ETV Bharat / bharat

'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' میں چھاپے ماری کی بات بے بنیاد: مولانا نجیب الحسن

تبدیلی مذہب معاملے میں ایک طرف جہاں الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن میں اے ٹی ایس کے چھاپے ماری کی بات سامنے آرہی ہے، تو وہیں دوسری جانب فاؤنڈیشن کے سیکرٹری مولانا نجیب الحسن نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کے دوران بتایا کہ 'ایسی خبریں بے بنیاد ہیں، کسی بھی جانچ ایجینسی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔'

'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' میں چھاپے ماری کی بات بے بنیاد: مولانا نجیب الحسن
'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' میں چھاپے ماری کی بات بے بنیاد: مولانا نجیب الحسن
author img

By

Published : Jun 25, 2021, 9:28 AM IST

یو پی اے ٹی ایس نے تبدیل مذہب کے مبینہ الزام میں دو مبلغ مولانا جہانگیر قاسمی اور محمد عمر گوتم کو گرفتار کیا۔ ان پر تقریباً ایک ہزار مرد وخواتین اور بچوں کو جبراً مذہب تبدیل کرانے کا الزام ہے۔

اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے بتایا تھا کہ اس میں آئی ایس آئی فنڈنگ کرتی ہے، ساتھ ہی بیرون ممالک سے فنڈز مل رہا ہے۔ اس معاملے میں دارالحکومت لکھنؤ کے ملیح آباد واقع 'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' کا نام سامنے آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ محمد عمر گوتم یہاں کے نائب صدر ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' کے سیکرٹری مولانا نجیب الحسن نے بتایا کہ 'ہمارے یہاں کوئی بھی چھاپے ماری نہیں ہوئی، سب بے بنیاد الزام لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پورے معاملے کو بڑھا چڑھا کر دکھا رہا ہے جب کہ ابھی تک کوئی بھی جانچ ایجنسی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔'

مولانا نجیب الحسن نے بتایا کہ 'ہمارے یہاں تعلیم کے فروغ کے لئے کام ہو رہا ہے۔ غریب بچوں کو تعلیم دینے میں ہر ممکن مدد دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگ حکومت کی گائڈ لائن کے مطابق ہی سارے کام کرتے ہیں۔ وقت پر ہم آڈیٹ بھی کراتے ہیں اور بیرون ممالک سے فنڈز کی بات بالکل غلط ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: عمرگوتم پرلگائے گئے الزامات بے بنیاد

Maulana Umar Gautam: عمر گوتم کی گرفتاری پر علماء کا ردعمل


اس کے برعکس اے ڈی جی کے مطابق ملیح آباد کے رحمان کھیڑا میں چل رہے الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن میں دسویں درجے تک سی بی ایس سی بورڈ کے اس اسکول میں 500 بچوں کو مفت میں تعلیم دینے کا بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

اقبال احمد ندوی تنظیم کے صدر، عمر نائب صدر، نجیب الحسن سیکرٹری، عبدالحئی، محب عالم، آمنہ رضوان اور مشیر احمد ممبر ہیں۔ یو پی اے ٹی ایس کو سبھی ممبران کی تلاش ہے۔

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پورے معاملے پر نگاہ بنائے ہوئے ہیں، انہوں نے اعلیٰ افسران کو ہدایت دی ہے کہ کوئی بھی مجرم بچنا نہیں چاہئے۔ وزیر اعلیٰ نے پہلے ہی دونوں مبلغ پر سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے گینگسٹر اور این ایس اے لگانے، ساتھ ہی جائداد ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔

مولانا محمد عمر گوتم کون ہیں؟

اترپردیش اے ٹی ایس نے جبراً مبینہ مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں محمد عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کو گزشتہ دنوں گرفتار کیا، ان پر بیرون ممالک سے فنڈنگ حاصل کرنے کے بھی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں، اس کے بعد ان کے رابطے میں آنے والے لوگوں سے شکوک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

اترپردیش پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دو مذہبی رہنما گونگے بہرے طلبا اور غریب افراد کو پیسے، نوکریوں اور شادیوں کا لالچ دے کر مسلمان بنا رہے تھے۔

یوپی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ مذہبی رہنما مختلف ممالک سے میبنہ فنڈز لیتے تھے اور یہ سب ایک بڑی سازش کے تحت کیا جا رہا تھا۔

