گوہاٹی: آسام کے وزیر اعلی ہیمنت بسوا سرما نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ان کی حکومت ریاست میں تعدد ازدواج پر پابندی عائدنے کے امکان پر غور کرے گی۔حکومت نے اس معاملے کے قانونی پہلوؤں پر غور کرنے کے لیے ماہرین کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا ریاستی حکومت کے پاس ریاست میں تعدد ازدواج پر پابندی لگانے کا اختیار ہے۔حکومت کے اس اقدام کو یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی جانب قدم بڑھانے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کی کمیٹی مسلم پرسنل لاء (شریعہ) ایکٹ، 1937 کی دفعات کے ساتھ ہی آئین ہند کے آرٹیکل 25 اور ریاستی پالیسی کے اصول کے ساتھ اس پہلو کا جائزہ لے گی۔ریاست میں بی جے پی حکومت کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کمیٹی باخبر فیصلے پر پہنچنے کے لیے قانونی ماہرین، مسلم علماء اور اسکالرس سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع بات چیت کرے گی۔ بسوا سرما نے مزید کہا کہ تعدد ازدواج ہمیشہ سے ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے اور اسے ہندوستان کی مختلف عدالتوں میں وقتاً فوقتاً چیلنج کیا جاتا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی چھ مہینے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
اس سے قبل آسام میں کم عمری کی شادی کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی گئی۔ اس درمیان منکاچار ضلع میں ایک 22 سالہ خاتون نے اپنے والدین کی گرفتاری کے خوف سے خودکشی کرلی تھی۔ اس کی شادی 12 سال کے عمر میں ہوئی تھی۔ اس سلسلے میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا تھا کہ جن لڑکیوں کی شادی ہوگئی ہے ان کا کیا ہوگا، ان کا خیال کون رکھے گا؟ آسام حکومت نے 4000 کیس درج کیے، نئے اسکول کیوں نہیں کھول رہے؟ آسام میں بی جے پی کی حکومت مسلمانوں کے ساتھ متعصب ہے۔ اس نے اوپری آسام میں بے زمین لوگوں کو زمین دی لیکن نچلے آسام میں ایسا نہیں کیا۔
یو این آئی