ETV Bharat / bharat

دہلی میں 'مدنی 100' مفت کوچنگ سینٹر کا افتتاح

author img

By

Published : Sep 20, 2021, 1:11 AM IST

قوم کو پسماندگی، مایوسی اور احساس کمتری سے باہر نکالنے کا واحد راستہ تعلیم ہے، انسانی تاریخ شاہد ہے دنیا میں انہیں قوموں کو ترقی اور سرخ روئی حاصل ہوئی ہے جو تعلیم یافتہ تھیں، اور جن قوموں نے خود کو تعلیم سے الگ رکھا تباہی اور پسپائی ان کا مقدر بن گئی، ان خیالات کا اظہار آج جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اوکھلا میں مالی اعتبار سے کمزور طلباء کے لئے '' مدنی 100'' کے نام سے ایک مفت کوچنگ سینٹر کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔

arshad madni inaugurate madni 100 free coaching in delhi
دہلی میں 'مدنی 100' مفت کوچنگ سینٹر کا افتتاح

یہ مفت کوچنگ سینٹر مولانا حسین احمد مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند اور ہند گرو اکیڈمی دہلی کے باہمی تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس سینٹر کے قیام کا مقصد ذہین مگر مالی اعتبار سے کمزور طلباء کو مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیار کرنا ہے، اس کے لئے دسویں، گیارہویں اور بارہویں پاس طلباء کا انتخاب ٹسٹ کے ذریعہ ہوگا، یہ ایڈمیشن کم اسکالرشپ ٹسٹ ہوگا اور جن بچوں کا انتخاب ہوگا انہیں سو فیصد تک اسکالرشپ مہیا کرائی جائے گی اور فی الحال انہیں آئی آئی ٹی، جی ای ای اور نیٹ جیسے مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے مفت کوچنگ دی جائے گی۔

دیکھیں ویڈیو

مولانا مدنی نے یہ وضاحت بھی کی کہ جمعیۃ علماء ہند مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔ چنانچہ یہ جو سینٹر قائم کیا جارہا ہے اس میں بھی اس روایت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایسے غیر مسلم بچوں کو بھی کوچنگ فراہم کی جائے گی جو مالی اعتبار سے کمزور ہوں، لیکن باصلاحیت ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے دنیاوی یا عصری تعلیم کی کبھی مخالفت نہیں کی۔ البتہ اس کا شروع سے یہ ماننا رہا ہے کہ قوم کے جو بچے دنیاوی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان میں دینی تعلیم ضرور ہونی چاہیے کہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ اسلام کیا ہے اور اس کی تعلیمات کیا ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب روایتی تعلیم کا کوئی مستقبل نہیں رہا اور ہمارے جو بچے دنیاوی تعلیم حاصل کررہے ہیں اگر ان میں موجود قدرتی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیار نہیں کیا جائے گا تو وہ دوسری قوم کے بچوں سے بہت پیچھے رہ جائیں گے، ایک ایسے دور میں کہ جب نوکریوں کے مواقع محدود ہوکر رہ گئے ہیں، مسابقتی تعلیم کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، اور اسی بنیادی نکتہ کو ذہن میں رکھ کر اس کوچنگ سینٹر کا آغاز کیا گیا ہے۔

arshad madni inaugurate madni 100 free coaching in delhi
ہلی میں 'مدنی 100' مفت کوچنگ سینٹر کا افتتاح

