دوران نواکھلی میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی گئی۔ اس مظاہرے میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔

ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور مذہبی ہم آہنگی پر زور دینے کے ساتھ سوشل میڈیا اس فرقہ وارانہ تشدد کی مذمت کرنے والوں سے بھر گیا ہے۔ حال ہی میں ایک افواہ پھیلائی گئی جس میں کہا گیا کہ قرآن مقدس کی بے حرمتی ہوئی ہے اور اس کے بعد کئی اضلاع میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

چاند پور، چٹگرام، نواکھلی، سِلہل، مولوی بازار، کُروگام اور مختلف اضلاع میں ہندو مندروں، بتوں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اسی طرح کے واقعات منشی گنج اور کشور گنج میں جمعہ اور ہفتہ کی صبح بھی ہوئے۔

جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں چٹ گاؤں کے سب ڈویژن فینی میں درگا پوجا کے مقامات پر حملوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔ توڑ پھوڑ کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ان جھڑپوں میں فینی ماڈل تھانے کے او سی نظام الدین سمیت کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کئی فینی جنرل اسپتال میں داخل ہیں۔ فینی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کھانڈیکر نورنّابی نے کہا کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔

قرآن مجید کی مبینہ بے حرمتی کے بعد بدھ کو کومیلا میں درگا پوجا کے مقامات پر توڑ پھوڑ کی گئی اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس طرح کے واقعات ملک کے کئی اضلاع میں دیکھے گئے۔ درجنوں افراد کو سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد عبادت گاہوں پر سیکورٹی انتظامات بڑھا دیئے گئے۔ درگا پوجا کے دس روزہ میلے کا اختتام جمعہ کو ہوا۔

بدھ کے روز چاند پور کے حاجی گنج میں چار اور جمعہ کے روز نواکھلی میں دو افراد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ حکومت اور قانون کے اداروں نے اس واقعے کو پہلے سے منصوبہ بند قرار دیا ہے۔

بنگلہ دیش پوجا اجڑپن پریشد کے صدر میلن کانتی دتہ نے ایک ریلی میں کہا کہ اس طرح کے واقعات جاری ہیں کیونکہ اس سے قبل اقلیتوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی ناکامی کی ذمہ داری لینی چاہیے۔

روڈ ٹرانسپورٹ اور پلوں کے وزیر عبیدالقادر نے کہا کہ حکومت ایسے فرقہ وارانہ واقعات کے مرتکب افراد کی نشاندہی کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کی پابند ہے۔ حکمراں عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری عبید القادر نے کہا کہ معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بعد مجرموں کو سزا دی جائے گی۔ انہوں نے اس واقعے کو پہلے سے طے شدہ قرار دیا۔ دریں اثناء دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں نے نواکھلی کے علاقے چومُہانی میں ہندو برادری اور مندروں پر حملے کے خلاف احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: درگا پوجا کے دوران فرقہ وارانہ فساد، تین افراد ہلاک

دریں اثنا، ہندو پیروکاروں نے بھکت پرانت داس کی لاش کو لے کر ایک جلوس نکالا گیا اور کہا کہ اس کی لاش اسکان مندر سے متصل ایک تالاب سے ملی ہے، لوگوں نے چوہومانی-فینی سڑک بلاک کر دیا تھا۔

بنگلہ دیش میں ہفتے کو درگا پوجا کے دوران مندروں میں توڑ پھوڑ کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ حال ہی میں اقلیتی برادری کے املاک و اثاثے پر حملے کا تازہ واقعہ مشرقی بنگلہ دیش کے فینی سے سامنے آیا ہے۔

ہندو برادری سمیت کئی لوگوں نے بنگلہ دیش کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے اور ملزمان کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ اس تعلق سے مظاہرین نے آدھے دن تک دھرنا دیا، اس دوران نواکھلی میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی گئی۔ اس مظاہرے میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔

ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور مذہبی ہم آہنگی پر زور دینے کے ساتھ سوشل میڈیا اس فرقہ وارانہ تشدد کی مذمت کرنے والوں سے بھر گیا ہے۔ حال ہی میں ایک افواہ پھیلائی گئی جس میں کہا گیا کہ قرآن مقدس کی بے حرمتی ہوئی ہے اور اس کے بعد کئی اضلاع میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

چاند پور، چٹگرام، نواکھلی، سِلہل، مولوی بازار، کُروگام اور مختلف اضلاع میں ہندو مندروں، بتوں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اسی طرح کے واقعات منشی گنج اور کشور گنج میں جمعہ اور ہفتہ کی صبح بھی ہوئے۔

جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں چٹ گاؤں کے سب ڈویژن فینی میں درگا پوجا کے مقامات پر حملوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔ توڑ پھوڑ کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ان جھڑپوں میں فینی ماڈل تھانے کے او سی نظام الدین سمیت کم از کم 40 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کئی فینی جنرل اسپتال میں داخل ہیں۔ فینی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کھانڈیکر نورنّابی نے کہا کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔

قرآن مجید کی مبینہ بے حرمتی کے بعد بدھ کو کومیلا میں درگا پوجا کے مقامات پر توڑ پھوڑ کی گئی اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس طرح کے واقعات ملک کے کئی اضلاع میں دیکھے گئے۔ درجنوں افراد کو سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد عبادت گاہوں پر سیکورٹی انتظامات بڑھا دیئے گئے۔ درگا پوجا کے دس روزہ میلے کا اختتام جمعہ کو ہوا۔

بدھ کے روز چاند پور کے حاجی گنج میں چار اور جمعہ کے روز نواکھلی میں دو افراد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ حکومت اور قانون کے اداروں نے اس واقعے کو پہلے سے منصوبہ بند قرار دیا ہے۔

بنگلہ دیش پوجا اجڑپن پریشد کے صدر میلن کانتی دتہ نے ایک ریلی میں کہا کہ اس طرح کے واقعات جاری ہیں کیونکہ اس سے قبل اقلیتوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی ناکامی کی ذمہ داری لینی چاہیے۔

روڈ ٹرانسپورٹ اور پلوں کے وزیر عبیدالقادر نے کہا کہ حکومت ایسے فرقہ وارانہ واقعات کے مرتکب افراد کی نشاندہی کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کی پابند ہے۔ حکمراں عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری عبید القادر نے کہا کہ معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بعد مجرموں کو سزا دی جائے گی۔ انہوں نے اس واقعے کو پہلے سے طے شدہ قرار دیا۔ دریں اثناء دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوگوں نے نواکھلی کے علاقے چومُہانی میں ہندو برادری اور مندروں پر حملے کے خلاف احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: درگا پوجا کے دوران فرقہ وارانہ فساد، تین افراد ہلاک

دریں اثنا، ہندو پیروکاروں نے بھکت پرانت داس کی لاش کو لے کر ایک جلوس نکالا گیا اور کہا کہ اس کی لاش اسکان مندر سے متصل ایک تالاب سے ملی ہے، لوگوں نے چوہومانی-فینی سڑک بلاک کر دیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.