شہ زور لیڈر عتیق احمد نے اپنی سیکیورٹی کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ عتیق احمد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اترپردیش میں درج مقدمات کی سماعت کے لیے گجرات سے باہر نہ بھیجا جائے۔ ان کی حفاظت اور جان کو خطرہ ہے۔ عتیق احمد کی جانب سے ایڈووکیٹ حنیف خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں احمد آباد جیل سے یوپی جیل میں مجوزہ منتقلی کی مخالفت کی گئی ہے۔ عتیق کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش حکومت کے کچھ وزراء کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ ان کا فرضی انکاؤنٹر کیا جا سکتا ہے۔
ساتھ ہی نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے بھی گاڑی کے الٹنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اگر انہیں بھی یوپی لایا جاتا ہے تو انہیں مرکزی فورس کی حفاظت میں لایا جائے۔ بصورت دیگر ان کے مقدمات صرف ویڈیو کانفرنس کے ذریعے چلائے جائیں۔ اگر ان کو پولیس حراست میں رکھ کر انکوائری کرنی ہے تو یہ سب کچھ گجرات میں ہی عدالت کے احاطے میں گجرات پولیس کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔عتیق کے وکیل حنیف خان نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کی صبح چیف جسٹس کی عدالت میں اس درخواست پر فوری سماعت کی درخواست کر سکتے ہیں۔
دراصل عتیق احمد کے وکیل نے ایڈوکیٹ امیش پال قتل کیس کی تحقیقات کے لیے احمد آباد جیل سے یوپی جیل منتقل کرنے کی مخالفت کی ہے۔ اتر پردیش میں راجو پال کے قتل کے ایک گواہ کے سنسنی خیز قتل کے چند دن بعد عتیق احمد کے قریبی رشتہ دار کے گھر کو بلڈوز سے منہدم کر دیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو راجو پال کے قتل کے گواہ کو پریاگ راج میں ان کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان پانچوں افراد کی فائرنگ میں ان کا سکیورٹی گارڈ بھی مارا گیا۔ یوپی پولیس کے مطابق قتل کی سازش عتیق احمد نے رچی تھی۔