ETV Bharat / bharat

Abu Asim Azmi on Atiq Murder عتیق اور اشرف کا قتل منصوبہ بند سازش کے تحت کیا گیا، ابوعاصم اعظمی - عتیق اور اشرف کا قتل منصوبہ بندسازش، ابوعاصم

ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ اگر عتیق اور اشرف کی جان کو خطرہ تھا تو انہیں میڈیا کے سامنے کیوں لے جایا گیا۔ اگر کوئی اتنا خطرناک غنڈہ ہے جس کی جان کا ہر کوئی پیاسا ہے تو پھر اسے بھیڑ بھاڑ میں کیوں لے جایا گیا۔ انہیں صحافیوں کے روبرو بات کرنے کا موقع کیوں دیا گیا۔ اس کے قافلہ پر مامور اہلکاروں نے صحافیوں کو پہلے ہی کیوں نہیں ہٹایا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شوٹروں کو اس کا علم تھا کہ صحافی عتیق سے بات کریں گے اور پھر وہ بآسانی اپنا کام پورا کر کے جے شری رام کا نعرہ لگا کر یوپی پولیس کی پناہ لے لیں گے یعنی خودسپردگی کر دیں گے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Apr 16, 2023, 5:15 PM IST

ممبئی: ممبئی و مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے یوپی میں پولیس کسٹڈی میں سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل پر تبصرہ کر تے ہوئے اسے بدامنی کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ جس طرح سے ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے اس سے اب ایک خلیج پیدا ہو رہی ہے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنے کا سلسلہ اتر پردیش میں شروع کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ جو شوٹروں کو پولیس نے گرفتار کیاہے وہ فائرنگ کے بعد جے ایس آر کا نعرہ لگاتے ہوئے گرفتار ہوئے۔ پولیس نے انہیں بآسانی سے ان کے مقصد کی برآوری کے بعد گرفتار بھی کر لیا عتیق اور اسکے بھائی اشرف پر جب فائرنگ کی جارہی تھی تو ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار خود اپنی جان بچا کر دور بھاگ کھڑے ہوئے جبکہ ملزمین پولیس کی کسٹڈی میں تھے۔

انہوں نے مزید کہاکہ یوپی میں پولیس کی کسٹڈی میں دو ملزمین کا قتل جنگل راج کا غماز ہے یوپی کے وزیر اعلی یوگی ادیتہ ناتھ قانون کی پاسداری کیلئے بڑے بلند و بانگ دعوی کرتے ہیں لیکن وہ ناکام ہوگئے ہیں جس طرح سے یہ قتل کی واردات کو انجام دیا گیا اس سے یہ شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ ان شوٹروں کو صحافیوں کے بھیس میں یہاں تک کس نے پہنچایا اور کیسے ان کے ہاتھوں میں ریوالور آئی کیا یوپی پولیس ملزم کو اتنی کھلی چھوٹ دیتی ہے کہ وہ کسٹڈی میں بھی کسی سے بھی بات کرسکتے ہیں یا انٹرویو دے سکتے ہیں۔ جبکہ ممبئی اور مہاراشٹر پولیس تو کسی کو ملزم کے پاس سے گزرنے تک نہیں دیتی ملاقات تو دور کی بات ہے۔

اگر عتیق اور اشرف کی جان کو خطرہ تھا تو انہیں میڈیا کے سامنے کیوں لے جایا گیا یہ تمام سوال حل طلب ہے کیونکہ ایسے حالات میں یہی سوال پوچھے جارہے ہیں کہ اگر کوئی اتنا خطرناک غنڈہ ہے جس کی جان کا ہر کوئی پیاسا ہے تو پھر اسے بھیڑ بھاڑ میں کیوں لے جایا گیا۔ اسے صحافیوں کے روبرو بات کر نے کا موقع کیوں دیا گیا۔ اس کے قافلہ پر مامور اہلکاروں نے صحافیوں کو پہلے ہی کیوں نہیں ہٹایا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شوٹروں کو اس کا علم تھا کہ صحافی عتیق سے بات کریں گے اور پھر وہ بآسانی اپنا کام پورا کر کے جے ایس آر کا نعرہ لگا کر یوپی پولیس کی شرن یعنی خودسپردگی کریں گے۔ یہ کام انتہائی پلاننگ و منصوبہ بند طریقے سے ہوا ہے اس میں کئی شبہات بھی ہیں جس کی انکوائری ضروری ہے یوگی نے تو عدالتی انکوائری کا حکم دیدیا ہے لیکن کیا یہ انکوائری موثر ثابت ہوگی جو سرکار مٹی میں ملانے کا دعوی کرتی ہے کیا وہ سرکار اس کی عدالتی انکوائری غیر منصفانہ کرواسکتی ہے یہ سوال اب سب انصاف پسندوں کے ذہنوں میں گشت کر رہا ہے۔

