بہار کے قد آور لیڈر اور آر جے ڈی کے سابق رکن پارلیمنٹ سید شہاب الدین کی کورونا کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔ بدھ کے قائد اور سابقہ صدر شہاب الدین کی کورنا بیماری کے واقعے میں موت واقع ہوگئی۔ جمعہ کی صبح دین دیال اپادھیائے اسپتال میں انہوں نے آخری سانس لی۔ گذشتہ ایک ہفتے سے کورونا کی وجہ سے دین دیال ابادھیائے اسپتال میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ یہاں کل شام سے ہی ان کی حالت نازک بنی ہوئی تھی اور ہفتے کی صبح ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کی تھی۔
سید شہاب الدین دہلی کی تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ یہاں ایک ہفتہ پہلے کورونا کے انفیکشن کی وجہ سے انہیں اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ وہاں مسلسل ان کی طییعت بگڑتی جا رہی تھی اور سنیچر کی صبح انہوں نے دم توڑ دیا۔ ہم آپ کو بتا دیں کہ گذشتہ ایک ہفتے میں تہاڑ جیل کے پانچ قیدیوں موت ہو چکی ہے۔
اس سے قبل سیوان کے سابق رکن پارلیمنٹ سید شہاب الدین کے ایک رشتے دار نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کا انتقال ہوگیا ہے۔
انہوں نے ہسپتال پر غفلت برتنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ جب دہلی ہائی کورٹ نے ایمس میں علاج کرنے اور دن بھر میں دو مرتبہ رشتے داروں کو بات کروانے یا دیکھانے کی ہدایت دی تھی لیکن اس کے باوجود ہسپتال نے ایمس میں ٹرانسفر کرنے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔
اطلاعات کے مطابق سید شہاب الدین کے رشتے دار ان کے جسد خاکی کو سیوان لانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن رشتے داروں کے مطابق اجازت ملنا ممکن نہیں لگتا ہے۔ ایسی صورتحال میں دلی قبرستان میں ان کی تدفین کی جاسکتی ہے۔
سید شہاب الدین کے رشتے دار کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے کنبہ کے افراد کو صبح 9:30 بجے طلب کیا تھا۔ جب شہاب الدین کو دیکھنے کے لیے اجازت مانگی گئی تو کنبہ کے افراد کو روکا گیا۔ سابق رکن پارلیمنٹ کا بیٹا اسامہ اپنے خالہ زاد بھائیوں کے ساتھ دہلی میں موجود ہے۔ شہاب الدین کی اہلیہ حنا شہاب بھی دہلی میں ہیں۔
شہاب الدین کی اہلیہ نے اس سے قبل الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہسپتال کے رویہ سے لگتا ہے کہ موت پہلے ہی ہوچکی ہے۔ صرف اپنی تساہلی کو چھپانے کے لیے ڈراما کیا جا رہا ہے یا پھر کسی کے اشارے پر کام ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ چند دنوں قبل شہاب الدین کی تہاڑ جیل میں کورونا جانچ کی گئی تھی۔ ان کی جانچ رپورٹ 21 اپریل کو مثبت آئی تھی۔
سید شہاب الدین کی زندگی پر ایک نظر
سید شہاب الدین 10 مئی 1967 کو بہار کے سیون ضلع کے پرتاپور گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے بہار میں تعلیم حاصل کی اور ماسٹر آف آرٹس اور پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔
سنہ 1990 کی دہائی میں شہاب الدین لالو پرساد یادو کی قیادت میں جنتا دل یوتھ ونگ میں شامل ہوئے تھے۔ انہوں نے 1990 اور 1995 کے بہار اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
سنہ 1996 میں جے ڈی کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے، جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
کہا جاتا ہے کہ سنہ 1997 میں راشٹریہ جنتا دل کی تشکیل کے بعد اور بہار میں لالو پرساد کی حکومت آنے کے بعد شہاب الدین کے قد میں اور اضافہ ہوا۔
محمد شہاب الدین 1996 سے 2004 کے درمیان سیوان حلقہ سے رکن پارلیمان کے لئے مسلسل چار دفعہ منتخب ہوئے تھے۔
فی الحال ان کی حالت تشوشناک بتائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ چند دنوں قبل شہاب الدین کی تہاڑ جیل میں کورونا جانچ کی گئی تھی۔ ان کی جانچ رپورٹ 21 اپریل کو مثبت آئی تھی.