اتر پردیش کے اے ٹی ایس کے سربراہ جی کے گوسوامی نے بتایا کہ ’گرفتار کیے جانے والے مذہبی رہنماؤں نے بہت ساری ہندو لڑکیوں کی تبدیلی مذہب کروا کے اُن کی شادی بھی کرائی ہے۔ ہم ان کے ٹھکانے سے ملنے والے دستاویزات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ اب تک ہمارے پاس ایسی 100 سے زیادہ لڑکیوں کے بارے میں معلومات موجود ہیں جن کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے۔'

اس کے بعد ملک بھر میں ایک الگ بحث شروع ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ محمد عمر گوتم ایک مشہور اسلامی مبلغ ہیں جو بہت سے ممالک کا سفر کرچکے ہیں۔ وہ دہلی کے جوگا بائی ایکسٹینشن علاقے میں اسلامک دعوۃ سینٹر کے نام سے ایک ادارہ چلاتے ہیں۔

عمر گوتم کہتے ہیں: 'میں نے ایک سال تک اسلام کے بارے میں پڑھا اور پھر سنہ 1984 میں اسلام قبول کرلیا۔ میں نے اپنا نام شیام پرساد گوتم سے تبدیل کرکے محمد عمر گوتم رکھ لیا۔ میں نے پہلے اپنے ہندو دوستوں سے کہا کہ میں اب مسلمان ہوں۔'


گوتم کا کہنا ہے کہ 'مذہب تبدیل کرنے کے بعد مجھے دھمکایا گیا، حملے بھی ہوئے لیکن میں اپنے ایمان پر ثابت قدم رہا۔ میں نے اسلام کو کسی دباؤ یا کسی بہانے یا شادی کے لالچ میں نہیں بلکہ اسلام سے متاثر ہوکر قبول کیا۔'
محمد عمر کے مطابق انھوں نے اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو تبدیلی مذہب میں مدد فراہم کر چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: 'میں نے اسلام کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے اور اس پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔'

واضح رہے کہ یو پی اے ٹی ایس نے تبدیلیِ مذہب کے مبینہ الزام میں گرفتار مفتی جہانگیر قاسمی اور محمد عمر گوتم کو ریمانڈ پر لے کر پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ پولیس کے مطابق اس معاملے میں مسلسل نئے خلاصے سامنے آرہے ہیں۔ اے ٹی ایس نے مزید جانکاری حاصل کرنے کے لئے ایک ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا ہے۔

مولانا جہانگیر قاسمی اور محمد عمر گوتم سے متعلق کوئی بھی جانکاری دینے کے لئے اے ٹی ایس نے 9792103156 نمبر جاری کیا ہے۔ اس نمبر پر سیدھے تبدیلیِ مذہب و دونوں مبلغ سے جڑی جانکاری دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یو پی اے ٹی ایس نے controlroom.ats-up@gov.in میل آئی ڈی پر بھی ان کے متعلق جانکاری فراہم کرائی جا سکتی ہے۔

یو پی اے ٹی ایس نے تبدیل مذہب کے مبینہ الزام میں دو مبلغ مولانا جہانگیر قاسمی اور محمد عمر گوتم کو گرفتار کیا۔ ان پر تقریباً ایک ہزار مرد وخواتین اور بچوں کو جبراً مذہب تبدیل کرانے کا الزام ہے۔

اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے بتایا تھا کہ اس میں آئی ایس آئی فنڈنگ کرتی ہے، ساتھ ہی بیرون ممالک سے فنڈز مل رہا ہے۔ اس معاملے میں دارالحکومت لکھنؤ کے ملیح آباد واقع 'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' کا نام سامنے آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ محمد عمر گوتم یہاں کے نائب صدر ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' کے سیکرٹری مولانا نجیب الحسن نے بتایا کہ 'ہمارے یہاں کوئی بھی چھاپے ماری نہیں ہوئی، سب بے بنیاد الزام لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پورے معاملے کو بڑھا چڑھا کر دکھا رہا ہے جب کہ ابھی تک کوئی بھی جانچ ایجنسی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔'

مولانا نجیب الحسن نے بتایا کہ 'ہمارے یہاں تعلیم کے فروغ کے لئے کام ہو رہا ہے۔ غریب بچوں کو تعلیم دینے میں ہر ممکن مدد دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگ حکومت کی گائڈ لائن کے مطابق ہی سارے کام کرتے ہیں۔ وقت پر ہم آڈیٹ بھی کراتے ہیں اور بیرون ممالک سے فنڈز کی بات بالکل غلط ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: عمرگوتم پرلگائے گئے الزامات بے بنیاد

Maulana Umar Gautam: عمر گوتم کی گرفتاری پر علماء کا ردعمل


اس کے برعکس اے ڈی جی کے مطابق ملیح آباد کے رحمان کھیڑا میں چل رہے الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن میں دسویں درجے تک سی بی ایس سی بورڈ کے اس اسکول میں 500 بچوں کو مفت میں تعلیم دینے کا بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

