اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے آئنسٹائن کی حصولیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ طبیعیات کے تیئں آئنسٹائن کی لگن اور محنت دوسرے سائنسدانوں کے لئے ایک مثال ہے۔
انہوں نے روزمرہ کی زندگی میں سائنس کی اہمیت پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ طب میں طبیعیات کے اطلاق کے نتیجہ میں سی ٹی اسکین، ای سی جی، ایم آر آئی وغیرہ کا استعمال آج ہم کر رہے ہیں۔
پروفیسر منصور نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوان سائنسدانوں کے لئے اچھا ورک کلچر ہونا چاہیئے اور ہمیں ان کے لئے سازگار ماحول قائم کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئنسٹائن ہمیشہ طبیعیات کے مسائل پر واضح نظریہ اور انہیں حل کرنے کا عزم رکھتے تھے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی کے پروفیسر امریٹس اور سائنس شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ یافتہ پروفیسر اجوائے کے گھٹک نے بطور مہمان خصوصی کوانٹم تھیوری کے ارتقاء کے موضوع پر گوفتگو کی جو دراصل آئنسٹائن کی تحقیق سے متعلق تھی۔ اس خطاب کو 250 سے ذائدہ شرکاءنے سنا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہی غربت ختم کی جا سکتی ہے۔
مہمان اعزازی پروفیسر اویناش چندر پانڈے، ڈائریکٹر، انٹر یونیورسٹی ایکسیلریٹر سنٹر (آئی یو اے سی) نئی دہلی نے طبیعیات کے میدان میں آئنسٹائن کی خدمات پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے آئی یو اے سی، نئی دہلی کی پیلٹران ایکسیلیر یٹر کی سہولیات کا بھی ذکر کیا جسے شعبہ طبیعیات کے اراکین استعمال کر رہے ہیں۔
پروفیسر ایم اشرف ڈین فیکلٹی آف سائنس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان تمام بھارتی سائنسدانوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے جنہوں نے سائنس و ٹیکنالوجی میں گرانقدر خدمات انجام دی ہیں۔
انہوں نے مختلف بھارتی سائنسدانوں کی نمایاں حصولیابیوں کا بھی ذکر کیا۔
پروفیسر بھانو پرکاش سنگھ چیئرپرسن، شعبہ طبیعیات نے اپنے استقبالیہ خطاب میں مقررین کا تعارف کرایا۔ انہوں نے طبیعیات کے میدان میں آئنسٹائن کی مخصوص خدمات اور شعبہ طبیعیات اے ایم یو علی گڑھ سے ان کے تعلق کے بارے میں بات کی۔
تقریبات کے ایک حصے کے طور پر طبیعیات شعبہ نے گزشتہ 18 ستمبر کو ڈاکٹر سی ایم نوٹیال (پروگرام کنسلٹنٹ، سائنس کمیونیکیشن) انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی، نئی دہلی کے ایک خطبہ کا بھی اہتمام کیا جو انہوں نے "سائنس، سماج اور آئنسٹائن" کے موضوع پر دیا۔
ڈاکٹر جے پرکاش نے اظہار تشکر کیا۔ وہ البرٹ آئنسٹائن کو نوبل انعام کے صدر سالہ جشن سے متعلق سبھی پروگراموں کے کنوینر تھے۔ "موجودہ دور میں آئنسٹائن کی خدمات کی اہمیت" موضوع پر ایک مضمون نویسی مقابلہ بھی منعقد کیا گیا، جس میں زید مصطفی (بی ایس سی دوئم سمسٹر) نے اول انعام حاصل کیا۔ سومیا سنگھ (بی ایس سی، پانچواں سمسٹر) نے دوئم اور فہمینا حسین (بی ایس سی، پانچویں سمسٹر) اور محمد عامر (بی ایس سی پانچویں سمسٹر) نے مشترکہ طور سے سوئم انعام جیتا۔ محمد اعظم علی (بی ایس سی، پانچویں سمسٹر) اور عبدالرب (بی ایس سی، پانچواں سمسٹر) کو حوصلہ افزائی انعامات دئے گئے۔
مزید پڑھیں:
علی گڑھ: 'اسلامی معاشیات ایوارڈ' کے لئے پروفیسر عبدالعظیم اصلاحی کے نام کا اعلان
"سائنس اور سماج" موضوع پر ہوئے ڈرائنگ مقابلے میں سومیا سنگھ (بی ایس سی، پانچویں سمسٹر)، صدف رفیق (بی ایس سی، پانچویں سمسٹر) اور ابو حنیفہ (ایم ایس سی، دوئم مسٹر) نے بالترتیب اول، دوم و سوم انعام حاصل کئے۔