لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے صحافی صدیق کپن کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ یہ حکم جسٹس کرشنا پہل کی سِنگل بنچ نے دیا ہے۔ اس سے قبل عدالت نے 2 اگست کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ Allahabad High Court Rejects Siddique Kappan Bail
عدالت نے کہا کہ 'چارج شیٹ اور ریکارڈ پر دستیاب دستاویزات کو دیکھ کر پہلی نظر میں یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ ملزم نے جرم کیا ہے۔ ملزم کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل آئی بی سنگھ نے دلیل دی کہ وہ اپنی صحافتی ذمہ داری نبھانے کے لیے 5 اکتوبر 2020 کو ہاتھرس جا رہے تھے۔ ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا واقعہ پیش آیا۔ صدیق کپن کے خلاف UAPA کے تحت درج کیا گیا مقدمہ مکمل طور پر فرضی ہے۔'
وکیل نے کہا کہ 'ملزم کا پی ایف آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہیں ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے سرکاری وکیل نے دلیل دی کہ ملزم کیرالہ کا رہنے والا ہے۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ صرف ذات پات پر تشدد بھڑکانے کے لیے ہاتھرس جا رہا تھا۔
کپن کو 5 اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے سلسلے میں ہاتھرس جا رہے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر امن و امان کو خراب کرنے ہاتھرس جا رہے تھے۔ صحافی صدیق کپن پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ صحافی صدیق کپن کے ساتھ تین دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Siddique Kappan: صدیق کپن اور دیگر امن و امان میں رخنہ ڈالنے کے الزام سے بری
واضح رہے کہ ستمبر 2020 کو ضلع ہاتھرس کے ایک گاؤں میں ایک 19 سالہ دلت لڑکی کو چار لوگوں نے مل کر اجتماعی عصمت در ی کی تھی، جسے تشویشناک حالت میں دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں علاج کے دوران دلت لڑکی کی موت ہوگئی تھی۔