پریاگراج: الہ آباد ہائی کورٹ نے رکن اسمبلی راجو پال اور دو سکیورٹی گارڈز کے قتل کے ملزم فرحان کو 24 نومبر 2005 میں سیشن کورٹ سے ملی ضمانت منسوخ کردی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ملزم، عتیق احمد کا قریبی ہے۔ اس کے خلاف قتل، اغوا ، بھتہ خوری جیسے 26 مقدمات کا ریکارڈ موجود ہے۔ اس سے قبل اس نے ضمانت پر رہا ہوتے ہی کئی جرائم کو انجام دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ دھومن گنج پولیس اسٹیشن کے علاقے میں عتیق احمد کا کافی اثر و رسوخ ہے۔ یہ تبصرہ جسٹس ڈی کے سنگھ نے متوفی کرشنا کمار پال عرف امیش پال کی ضمانت منسوخی کو قبول کرتے ہوئے کیا۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے نہ صرف ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے ، بلکہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد اس نے ایک کے بعد دیگر کئی جرائم کئے۔ اس پر 26 فوجداری مقدمات درج ہیں، جن میں سے تین قتل، تین اغوا ، دو حملوں ، عصمت دری ، گینگسٹرز ، گنڈا ایکٹ اور ایس سی-ایس ٹی ایکٹ شامل ہیں۔ درخواست گزار کو آزاد چھوڑنا گواہوں اور عام شہریوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی کے لئے آرڈر منسوخ کرکے ضمانت منسوخ کردی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Mariyadih Double Murder Case الہ آباد ہائی کورٹ میں عتیق احمد کے بھائی محمد اشرف کی ضمانتی عرضی خارج
اہم بات یہ ہے کہ امیش پال نے بھی اکبر کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی، لیکن کورونا کے دوران اکبر کی موت کی وجہ سے عدالت نے اس کا جواز پیش کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ تاہم اس عرصے کے دوران امیش پال کو بھی ہلاک کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 24 فروری کو راجوپال قتل کیس کے اہم گواہ امیش پال کو کچھ شرپسندوں نے سرعام گولی مار کر ہلاک کردیا۔ الزام ہے کہ اس واردات کو عتیق احمد کے قریبی لوگوں نے انجام دیا ہے۔ وہیں پولیس نے اس سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے کئی لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے اور کئی ملزمان کے گھروں میں منہدم کردیا ہے۔