نئی دہلی: بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے بدھ کو چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) کی سالانہ پریس کانفرنس 2022 سے Army Chief Annual Press Conference 2022 خطاب کیا، جہاں انہوں نے مختلف سرحدی مقامات پر ملک کی فوجی پیش رفت اور اس کی موجودہ صورتحال کے بارے میں مختصر معلومات فراہم کیں۔
متعدد تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں حالیہ جھڑپوں کی روشنی میں بات کرتے ہوئے، آرمی چیف نروانے نے کہا کہ بھارت کی شمالی اور مغربی سرحدوں پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے، اگرچہ چند خطوں میں دہشت گردی کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے Army chief Gen MM Naravane نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بار بار دراندازی کی کوششیں ہو رہی ہیں کیونکہ مغربی محاذ پر دہشت گردوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
چین کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج پی ایل اے کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مصروف ہے اور جب کہ آپریشنل تیاریوں کی اعلیٰ سطح کو برقرار رکھا گیا ہے۔
اس بارے میں آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے نے کہا کہ گزشتہ سال جنوری سے ہماری شمالی اور مغربی سرحدوں پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Who Will Be Next CDS: چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی دوڑ میں نروانے سرفہرست
وہیں آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ ناگالینڈ کے اوٹنگ میں 4 دسمبر 2021 کو پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ہم آپریشن کے دوران بھی اپنے ہم وطنوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ناگالینڈ شہری ہلاکت کے واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOPs) میں مزید اصلاحات کی جائیں گی۔
ان کا یہ تبصرہ اس دن آیا ہے جب بھارت اور چین کی فوجیں چوشول-مولڈو میٹنگ پوائنٹ پر سینئر ترین ملٹری کمانڈر لیول کی بات چیت کے 14ویں دور میں مصروف ہیں۔اس سے قبل چین نے سرحد پر موجودہ صورتحال کو عمومی طور پر مستحکم قرار دیا تھا۔
بھارت کی جانب سے قیادت فائر اینڈ فیوری کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل انندا سین گپتا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Ladakh Standoff: بھارت۔چین فوجی کمانڈر سطح کی بات چیت کے 14ویں دور کا آغاز
چین کے نئے سرحدی قانون پر آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے نے کہا کہ کوئی بھی ایسا قانون، جو دوسرے ممالک کے لیے پابند نہ ہو، جو قانونی طور پر درست نہ ہو اور جو ماضی میں کیے گئے ہمارے معاہدوں کے مطابق نہ ہو، ظاہر ہے کہ ہم پابند نہیں ہو سکتے۔