ETV Bharat / bharat

Handmade Footwear Business: ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کا کاروبار متاثر - ای ٹی وی بھارت کی خبر

جدید دور میں کم وقت اور کم قیمت میں مشینوں سے تیار شدہ جوتے، مہنگائی Inflation، کاریگروں کی تعداد میں کمی اور چین سے آنے والے جوتوں کے سبب ضلع علی گڑھ کے بازاروں میں ہاتھ سے تیار شدہ Handmade Footwear Business جوتوں کی مانگ متاثر ہوئی ہے اور کاریگروں کی تعداد میں بھاری کمی آئی ہے۔ تقریباً 200 سے زائد دکانوں میں سے محض 25 سے 30 دکانیں نظر آتی ہیں۔

Handmade Footwear Business
ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کا کاروبار متاثر
author img

By

Published : Nov 29, 2021, 7:56 PM IST

موجودہ جدید دور میں مشینوں سے تیار شدہ مصنوعات، مہنگائی اور کم قیمت میں چین سے آنے والے مختلف مصنوعات کے سبب ملک کے دیگر علاقوں سمیت ضلع علی گڑھ Aligarh کے بھی ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کا کاروبار بھی متاثر ہو رہا ہے۔ ہنر اور قابلیت سے جوتے تیار کرنے والے کاریگروں کی بھی کمی دیکھی جا رہی ہے، جس کے سبب ضلع علی گڑھ میں ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کے کاروبار کی دکانوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ جہاں پہلے دو سو سے زیادہ دکانیں تھیں جس سے خاصی تعداد میں مسلم وابستہ تھے وہاں اب محض 25 سے 30 دکانیں ہی نظر آتی ہیں۔

ویڈیو

ایک جانب جدید دور میں مشینوں سے کم وقت اور کم قیمت میں جوتے تیار کیے جاتے ہیں وہیں آج بھی خریدار ہاتھوں سے تیار شدہ Handmade Footwear Business جوتوں کو ہی پسند کرتے ہیں۔ خریداروں کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے تیار شدہ جوتے مضبوط، خوبصورت اور زیادہ آرام دہ ہوتے ہیں۔ باوجود اس کے ضلع علی گڑھ میں ہاتھ سے تیار شدہ جوتوں کی دکانوں میں کمی Lack of Shoe Stores آ رہی ہے۔

Handmade Footwear Business
ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کا کاروبار متاثر

ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کے کاروباری محمد دانش کا کہنا ہے کہ آج کل کاریگروں کی خاصی کمی دیکھی جارہی ہے، جس کے سبب کاروبار دن بدن کم ہوتا جا رہا ہے۔ جہاں مہنگائی کی مار سے چمڑا اور دیگر چیزیں مہنگی ہوئی ہیں وہیں دوسری جانب خریدار جوتوں کی قیمت پرانی قیمتوں سے ہی لینا پسند کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ہم لوگوں کو جوتوں کا کاروبار چلانے میں خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ضلع علی گڑھ میں ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کی دکانوں کی تعداد میں خاصی کمی آئی ہے۔

محمد دانش نے مزید بتایا کہ مجھ سے پہلے میرے والد جوتوں کا کام کرتے تھے اور اب میں کر رہا ہوں ہمارا یہ کاروبار 1970 سے ہے۔

جوتوں کے کاروباری عبدالرحمان نے بتایا کہ پیٹرول اور ڈیزل Petrol and Diesel کی بڑھتی قیمتیں اور بازاروں میں چین کے جوتوں کے سبب کاروبار متاثر ہوا ہے، جوتے کو بنانے کے لئے چمڑا اور دیگر چیزیں 30 سے 40 فیصد مہنگی ہوئی ہیں لیکن ہم لوگوں سے خریدار جوتے پرانی قیمت پر ہی خریدنا چاہتے ہیں۔

ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کے خریداری محمد مصباح نے بتایا کہ ہاتھوں سے تیار شدہ جوتے مشینوں سے تیار شدہ جوتوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہ جوتے آرام دہ، مضبوط اور خوبصورت ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم ہاتھ سے تیار شدہ جوتوں کو ہی پہننا پسند کرتے ہیں۔ ان کاریگروں کی خاص بات یہ ہے کہ ان کو کسی بھی ڈیزائن کا جوتا لاکر دے دو یہ بالکل ویسا ہی تیار کر دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Pakistan vs Bangladesh: تیج الاسلام نے سات وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کو 286 رن پر روکا