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وطن عزیز میں اب جس طرح کی مذہبی ونظریاتی محاذ آرائی شروع ہوئی ہے اس کا مقابلہ سوائے تعلیم کے کسی دوسرے ہتھیار سے نہیں کیا جاسکتا ایسے میں ہم سب کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو بنیادی دینی تعلیم کے ساتھ عصری اعلیٰ تعلیم دلواکر اس لائق بنادیں کہ وہ اپنی ذہانت وصلاحیت سے کامیابی وکامرانی کی وہ منزلیں سرکرلیں جن تک ہماری رسائی مشکل تر بنادی گئی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہم تعلیم میں دوسروں سے پیچھے کیوں رہ گئے ؟ اس سوال پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے دانستہ تعلیم سے کنارہ کشی نہیں کی کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو وہ بڑے بڑے مدارس کیوں قائم کرتے ؟ تلخ سچائی یہ ہے کہ آزادی کے بعد سے آنے والی فرقہ پرست طاقتوں نے ہمیں منصوبہ بند طریقہ سے تعلیمی پسماندگی کا شکار بنائے رکھا، مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہمارے بچوں میں ذہانت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے اصل چیز انہیں بروئے کار لاکر ان کی رہنمائی کرنا ہے، پھر یہ بھی ہے کہ مسلمان اقتصادی طور پر کمزور ہے، اس لئے ہمارے بہت سے ذہین اور باصلاحیت بچے اعلیٰ تعلیم نہیں حاصل کر پاتے اور درمیان میں ہی تعلیم ترک کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کوچنگ سینٹر کے قیام کے پس پشت بنیادی مقصد یہی ہے کہ اس کے ذریعہ مالی طور پر کمزور مگر ذہین طلبا کو نہ صرف مفت کوچنگ فراہم کی جائے بلکہ انہیں مقابلہ جاتی امتحانات میں حصہ لینے کے لئے ذہنی طور پر تیار کیا جائے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ہمیں ایسے اسکول اور کالجوں کی اشد ضرورت ہے جہاں ہمارے بچے اپنی مذہبی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے دینی اور دنیاوی دونوں تعلیم حاصل کر سکیں ، بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس جانب قوم کے متمول اور با اثر افراد زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں انہوں نے یہ اپیل کی کہ جن کو اللہ نے وسائل دے رکھے ہیں وہ اپنے اپنے علاقوں میں ایسے اسکول اور کالج قائم کریں جو ایک ماڈل ہوں اور جہاں ہمارے بچے کسی امتیاز اور تفریق کے بغیر تعلیم حاصل کرسکیں۔

ہمارا ماننا یہ ہے کہ یہ قوم کی ایک بڑی خدمت بھی ہے اور ایک بہترین کاروبار بھی۔ جمعیۃ علماء ہند اس سلسلے میں بہت پہلے سے کام کر رہی ہے، مولانا حسین احمد مدنی چیرٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے دیوبند میں ایسے اسکول و کالج قائم ہیں جہاں طلبا و طالبات کو الگ الگ دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:

گلفشاں کے خلاف لگا یو اے پی اے تو اپنوں نے بھی توڑا رشتہ

انھوں نے کہا کہ میری دیرینہ خواہش سول سروسز کے لیے کوچنگ سینٹر قائم کرنے کی ہے ۔ واضح ہوکہ جمعیۃعلماء ہند 2012 سے میرٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے غریب طلبا کو اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے اس سال 656 طلباء کو اسکالرشپ فراہم کی گئی ہے جن میں ہندو طلبا بھی شامل ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جمعیۃ علماء ہند مذہب کی بنیاد پر کوئی کام نہیں کرتی بلکہ انسانیت کی بنیاد پر کرتی ہے اہم بات یہ ہے کہ اس سال سے اسکالرشپ کی رقم بھی پچاس لاکھ سے بڑھاکر ایک کروڑ کردی گئی ہے آنے والے سالوں میں اس رقم میں مزید اضافہ کئے جانے کا منصوبہ ہے۔

یہ مفت کوچنگ سینٹر مولانا حسین احمد مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند اور ہند گرو اکیڈمی دہلی کے باہمی تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس سینٹر کے قیام کا مقصد ذہین مگر مالی اعتبار سے کمزور طلباء کو مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیار کرنا ہے، اس کے لئے دسویں، گیارہویں اور بارہویں پاس طلباء کا انتخاب ٹسٹ کے ذریعہ ہوگا، یہ ایڈمیشن کم اسکالرشپ ٹسٹ ہوگا اور جن بچوں کا انتخاب ہوگا انہیں سو فیصد تک اسکالرشپ مہیا کرائی جائے گی اور فی الحال انہیں آئی آئی ٹی، جی ای ای اور نیٹ جیسے مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے مفت کوچنگ دی جائے گی۔

دیکھیں ویڈیو

مولانا مدنی نے یہ وضاحت بھی کی کہ جمعیۃ علماء ہند مذہب سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔ چنانچہ یہ جو سینٹر قائم کیا جارہا ہے اس میں بھی اس روایت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایسے غیر مسلم بچوں کو بھی کوچنگ فراہم کی جائے گی جو مالی اعتبار سے کمزور ہوں، لیکن باصلاحیت ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے دنیاوی یا عصری تعلیم کی کبھی مخالفت نہیں کی۔ البتہ اس کا شروع سے یہ ماننا رہا ہے کہ قوم کے جو بچے دنیاوی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان میں دینی تعلیم ضرور ہونی چاہیے کہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ اسلام کیا ہے اور اس کی تعلیمات کیا ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب روایتی تعلیم کا کوئی مستقبل نہیں رہا اور ہمارے جو بچے دنیاوی تعلیم حاصل کررہے ہیں اگر ان میں موجود قدرتی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیار نہیں کیا جائے گا تو وہ دوسری قوم کے بچوں سے بہت پیچھے رہ جائیں گے، ایک ایسے دور میں کہ جب نوکریوں کے مواقع محدود ہوکر رہ گئے ہیں، مسابقتی تعلیم کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، اور اسی بنیادی نکتہ کو ذہن میں رکھ کر اس کوچنگ سینٹر کا آغاز کیا گیا ہے۔

arshad madni inaugurate madni 100 free coaching in delhi
ہلی میں 'مدنی 100' مفت کوچنگ سینٹر کا افتتاح

