پریاگ راج: ریاست اترپریش کے ضلع پریاگ راج کے سابق رکن پارلیمان عتیق احمد کی بہن عائشہ نوری نے عدالت کے سامنے خودسپردگی کی خواہش ظاہر کی ہے۔ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) پریاگ راج نے اب نوری کی طرف سے دائر درخواست کے جواب میں دھوم گنج پولیس اسٹیشن سے رپورٹ طلب کی ہے۔ سی جے ایم نے معاملے کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ 13 اپریل مقرر کی ہے۔ عائشہ نوری نے اپنی درخواست میں کہا کہ انہیں ایک میڈیا رپورٹ کے ذریعے معلوم ہوا کہ انہیں امیش پال قتل کیس میں ملزم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہہ چونکہ مجھے اس کیس میں ملزم بنایا گیا ہے، میں ضمانت کی درخواست کے لیے عدالت کے سامنے خودسپردگی کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے سی جے ایم سے اس سلسلے میں پولیس سے رپورٹ حاصل کرنے کی درخواست کی۔
عائشہ کے شوہر ڈاکٹر اخلاق احمد کو اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے 2 اپریل کو میرٹھ میں انکی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا اور امیش پال قتل کیس کے سلسلے میں پریاگ راج لے جایا گیا، بعد ازاں انہیں 14 دن کی عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا۔ الزام ہے کہ اخلاق نے بی ایس پی رکن اسمبلی راجو پال کے قتل کیس کے اہم گواہ امیش پال کے قاتلوں کو مبینہ طور پر پناہ اور رقم فراہم کی تھی۔ اس کے بعد انہیں پریاگ راج لے جایا گیا۔ یہ بھی الزام ہے کہ عبداللہ پور کمیونٹی ہیلتھ سنٹر میں تعینات اخلاق نے قتل کے بعد میرٹھ پہنچنے پر امیش پال کے قاتلوں کو نہ صرف پناہ دی بلکہ رقم بھی فراہم کی۔ اخلاق کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ عائشہ نوری بھی اس سلسلے میں مطلوب تھیں۔
مزید پڑھیں: Atiq Ahmed Updates میرے خاندان کو برباد کردیا گیا، عتیق احمد
عائشہ نوری اس وقت سرخیوں میں آئیں جب وہ عتیق کو سابرمتی جیل سے پریاگ راج لے جانے والے پولیس کے قافلے کے ساتھ تھیں، جو 28 مارچ کو امیش پال اغوا کیس کے سلسلے میں فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں پیش کرنے کے لئے لایا جارہا تھا۔ واضح رہے کہ امیش پال اور ان کے دو پولیس سیکورٹی گارڈز کو 24 فروری 2023 کو دھومن گنج تھانہ علاقے میں ان کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ امیش پال کی بیوی جیا کی شکایت پر دھوم گنج پولیس اسٹیشن میں عتیق، ان کے بھائی اشرف، دو بیٹوں، ان کے معاونین گڈو مسلم اور غلام اور نو دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