جھانسی: یوپی ایس ٹی ایف نے سابق رکن پارلیمان عتیق احمد کے بیٹے اسد کے علاوہ ایک اور ملزم غلام کو انکاونٹر کے دوران ہلاک کردیا۔ دونوں مہلوکین کو امیش پال قتل کیس میں ملوث بتائے گئے۔ پولیس نے دونوں پر 5-5 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا تھا۔ یوپی ایس ٹی ایف کی ٹیم نے دونوں کو جھانسی میں انکاؤنٹر کر دیا۔ اس انکاونٹر کے بعد اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
-
प्रयागराज के अतीक अहमद के बेटे व एक अन्य की आज पुलिस मुठभेड़ में हुई हत्या पर अनेकों प्रकार की चर्चायें गर्म हैं। लोगों को लगता है कि विकास दुबे काण्ड के दोहराए जाने की उनकी आशंका सच साबित हुई है। अतः घटना के पूरे तथ्य व सच्चाई जनता के सामने आ सके इसके लिए उच्च-स्तरीय जाँच जरूरी।
— Mayawati (@Mayawati) April 13, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">प्रयागराज के अतीक अहमद के बेटे व एक अन्य की आज पुलिस मुठभेड़ में हुई हत्या पर अनेकों प्रकार की चर्चायें गर्म हैं। लोगों को लगता है कि विकास दुबे काण्ड के दोहराए जाने की उनकी आशंका सच साबित हुई है। अतः घटना के पूरे तथ्य व सच्चाई जनता के सामने आ सके इसके लिए उच्च-स्तरीय जाँच जरूरी।
— Mayawati (@Mayawati) April 13, 2023प्रयागराज के अतीक अहमद के बेटे व एक अन्य की आज पुलिस मुठभेड़ में हुई हत्या पर अनेकों प्रकार की चर्चायें गर्म हैं। लोगों को लगता है कि विकास दुबे काण्ड के दोहराए जाने की उनकी आशंका सच साबित हुई है। अतः घटना के पूरे तथ्य व सच्चाई जनता के सामने आ सके इसके लिए उच्च-स्तरीय जाँच जरूरी।
— Mayawati (@Mayawati) April 13, 2023
انہو نے ٹویٹ کے ذریعے انکاؤنٹر پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹے انکاؤنٹر کر کے بی جے پی حکومت اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کو عدالت پر بالکل یقین نہیں ہے۔ آج کے اور حالیہ انکاونٹر کی بھی مکمل چانچ کی جائے اور مجرموں کو سزا دی جائے۔ صحیح یا غلط کا فیصلہ کرنے کا حق حکومت کو نہیں ہے۔ بی جے پی بھائی چارے کے خلاف ہے۔
وہیں اترپردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے بھی اسد انکاؤنٹر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پریاگ راج کے عتیق احمد کے بیٹے اور دیگر کے آج پولیس انکاؤنٹر میں مارے جانے کو لیکر کئی باتیں کی جارہی ہیں۔ لوگوں کو لگتا ہے کہ وکاس دوبے کے واقعہ کو دہرائے جانے کا ان کا اندیشہ سچ ثابت ہوا ہے۔ واقعے کے تمام حقائق اور سچائی عوام کے سامنے آسکے اس کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقات ضروری ہے۔