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وطن عزیز میں اب جس طرح کی مذہبی ونظریاتی محاذ آرائی شروع ہوئی ہے اس کا مقابلہ سوائے تعلیم کے کسی دوسرے ہتھیار سے نہیں کیا جاسکتا ایسے میں ہم سب کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو بنیادی دینی تعلیم کے ساتھ عصری اعلیٰ تعلیم دلواکر اس لائق بنادیں کہ وہ اپنی ذہانت وصلاحیت سے کامیابی وکامرانی کی وہ منزلیں سرکرلیں جن تک ہماری رسائی مشکل تر بنادی گئی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہم تعلیم میں دوسروں سے پیچھے کیوں رہ گئے ؟ اس سوال پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے دانستہ تعلیم سے کنارہ کشی نہیں کی کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو وہ بڑے بڑے مدارس کیوں قائم کرتے ؟ تلخ سچائی یہ ہے کہ آزادی کے بعد سے آنے والی فرقہ پرست طاقتوں نے ہمیں منصوبہ بند طریقہ سے تعلیمی پسماندگی کا شکار بنائے رکھا، مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہمارے بچوں میں ذہانت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے اصل چیز انہیں بروئے کار لاکر ان کی رہنمائی کرنا ہے، پھر یہ بھی ہے کہ مسلمان اقتصادی طور پر کمزور ہے، اس لئے ہمارے بہت سے ذہین اور باصلاحیت بچے اعلیٰ تعلیم نہیں حاصل کر پاتے اور درمیان میں ہی تعلیم ترک کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کوچنگ سینٹر کے قیام کے پس پشت بنیادی مقصد یہی ہے کہ اس کے ذریعہ مالی طور پر کمزور مگر ذہین طلبا کو نہ صرف مفت کوچنگ فراہم کی جائے بلکہ انہیں مقابلہ جاتی امتحانات میں حصہ لینے کے لئے ذہنی طور پر تیار کیا جائے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ہمیں ایسے اسکول اور کالجوں کی اشد ضرورت ہے جہاں ہمارے بچے اپنی مذہبی شناخت کو قائم رکھتے ہوئے دینی اور دنیاوی دونوں تعلیم حاصل کر سکیں ، بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس جانب قوم کے متمول اور با اثر افراد زیادہ توجہ نہیں دے رہے ہیں انہوں نے یہ اپیل کی کہ جن کو اللہ نے وسائل دے رکھے ہیں وہ اپنے اپنے علاقوں میں ایسے اسکول اور کالج قائم کریں جو ایک ماڈل ہوں اور جہاں ہمارے بچے کسی امتیاز اور تفریق کے بغیر تعلیم حاصل کرسکیں۔

ہمارا ماننا یہ ہے کہ یہ قوم کی ایک بڑی خدمت بھی ہے اور ایک بہترین کاروبار بھی۔ جمعیۃ علماء ہند اس سلسلے میں بہت پہلے سے کام کر رہی ہے، مولانا حسین احمد مدنی چیرٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے دیوبند میں ایسے اسکول و کالج قائم ہیں جہاں طلبا و طالبات کو الگ الگ دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:

گلفشاں کے خلاف لگا یو اے پی اے تو اپنوں نے بھی توڑا رشتہ

انھوں نے کہا کہ میری دیرینہ خواہش سول سروسز کے لیے کوچنگ سینٹر قائم کرنے کی ہے ۔ واضح ہوکہ جمعیۃعلماء ہند 2012 سے میرٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے غریب طلبا کو اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے اس سال 656 طلباء کو اسکالرشپ فراہم کی گئی ہے جن میں ہندو طلبا بھی شامل ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جمعیۃ علماء ہند مذہب کی بنیاد پر کوئی کام نہیں کرتی بلکہ انسانیت کی بنیاد پر کرتی ہے اہم بات یہ ہے کہ اس سال سے اسکالرشپ کی رقم بھی پچاس لاکھ سے بڑھاکر ایک کروڑ کردی گئی ہے آنے والے سالوں میں اس رقم میں مزید اضافہ کئے جانے کا منصوبہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.