جدید دور میں بھی لوگ ہاتھ سے تیار شدہ جوتوں کو خریدنا پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ زیادہ آرام دہ، خوبصورت اور مضبوط ہوتے ہیں، باوجود اس کے جوتوں کا کاروبار کم ہوتا جا رہا ہے۔ ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کے کاروبار کو بچانے کے لیے حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوںکہ اس کاروبار سے خاصی تعداد میں لوگ وابستہ ہیں۔

موجودہ جدید دور میں مشینوں سے تیار شدہ مصنوعات، مہنگائی اور کم قیمت میں چین سے آنے والے مختلف مصنوعات کے سبب ملک کے دیگر علاقوں سمیت ضلع علی گڑھ Aligarh کے بھی ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کا کاروبار بھی متاثر ہو رہا ہے۔ ہنر اور قابلیت سے جوتے تیار کرنے والے کاریگروں کی بھی کمی دیکھی جا رہی ہے، جس کے سبب ضلع علی گڑھ میں ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کے کاروبار کی دکانوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ جہاں پہلے دو سو سے زیادہ دکانیں تھیں جس سے خاصی تعداد میں مسلم وابستہ تھے وہاں اب محض 25 سے 30 دکانیں ہی نظر آتی ہیں۔

ویڈیو

ایک جانب جدید دور میں مشینوں سے کم وقت اور کم قیمت میں جوتے تیار کیے جاتے ہیں وہیں آج بھی خریدار ہاتھوں سے تیار شدہ Handmade Footwear Business جوتوں کو ہی پسند کرتے ہیں۔ خریداروں کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے تیار شدہ جوتے مضبوط، خوبصورت اور زیادہ آرام دہ ہوتے ہیں۔ باوجود اس کے ضلع علی گڑھ میں ہاتھ سے تیار شدہ جوتوں کی دکانوں میں کمی Lack of Shoe Stores آ رہی ہے۔

Handmade Footwear Business
ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کا کاروبار متاثر

ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کے کاروباری محمد دانش کا کہنا ہے کہ آج کل کاریگروں کی خاصی کمی دیکھی جارہی ہے، جس کے سبب کاروبار دن بدن کم ہوتا جا رہا ہے۔ جہاں مہنگائی کی مار سے چمڑا اور دیگر چیزیں مہنگی ہوئی ہیں وہیں دوسری جانب خریدار جوتوں کی قیمت پرانی قیمتوں سے ہی لینا پسند کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ہم لوگوں کو جوتوں کا کاروبار چلانے میں خاصی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ضلع علی گڑھ میں ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کی دکانوں کی تعداد میں خاصی کمی آئی ہے۔

محمد دانش نے مزید بتایا کہ مجھ سے پہلے میرے والد جوتوں کا کام کرتے تھے اور اب میں کر رہا ہوں ہمارا یہ کاروبار 1970 سے ہے۔

جوتوں کے کاروباری عبدالرحمان نے بتایا کہ پیٹرول اور ڈیزل Petrol and Diesel کی بڑھتی قیمتیں اور بازاروں میں چین کے جوتوں کے سبب کاروبار متاثر ہوا ہے، جوتے کو بنانے کے لئے چمڑا اور دیگر چیزیں 30 سے 40 فیصد مہنگی ہوئی ہیں لیکن ہم لوگوں سے خریدار جوتے پرانی قیمت پر ہی خریدنا چاہتے ہیں۔

ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کے خریداری محمد مصباح نے بتایا کہ ہاتھوں سے تیار شدہ جوتے مشینوں سے تیار شدہ جوتوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ یہ جوتے آرام دہ، مضبوط اور خوبصورت ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم ہاتھ سے تیار شدہ جوتوں کو ہی پہننا پسند کرتے ہیں۔ ان کاریگروں کی خاص بات یہ ہے کہ ان کو کسی بھی ڈیزائن کا جوتا لاکر دے دو یہ بالکل ویسا ہی تیار کر دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Pakistan vs Bangladesh: تیج الاسلام نے سات وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کو 286 رن پر روکا

جدید دور میں بھی لوگ ہاتھ سے تیار شدہ جوتوں کو خریدنا پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ زیادہ آرام دہ، خوبصورت اور مضبوط ہوتے ہیں، باوجود اس کے جوتوں کا کاروبار کم ہوتا جا رہا ہے۔ ہاتھوں سے تیار شدہ جوتوں کے کاروبار کو بچانے کے لیے حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوںکہ اس کاروبار سے خاصی تعداد میں لوگ وابستہ ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.