کانگریس کے رکن پارلیمان اور سابق صدر راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا ہے کہ آسام ریاستی سرپرستی میں جل رہا ہے۔ میں ریاست میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا ہوں - ہندوستان میں کوئی بچہ اس کا مستحق نہیں ہے۔
سماجی کارکن اور وکیل تیستا سیتلواڑ نے ٹویٹ کر کے بتایا ہے کہ پولیس نے دس بے گناہوں پر فائرنگ کی جو پرامن طریقے سے احتجاج کر رہے تھے۔ مرنے کے علاوہ کئی لوگ بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
آسام میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ، دو لوگوں کی موت
اس کے علاوہ آسام کانگریس کے ریاستی صدر بھوپن کمار بورا نے اس پورے معاملے پر بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ آسام حکومت کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے دیہاتیوں پر کارروائی کو غیر انسانی قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ 1970 سے یہاں رہ رہے تھے۔ حکومت کو لوگوں کو باہر منتقل کرنے سے پہلے متبادل رہائش کا انتظام کرنا چاہیے تھا۔
گورکھپور کے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر کفیل خان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ آسام میں دہشت گردی بالکل قابل قبول نہیں ہے۔
واضح رہے کہ آسام کے ضلع درنگ میں آج تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران پولیس اور مقامی لوگوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ دھول پور میں ہوئی اس جھڑپ میں دو شہریوں کی موت ہوئی ہے جب کہ پولیس اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ جھڑپ کے دوران پولیس اہلکاروں کو راست فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