ممبئی: ممبئی و مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے یوپی میں پولیس کسٹڈی میں سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل پر تبصرہ کر تے ہوئے اسے بدامنی کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ جس طرح سے ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے اس سے اب ایک خلیج پیدا ہو رہی ہے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنے کا سلسلہ اتر پردیش میں شروع کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ جو شوٹروں کو پولیس نے گرفتار کیاہے وہ فائرنگ کے بعد جے ایس آر کا نعرہ لگاتے ہوئے گرفتار ہوئے۔ پولیس نے انہیں بآسانی سے ان کے مقصد کی برآوری کے بعد گرفتار بھی کر لیا عتیق اور اسکے بھائی اشرف پر جب فائرنگ کی جارہی تھی تو ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار خود اپنی جان بچا کر دور بھاگ کھڑے ہوئے جبکہ ملزمین پولیس کی کسٹڈی میں تھے۔

انہوں نے مزید کہاکہ یوپی میں پولیس کی کسٹڈی میں دو ملزمین کا قتل جنگل راج کا غماز ہے یوپی کے وزیر اعلی یوگی ادیتہ ناتھ قانون کی پاسداری کیلئے بڑے بلند و بانگ دعوی کرتے ہیں لیکن وہ ناکام ہوگئے ہیں جس طرح سے یہ قتل کی واردات کو انجام دیا گیا اس سے یہ شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ ان شوٹروں کو صحافیوں کے بھیس میں یہاں تک کس نے پہنچایا اور کیسے ان کے ہاتھوں میں ریوالور آئی کیا یوپی پولیس ملزم کو اتنی کھلی چھوٹ دیتی ہے کہ وہ کسٹڈی میں بھی کسی سے بھی بات کرسکتے ہیں یا انٹرویو دے سکتے ہیں۔ جبکہ ممبئی اور مہاراشٹر پولیس تو کسی کو ملزم کے پاس سے گزرنے تک نہیں دیتی ملاقات تو دور کی بات ہے۔

اگر عتیق اور اشرف کی جان کو خطرہ تھا تو انہیں میڈیا کے سامنے کیوں لے جایا گیا یہ تمام سوال حل طلب ہے کیونکہ ایسے حالات میں یہی سوال پوچھے جارہے ہیں کہ اگر کوئی اتنا خطرناک غنڈہ ہے جس کی جان کا ہر کوئی پیاسا ہے تو پھر اسے بھیڑ بھاڑ میں کیوں لے جایا گیا۔ اسے صحافیوں کے روبرو بات کر نے کا موقع کیوں دیا گیا۔ اس کے قافلہ پر مامور اہلکاروں نے صحافیوں کو پہلے ہی کیوں نہیں ہٹایا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شوٹروں کو اس کا علم تھا کہ صحافی عتیق سے بات کریں گے اور پھر وہ بآسانی اپنا کام پورا کر کے جے ایس آر کا نعرہ لگا کر یوپی پولیس کی شرن یعنی خودسپردگی کریں گے۔ یہ کام انتہائی پلاننگ و منصوبہ بند طریقے سے ہوا ہے اس میں کئی شبہات بھی ہیں جس کی انکوائری ضروری ہے یوگی نے تو عدالتی انکوائری کا حکم دیدیا ہے لیکن کیا یہ انکوائری موثر ثابت ہوگی جو سرکار مٹی میں ملانے کا دعوی کرتی ہے کیا وہ سرکار اس کی عدالتی انکوائری غیر منصفانہ کرواسکتی ہے یہ سوال اب سب انصاف پسندوں کے ذہنوں میں گشت کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Kharge on Atiq's Murder صرف عدلیہ ہی مجرم کو سزا دے سکتی ہے، کھڑگے

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.