اقبال احمد ندوی تنظیم کے صدر، عمر نائب صدر، نجیب الحسن سیکرٹری، عبدالحئی، محب عالم، آمنہ رضوان اور مشیر احمد ممبر ہیں۔ یو پی اے ٹی ایس کو سبھی ممبران کی تلاش ہے۔

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پورے معاملے پر نگاہ بنائے ہوئے ہیں، انہوں نے اعلیٰ افسران کو ہدایت دی ہے کہ کوئی بھی مجرم بچنا نہیں چاہئے۔ وزیر اعلیٰ نے پہلے ہی دونوں مبلغ پر سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے گینگسٹر اور این ایس اے لگانے، ساتھ ہی جائداد ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔

مولانا محمد عمر گوتم کون ہیں؟

اترپردیش اے ٹی ایس نے جبراً مبینہ مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں محمد عمر گوتم اور مفتی جہانگیر کو گزشتہ دنوں گرفتار کیا، ان پر بیرون ممالک سے فنڈنگ حاصل کرنے کے بھی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں، اس کے بعد ان کے رابطے میں آنے والے لوگوں سے شکوک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

اترپردیش پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دو مذہبی رہنما گونگے بہرے طلبا اور غریب افراد کو پیسے، نوکریوں اور شادیوں کا لالچ دے کر مسلمان بنا رہے تھے۔

یوپی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ مذہبی رہنما مختلف ممالک سے میبنہ فنڈز لیتے تھے اور یہ سب ایک بڑی سازش کے تحت کیا جا رہا تھا۔

اتر پردیش کے اے ٹی ایس کے سربراہ جی کے گوسوامی نے بتایا کہ ’گرفتار کیے جانے والے مذہبی رہنماؤں نے بہت ساری ہندو لڑکیوں کی تبدیلی مذہب کروا کے اُن کی شادی بھی کرائی ہے۔ ہم ان کے ٹھکانے سے ملنے والے دستاویزات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ اب تک ہمارے پاس ایسی 100 سے زیادہ لڑکیوں کے بارے میں معلومات موجود ہیں جن کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے۔'

اس کے بعد ملک بھر میں ایک الگ بحث شروع ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ محمد عمر گوتم ایک مشہور اسلامی مبلغ ہیں جو بہت سے ممالک کا سفر کرچکے ہیں۔ وہ دہلی کے جوگا بائی ایکسٹینشن علاقے میں اسلامک دعوۃ سینٹر کے نام سے ایک ادارہ چلاتے ہیں۔

عمر گوتم کہتے ہیں: 'میں نے ایک سال تک اسلام کے بارے میں پڑھا اور پھر سنہ 1984 میں اسلام قبول کرلیا۔ میں نے اپنا نام شیام پرساد گوتم سے تبدیل کرکے محمد عمر گوتم رکھ لیا۔ میں نے پہلے اپنے ہندو دوستوں سے کہا کہ میں اب مسلمان ہوں۔'


گوتم کا کہنا ہے کہ 'مذہب تبدیل کرنے کے بعد مجھے دھمکایا گیا، حملے بھی ہوئے لیکن میں اپنے ایمان پر ثابت قدم رہا۔ میں نے اسلام کو کسی دباؤ یا کسی بہانے یا شادی کے لالچ میں نہیں بلکہ اسلام سے متاثر ہوکر قبول کیا۔'
محمد عمر کے مطابق انھوں نے اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو تبدیلی مذہب میں مدد فراہم کر چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: 'میں نے اسلام کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے اور اس پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔'

واضح رہے کہ یو پی اے ٹی ایس نے تبدیلیِ مذہب کے مبینہ الزام میں گرفتار مفتی جہانگیر قاسمی اور محمد عمر گوتم کو ریمانڈ پر لے کر پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ پولیس کے مطابق اس معاملے میں مسلسل نئے خلاصے سامنے آرہے ہیں۔ اے ٹی ایس نے مزید جانکاری حاصل کرنے کے لئے ایک ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا ہے۔

مولانا جہانگیر قاسمی اور محمد عمر گوتم سے متعلق کوئی بھی جانکاری دینے کے لئے اے ٹی ایس نے 9792103156 نمبر جاری کیا ہے۔ اس نمبر پر سیدھے تبدیلیِ مذہب و دونوں مبلغ سے جڑی جانکاری دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یو پی اے ٹی ایس نے controlroom.ats-up@gov.in میل آئی ڈی پر بھی ان کے متعلق جانکاری فراہم کرائی جا سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.