سپریم کورٹ میں جمعہ کو فوج کی 11مزید خواتین افسران کی تاریخی جیت ہوئی ہے۔ عدالت عظمی کی جانب سے فوج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی وارننگ دیئے جانے کے بعد فوج ان خواتین آفیسرز کو مستقل کمیشن یعنی ریٹائرمنٹ کی عمر تک ملازمت کا موقع دینے کے لئے تیار ہوگئی۔
اس سے پہلے فوج نے 39خواتین کو عدالت کے حکم پر مستقل کمیشن کا موقع دیا تھا۔ جج ڈی وائی چندرچوڑ اور جج اے ایس بوپنا پر مشتمل بنچ کے سامنے توہین عدالت کی عرضی پر سماعت کے دوران ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سنجے جین نے یقین دلایا کہ فوج 11خواتین کو مستقل کمیشن کے لئے دس دن کے اندر ضروری آرڈر جاری کرے گی۔
جج چندر چوڑ نے سماعت کے دوران اشارہ کیا کہ فوج نے عدالت کے ذریعہ 22 اکتوبر کو دئیے احکامات پر عمل فوج نے عمل نہیں کیا ہے، اس لیے عدالت بھارتی فوج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کریگی۔
جج چندر چوڑ نے بنچ کا آرڈر نہیں ماننے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ صحیح ہے کہ فوج اپنے شعبہ میں سب سے آگے ہے، لیکن جہاں تک آئینی عدالت کا سوال ہے، یہ اپنے شعبہ میں سپریم ہے'۔
جس کے بعد ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سنجے جین نے عدالت کے سخت موقف کا اندازہ لگاتے ہوئے سماعت دو بجے تک ملتوی کرنے کی گزارش اس یقین دہانی کے ساتھ کی کہ فوج کے متعلقہ افسران سے ہدایات لیکر وہ عدالت کو واقف کرائیں گے۔ جس کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ وہ خواتین افسران کو مستقل کمیشن کی اجازت دے، جنہیں فٹنس معیارات کے غیر مساوی اطلاق کی بنیاد پر اس کمیشن سے خارج کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں :فوج میں خواتین کو مستقل کمیشن دینے کا حکم
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے حال ہی میں یکم نومبر 2021 کو یا اس سے پہلے ہندوستانی فوج میں 39 خواتین افسران کو مستقل کمیشن دینے کی ہدایت کی تھی۔
یو این آئی